10 سے15 ہزار لوگ جمع کر کےعدالتی فیصلے پر تنقید کریں تو ہم کیوں فیصلے دیں،چیف جسٹس

0
38
الیکشن کے معاملات میں سپریم کورٹ کیوں مداخلت کرے؟ جسٹس اعجازالاحسن

10 سے15 ہزار لوگ جمع کر کےعدالتی فیصلے پر تنقید کریں تو ہم کیوں فیصلے دیں،چیف جسٹس
سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کا آغازہو گیا ہے

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5رکنی لارجربینچ کیس کی سماعت کررہا ہے ، جسٹس جمال خان نے استفسار کیا کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں انحراف کی اجازت ہو کچھ چاہتے ہیں نہ ہو؟ آج کل آسان طریقہ ہے 10ہزار بندے جمع کرو کہو میں نہیں مانتا پارلیمان نے تاحیات نااہلی کا واضح نہیں لکھا،پارلیمنٹ نے یہ جان بوجھ کر نہیں لکھا یا غلطی سے نہیں لکھا گیا، پارلیمنٹ موجود ہے دوبار اس کے سامنے پیش کردیں،عدالت کے سر پر کیوں ڈالا جارہا ہے ؟

اے جی اسلام آباد نے کہا کہ آئین کی تشریح کرنا عدالت کا ہی کام ہے،سینیٹ الیکشن کے بعد بھی ووٹ فروخت ہورہے ہیں، جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ پارلیمنٹ کو خود ترمیم کرنے دیں،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 10 سے15 ہزار لوگ جمع کر کے عدالتی فیصلے پر تنقید کریں تو ہم کیوں فیصلے دیں، ایسے فیصلوں کا احترام چاہتے ہیں، عدالت اپنا آئینی کام سر انجام دیتی ہے، قومی لیڈروں کو عدالتی فیصلوں کا دفاع کرنا چاہیے، آئینی تحفظ پر گالیاں پڑتی ہیں لیکن اپنا کام کرتے رہیں گے، عدالت کیوں آپ کے سیاسی معاملات پر پڑے؟

سپریم کورٹ میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے دلائل مکمل ہو گئے،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت کی ایک بیناد سیاسی جماعت ہے، سیاسی جماعتوں کو چار صورتوں میں آرٹیکل 63 میں تحفظ دیا گیا ہےضیا الحق نے پارٹی سے انحراف پر پابندی کی شق آئین سے نکال دی تھی ہارس ٹریڈنگ پر فیصلے آئے تو 1998 آئین میں ترمیم کی گئی 2010میں 18 ویں ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 63 اے شامل کیا گیا آئین کی خلاف ورزی چھوٹی بات نہیں ہے، کئی لوگ آئین کی خلاف ورزی پر آرٹیکل چھ پر چلے جاتے ہیں، آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی آرٹیکل 6 کا کیس نہیں بنتا ،صدراتی ریفرنس کے مطابق منحرف اراکین پر آرٹیکل 62 ون کا اطلاق ہونا چاہیے،عدالت تعین کرے گی کہ آئین سے انحراف کا کیا نتیجہ ہوگا آئین کی خلاف ورزی کرنے والا یا اپنی خوشی پر جائے گا یا قیمت ادا کرنی ہو گی

جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ آرٹیکل تریسٹھ اے تاحیات نااہلی ہوئی تو ارٹیکل 95 کی کیا اہمیت رہ جائے گی،ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ آرٹیکل 95 کا سوال ابھی عدالت کے سامنے نہیں ہے،وکیل پی ٹی آئی بابر اعوان نے کہا کہ ہماری درخواست کا میمو دیکھ لیں، درخواست کا میمو گیٹ سے تعلق نہیں ، جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ اب بند کرنا ہو گا،بابر اعوان نے کہا کہ گیٹ بند کرنے کا موقع تھا لیکن ضائع کردیا گیا،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے بابر اعوان کے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ھم نے آپ کو ریفرنس پر دلائل دینے کے لئے نوٹس جاری کیا تھا۔ اگر آپ سابق اٹارنی جنرل کے دلائل اپنانا چاھتے ہیں تو بتا دیں ھمیں بتائیں آپ ریفرنس پر کیا موقف اپناتے ہیں؟ بابر اعوان نے کہا کہ میں سابق اٹارنی جنرل کے دلائل نہیں اپنائوں گا۔میں اپنی درخواست جو پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کی گئی ہے اس بات کرنا چاھتا ہوں جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اس وقت آپ کی وہ درخواست ہمارے سامنے نہیں۔ بابر اعوان نے کہا کہ ریفرنس پر دلائل کل دے سکتا ہوں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹھیک ہے ھم آپ کو کل سنیں گے۔ ھم آج مزید ایک گھنٹے تک سماعت جاری رکھیں گے۔

ایڈوکیٹ جنرل کے پی شمائل بٹ نے کہا کہ کیا صوبوں کو بھی آج ہی سنا جائے گا ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اگر آپ نے تحریری معروضات جمع کرا دی ہیں تو آپ کو سن لیتے ہیں۔ ایڈوکیٹ جنرل کے پی نے کہا کہ تحریری معروضات جمع نہیں کرائیں۔ کل جمع کرائوں گا ،۔ایڈوکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے کہا کہ سندھ نے اپنی تحریری معروضات جمع کرادی ہیں۔ اس پر کل دلائل دونگا

