پی ڈی ایم؛پی ٹی ایم ساتھ ساتھ،مریم نواز،محسن داوڑ،محمود اچکزئی،اخترمینگل سمیت کئی رہنماوں کا خطاب، قومی اداروں پرپھرتنقید

0
38

کراچی : پی ڈی ایم؛پی ٹی ایم ساتھ ساتھ،مریم نواز،محسن داوڑ،محمود اچکزئی،اخترمینگل سمیت کئی رہنماوں کا خطاب بلاواسطہ اوربالواسطہ قومی ادارون پرتنقید ،اطلاعات کے مطابق گیارہ جماعتی حکومت مخالف اتحاد، پی ڈی ایم کاجلسہ کراچی کے جناح باغ میں جاری ہے اور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے قومی اداروں پربالواسطہ اوربلاواسطہ سخت تنقید جاری ہے ،

ذرائع کے مطابق کراچی جلسے میں پی ٹی ایم اورپی ڈی ایم ایک ساتھ نظرآرہے ہیں ، دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک اس جلسے سے پی ٹی ایم کے محسن داوڑ، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، محمود خان اچکزئی اور اختر مینگل سمیت دیگر سیاسی رہنما خطاب کر چکے ہیں۔

کراچی میں ہونے والے اس احتجاجی جلسے میں خطاب کرتے ہوئے ن لیگ کی کی نائب صدر مریم نواز نے وزیراعظم عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے گذشتہ روز کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ابھی تو ایک ہی جلسہ ہوا اور تم گھبرانا شروع ہو گئے بلکہ اپنے ہو ش و ہواس بھی کھو بیٹھے ہو۔‘

مریم نواز نے وزیراعظم کے نام پیغام میں کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ آپ دباؤ میں ہیں لیکن اگر نہیں جانتے کہ دباؤ اور پریشر میں وقار کیسے برقرار رکھا جاتا ہے تو اپنے ساتھیوں سے مشورہ کر لیتے۔‘مریم نواز نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر عمران خان کے دھرنے کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس وقت نواز شریف بطور وزیراعظم گھبرائے نہیں اور وہ دباو میں نہیں آئے۔

ن لیگ کی نائب صدرمریم نواز نے کہا کہ ’مجھے آج لاہور اور کراچی کی سڑکوں میں کوئی فرق نہیں دکھائی دیا۔ میں پیپلز پارٹی کی حکومت اور مراد علی شاہ کو جس طرح انھوں نے کورونا میں خدمات سرانجام دیں میں انھیں خراج تحسین پیش کرتی ہوں۔‘مریم نواز سے وزیراعظم کی جانب سے خود کو ’نانی‘ کہنے پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ وہ ایک نہیں دو بچوں کی نانی ہیں اور یہ ایک بہت مقدس اور خوبصورت رشتہ ہے۔ ’آپ نے میری نہیں اس مقدس رشتے کی تذلیل کی ہے۔‘

مریم نواز نے عوام سے سوال کیا کہ کیا وعدے کے مطابق پچاس لاکھ گھر بنے۔ انھوں نے کہا کہ کیا نوکریاں روز گار کے مواقع پیدا ہوئے۔ ’کراچی کے بھائیوں کیا ایک اینٹ بھی لگائی ہے ،مریم نواز نے کہا کہ تم کہتے ہیں تم غدار ہو۔ یہ جواب ہے عوام کے سوالوں کا۔ بابائے قوم یہ جن کا مزار ہے۔ فاطمہ جناح جو ان کی بہن تھیں۔ یہ غداری کے جو سرٹیفکیٹ بانٹ رہے ہو یہ تب سے چلے آ رہے ہیں۔

کراچی میں ہونے والے پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ کے سربراہ اختر مینگل کا کہنا تھا کہ اس ملک میں آزاد صرف آئین توڑنے والے ہیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ کے سربراہ اختر مینگل کا کہنا تھا کہ’ایوب، مشرف کو غازی کہا جاتا ہے لیکن جنھوں نے خون دیا اس دھرتی کے لیے انھیں غدار کہا جاتا ہے۔ یہ ملک، اس ملک میں بسنے والی عوام کے لیے بنایا گیا ہے یا کنٹونمنٹ کے لیے بنایا گیا ہے۔‘

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ کے سربراہ اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ’ہم ساحل کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے اب سندھ کے جزیروں پر قبضہ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ آپ قبضہ گیر ہیں۔ چاہے ساحل کتنا بھی چھوٹا ہو ہم اس پر قبضے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘

پاکستان اپوزیشن کی ایک بڑی جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جو بھی آئین کو معطل کرتا ہے وہ سزائے موت کا حقدار ہے۔انھوں نے پاکستانی ایجنسیوں کے حوالے سے بات کی اور کہا کہ انھیں ہم سے وعدہ کرنا ہو گا کہ وہ آئین کے دائرے میں رہیں گی۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان ہمیں کسی نے خیرات میں نہیں دیا ہم سب اس ملک کے رہنے والے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’پی ڈی ایم پاکستان کی تشکیل نو چاہتی ہے۔ عوام کی طاقت سے پاکستان میں ووٹ کی عزت بحال کریں۔‘انھوں نے بلوچستان، وزیرستان اور سوات میں حالات کی خرابی کا تذکرہ کیا۔

 

کراچی میں باغ جناح میں جاری پی ڈی ایم کے اس جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی ایم کے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا کہ گوجرانوالا جلسے میں تقریر کے دوران سابق وزیراعظم نے جو الزامات عائد کیے ان کی تحقیقات ہونی چاہیے تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔انھوں نے اپنے خطاب میں وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ آج ہی اعلان کریں کہ سنہ 1947 سے اب تک جو ہوا ہے ہم اس کے لیے ایک ٹروتھ کمیشن بناتے ہیں۔ جو آپ نے الزامات لگائے اس کی بھی تحقیقات کریں جو میاں صاحب نے الزامات لگائے ان کی بھی تحقیقات کریں۔‘

محنس داوڑ نے جبری گمشدگیوں کے معاملے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ فوج کی جانب سے کامیاب آپریشنز کے دعوے تو کیے گئے لیکن اب ایک مرتبہ پھر سے خیبرپختونخوا میں دہشتگرد منظم ہو رہے ہیں۔محسن داوڑ کا مزید کہنا تھا کہ ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ٹارگٹ کلنگ اور جھوٹی ایف آئی آر ہمیں ہمارے نظریات سے نہیں ہٹا سکتی ہے۔

Leave a reply