سورج کی ایکٹویٹی میں پریشان کن اضافہ، سائنسدانوں کا انکشافات

سورج کی ایکٹویٹی میں دس سالوں بعد پریشان کن اضافہ، سائنسدانوں کا اہم انکشافات
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دس سال بعد سورج کی ایکٹویٹی میں اضافہ ہورہا ہے اور یہ زمیں کے لئے مسائل کا باعث ہوسکتا ہے۔ اس حالت میں سورج پر ہونے والے دھماکوں سے زمیں پر جی پی ایس سگنلز اور پاور گرڈ وغیرہ پر اس کے اثرات ہوسکتے ہیں اور اس کا نظام متاثر ہوسکتا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایسا ہر 11 سالوں میں ہوتا ہے۔ ماضی میں اس کے اثرات اتنے زیادہ نہیں ہوئے، تاہم اب ہمارا انحصار بجلی اور جی پی ایس پر بہت زیادہ ہے تو اب کی بار اس کے اثرات زیادہ ہوسکتے ہیں۔

سورج کی مثال ایک پلازمہ سے بھرے گیند کی ہے جس کے وسط میں مسلسل مادہ گرم ہوتا رہتا ہے اور گرم ہونے کے بعد وہ سطح کی طرف جاتا ہے۔ سطح پر پہنچ کر یہ ٹھنڈا ہوجاتا ہے اور پھر واپس وسط کی طرف جاتا ہے۔ اس مستقل عمل سے اس کے پولز پر طاقتور قسم کی میگنیٹک فیلڈ بن جاتی ہے۔
سورج کی ایکٹو حالت میں یہ عمل تیزی کے ساتھ ہونے لگتا ہے جس سے اس کا نظام غیر متوازن ہوجاتا ہے اور اس کے نتیجے میں سورج کی سطح پر دھماکے ہونے لگتے ہیں۔ اور وہ خلا میں ان چارگ ہوئے پارٹیکلز کو پھینکنے لگتا ہے۔ جس کے اثرات زمین پر بھی ہوتے ہیں۔

ان پارٹیکلز کی وجہ سے سب سے زیادہ ہوائی سفر متاثر ہوسکتا ہے کیونکہ یہ مواصلاتی نظام کو درہم برہم کردیتا ہے جس کی وجہ سے جہازوں کا سیٹیلائٹ اور ریڈیو رابطہ استوار نہیں ہوسکتا۔2023 کی ایک تحقیق کے مطابق پچھلے 22 سال کے ریکارڈ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ سورج کی بڑھی ہوئی ایکٹیویٹی کے دوران 21 فیصد فلائٹس متاثر ہوئیں۔

اس کے علاوہ ان پارٹیکلز کی وجہ سے سمندر میں ظغیانی کا بھی خدشہ ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے سیلاب بھی آسکتے ہیں۔ بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ خلا بازوں کے لئے مزید مشکلات کا سبب بنے گا۔ سائینسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ سائنسی ترقی نے ہمیں اس قابل بنادیا ہے کہ یم پہلے سے اس طرح کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے خود کو تیار کرسکتے ہیں۔ سائنسدان مستقل سورج کی حرکات پر نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ ہر طرح کے خدشات سے لوگوں کو آگاہ کرتے رہیں۔

Leave a reply