مصطفیٰ رمدے نے کہا کہ صدر نے ریفرنس میں عدالت سے آئین دوبارہ لکھنے کا کہا ہے آرٹیکل تریسٹھ اے بالکل واضح ہے،جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم میں ووٹ نہ دینا اور مخالف پارٹی کو ووٹ دینا الگ چیزیں ہیں، مخالف پارٹی کو ووٹ دینے کے لیے مستعفی ہونا زیادہ معتبر ہے، مصطفیٰ رمدے نے کہا کہ مستعفی ہونے جیسا انتہائی اقدام واحد حل کیسے ہو سکتا ہے،پارٹی سربراہی کی پابندی کرنا غلامی کرنے کے مترادف ہے،جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ایسی بات سے آپ پارلیمانی جمہوریت کی نفی کررہے ہیں، پارلیمانی پارٹی کے فیصلے سے اختلاف ہے تو الگ ہو جائیں گے،ضمنی الیکشن آزاد حثیت سے لڑ کر واپس آیا جاسکتا ہے،

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جیسے آئین نے منحرف قرار دیا ہے، آپ اسے معزز کیسے بنا رہے ہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کوئی شکایت ہے یا نہیں کیا ہورہا ہے ہم نہیں جانتے ،وکیل بی این پی مینگل نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے جو اسلام آباد اور لاہور میں ہوا،بابر اعوان نے کہا کہ ویڈیو معاملے پر دورکن الیکشن کمیشن گئے ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بابر اعوان نے جو بات کی ہے اس سے لگتا ہے کہ انکی جماعت بھی سنجیدہ نہیں،ازخود نوٹس کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ نے پیرامیٹرز طے کردیئے ہیں،ہمیں مایوسی ہوئی ہے پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں درخواست دیتے ہوئے عدالتی فیصلے کے مطابق عمل نہیں کیا .

بابر اعوان نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کے وقت پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں درخواست دی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں کوئی شکایت نہیں کر رہا سیاسی جماعتوں سے درخواست کر رہا ہوں کہ پارلیمانی جمہوریت کا دفاع کریں،جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ریفرنس سے لگتا ہے آئین میں نقص نہیں، نقص ہم میں ہے،وکیل مصطفیٰ رمدے نے کہا کہ بلوچستان میں حکومت تبدیل ہوئی وفاق نے کچھ نہیں کیا،اسلام آباد اور پنجاب میں جو ہوا وہ بھی عدالت کے سامنے ہے، بابر اعوان نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں آڈیو وڈیو ثبوت لے کر ہمارے دو ممبران اسمبلی الیکشن کمیشن گئے تھے، چیف جسٹس نے بابر اعوان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے 2ارکان اسمبلی الیکشن کمیشن گئے لیکن آپ کی جماعت نہیں،معذرت کے ساتھ یہ کہہ رہا ہوں کہ آپ کی جماعت آڈیو ویڈیومعاملے پر سنجیدہ نہیں تھی،ہمیں کہا جاتا ہے کہ ازخود نوٹس لیں،سپریم کورٹ ازخود نوٹس لیے جانے کے طریقہ کار طے کر چکا ہے، مصطفیٰ رمدے نے کہا کہ عدالت کو سیاسی معاملات میں دخل اندازی کا کہا جا رہا ہے ،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ پارٹی سربراہ کا اختیار ہے کہ منحرف رکن کے خلاف کارروائی کرے ممکن ہے کہ پارٹی سربراہ کوئی کارروائی نہ کرے ممکن ہے کہ انحراف کرنے والا اپنے عمل کی وضاحت دے،مصطفیٰ رمدے نے کہا کہ عدالت کے خلاف سنجیدہ قسم کی مہم چلائی جا رہی ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کی حفاظت کرنا ہماری زمہ داری ہے،ہم نبھائیں گے،عدالت 24 گھنٹے کام کرتی ہے کسی کو عدالتی کارروائی پر انگلی اٹھانے کی ضرورت نہیں، مصطفیٰ رمدے نے کہا کہ عدالت کو مفروضوں کی بنا پر غیر ضروری طور پر سیاسی عمل میں دھکیلا گیا ، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اگر کوئی معزز رکن اپنے عمل کی وضاحت کردے تو کیا ہوگا،

عثمان بزدار ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کے پاس پہنچ گئے

وفاقی حکومت نے گورنر پنجاب کو عہدے سے ہٹا دیا

جب تک صدر پاکستان عہدے سے نہیں ہٹاتے میں گورنر پنجاب ہوں، عمرسرفراز چیمہ

مولانا فضل الرحمان نے فوری الیکشن کا مطالبہ کر دیا

بنی گالہ کے کتوں سے کھیلنے والی "فرح”رات کے اندھیرے میں برقع پہن کر ہوئی فرار

ہمیں چائے کے ساتھ کبھی بسکٹ بھی نہ کھلائے اورفرح گجر کو جو دل چاہا

فرح خان کتنی جائیدادوں کی مالک ہیں؟ تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آ گئیں

بنی گالہ میں کتے سے کھیلنے والی فرح کا اصل نام کیا؟ بھاگنے کی تصویر بھی وائرل

Leave a reply