اڈیالہ جیل میں گنجائش سے180 فیصد زائد قیدی موجود،119میں ایچ آئی وی ایڈز پازیٹو ہونے کا نکشاف

0
77

اسلام آباد: اڈیالہ جیل سے متعلق انسانی حقوق کمیشن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایچ آئی وی ایڈز کے 119 پازیٹو قیدی جیل میں موجود ہے۔

باغی ٹی وی : انسانی حقوق کمیشن کی جابب سے اڈیالہ جیل سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس کے مطابق 2174 قیدیوں کی گنجائش والی جیل میں 6098 یعنی گنجائش سے 180 فیصد زائد قیدی موجود ہیں جن میں ایچ آئی وی ایڈز کے 119 پازیٹو قیدی جیل میں موجود ہے۔

کمیشن کی رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل میں خیبرپختونخوا کے 900 قیدی موجود ہیں، 8 سو کی گنجائش والی ہری پور جیل میں محض 300 قیدی موجود ہیں،اڈیالہ جیل سے کے پی کے قیدیوں کو منتقل نہیں کیا جا رہا۔

انسانی حقوق کی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ جیل میں 1404 منشیات کے عادی قیدی زیرعلاج ہیں،7.5 ملین کی ضرورت کے باوجود 1.5 ملین کا میڈیکل بجٹ فراہم کیا جاتا ہے،82 کم عمر قیدی بھی موجود ہیں،قیدیوں پر ٹائر ربر سے تشدد کیا جاتا ہے، 35 قیدیوں کے بیانات ریکارڈ ہوئے، 26 نے تشدد کا الزام عائد کیا تشدد سے متعلق 5 بل اسمبلی میں پیش کیے گئے، ایک بھی بل منظور نہیں ہوا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں قیدیوں کے لئےایک مرد ڈاکٹرموجود ہےعملے کی عرصہ دراز سے ایک جگہ تعیناتی سے کرپشن اور ذاتی مفادات کیلئے جڑیں مظبوط ہوئیں،جیل کا ایک اہلکارکم وبیش 28 سال جبکہ ڈپٹی سپریٹنڈنٹ 10 سال سے زائد عرصے سے تعینات ہے۔

انسانی حقوق کمیشن کے 99 صفحات پر مشتمل رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائی تھی،اسلام آباد ہائیکورٹ نے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک ہفتے میں انسانی حقوق کی خصوصی عدالت قائم کرنے اور سیکرٹری انسانی حقوق کو اڈیالہ جیل سے متعلق رپورٹس پبلک کرنے کا حکم دیا تھا ، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے آئی جی جیل خانہ جات اورسپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا تھاکہ حکومت کی ترجیحات عام لوگوں کیلئے نہیں ہیں، بےآواز لوگوں کی کوئی آواز نہیں بنتا۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف ڈیووس ان دی ڈیزرٹ کانفرنس میں شرکت کیلئے سعودی عرب روانہ

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے اڈیالہ جیل میں قیدیوں پر تشدد کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی تھی،سیکرٹری انسانی حقوق عدالت کے سامنے پیش ہوئے جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ پڑھ کر لگتا ہے اڈیالہ جیل حراستی مرکز ہے۔

عدالت نے اڈیالہ جیل میں شکایت سیل قائم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ یقینی بنائیں معلومات دینے والے قیدیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمرہ عدالت میں موجود پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کو روسٹرم پر بلاتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت نے 2020 میں اپنا فیصلہ آپ کی حکومت کو بھیجا تھا، جو رپورٹس عدالت میں پیش کی گئیں خوفناک ہیں۔

اسد عمر نے انتظامیہ سے بات کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیئے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا تھا کہ جو بھی اقتدار میں آتا ہے اسے کمزور طبقے کی پرواہ ہی نہیں ہوتی، ایک غریب عورت کی درخواست پر عدالت نے یہ معاملہ اٹھایا، خاتون کے بیٹے کے پاس 5 ہزار روپے نہ ہونے پر اسے بری طرح مارا گیا،جیل میں ملاقاتی کھانا لے کر جاتے ہیں جیل عملہ آدھا کھا جاتا ہے انسانی حقوق کمیشن جو بھی کیس بھیجے ٹرائل خصوصی عدالت میں چلے گا، جس پر سیکرٹری وزارت انسانی حقوق نے مؤقف اپنایا کہ ہمارے پاس افسران موجود نہیں عملہ نہیں تو ڈیپوٹیشن پر افسران فراہم کئے جائیں۔

پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر 10 اولین ممالک میں شامل ہے. پروفیسر احسن اقبال

سیکرٹری وزارت انسانی حقوق نے کم عمر بچوں کے لئے ری ہیبلی ٹیشن سینٹرز موجود نہ ہونے کا بتایا تو عدالت نے کہا کہ کوئی انتظام نہیں تو وزیراعظم یا وزیراعلیٰ ہاؤس میں رکھیں، یقینی بنایا جائے کہ قیدیوں یا ان کی فیملیز کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔

Leave a reply