قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے عادل بازئی کی نااہلی ریفرنس پر الیکشن کمیشن کو تیسرا خط بھیج دیا
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے مسلم لیگ (ن) کے منحرف رکن اسمبلی عادل بازئی کے نااہلی ریفرنس پر جلد فیصلہ کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو تیسرا خط لکھ دیا ہے۔ یہ اقدام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اسمبلی کی جانب سے عادل بازئی کی حیثیت پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اور انہیں نااہل قرار دینے کا عمل تیز کیا جا رہا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے آرٹیکل 63 اے کے تحت عادل بازئی کی نااہلی کے حوالے سے ایک ریفرنس اسپیکر قومی اسمبلی کو بھجوایا تھا۔ اس ریفرنس کے تحت قومی اسمبلی نے عادل بازئی کی نشست خالی قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے، جس کے بعد یہ معاملہ الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کیا گیا۔
عادل بازئی نے آزاد حیثیت سے حلقہ این اے 262 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی تھی اور پارٹی کی پالیسی کے تحت حلف نامہ جمع کرایا تھا۔ تاہم، انہوں نے حالیہ سیاسی حالات کے دوران پارٹی کی ہدایت کے خلاف 26 ویں آئینی ترمیم اور وفاقی بجٹ کے بارے میں ووٹ نہیں دیا، جس کی وجہ سے ان کی وفاداری پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے پہلے ہی دو خطوط الیکشن کمیشن کو بھیجے تھے، جس میں عادل بازئی کی نااہلی کے حوالے سے شواہد پیش کیے گئے تھے۔ اب تیسرا خط، جو آج ایڈوائزر قانون سازی محمد مشتاق کی جانب سے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو بھجوایا گیا، یہ ظاہر کرتا ہے کہ اسمبلی اس معاملے میں مزید تاخیر نہیں چاہتی اور فیصلہ جلد از جلد کرنا چاہتی ہے۔
یہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ مسلم لیگ (ن) اپنے داخلی معاملات میں سختی سے اقدام کر رہی ہے اور پارٹی کے وفاداروں کے خلاف کسی بھی نوعیت کی بغاوت کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ عادل بازئی کی سیاسی مستقبل پر ہونے والی اس پیشرفت کی جانب نظریں لگی ہوئی ہیں، خاص طور پر اس وقت جب پاکستان کی سیاسی منظرنامہ میں اتار چڑھاؤ جاری ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ الیکشن کمیشن اس ریفرنس پر کب اور کیا فیصلہ کرتا ہے، جو نہ صرف عادل بازئی کی نشست بلکہ مسلم لیگ (ن) کے سیاسی مستقبل پر بھی اثرانداز ہو سکتا ہے۔