افغان طالبان فاتح، جنگ بندی کا اعلان ، تحریر:صائمہ رحمان

0
33

افغانستان پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ایک اہم ترین ملک ہے۔ جغرافیائی لحاظ سے ، مشترکہ اعتقاد اور باہمی دلچسپی پاکستان کے افغانستان کی طرف رکاوٹ بننےکے بنیادی عوامل ہیں۔ یہ جنوب اور وسطی ایشیا پر مشتمل مجموعی سڑکوں پر محل وقوع ہے جو پاکستان کے لئے اس کی اہمیت میں مزید اضافہ کرتا ہے۔

تاہم ، افغانستان کے اندرونی اور بیرونی مفادات کی بنا پر عدم تعاون کا رویہ خاص طور پر سرد جنگ کے نتیجے میں افغانستان کی ترقی کا رخ موڑ گیا۔ افغانستان پر طالبان کی حکمرانی کے چار سالوں کے بعد ، پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کبھی بھی مستثنیٰ نہیں تھے

جس کی گہری جڑیں تاریخی روابط ، روایتی وابستگی ، معاشرتی تفاوت کی مماثلت ، مشترکہ مذہبی شناخت ، نسلی ثقافتی غلامی اور اسٹریٹجک شراکت داری سبھی تقسیم ہند سے قبل کے برصغیر کے زمانے کی ہیں۔ اس کے باوجود ، تقسیم کے بعد کی علاقائی حرکات اور برطانوی راج اور افغانستان کے مابین امور کی میراث میں ، دونوں کے مابین دوطرفہ تعلقات ہیں ، جس میں اتار چڑھاؤ نمایاں ہے۔ پھر بھی لوگوں سے لوگوں کی سطح پر وابستگی اور گرمجوشی اگر عام نہیں تو عام طور پر خوشگوار رہے ہیں۔ نائن الیون کے بعد ، امریکہ کی سربراہی میں بین الاقوامی اتحاد نے افغانستان پر حملہ کیا۔ اس نے طالبان کی حکومت کا تختہ پلٹ دیا اور تب سے ہی افغانستان کا سیاسی چہرہ اوورٹ جبر اور خفیہ سازشوں کے ذریعے سنبھال لیا گیا۔

15 اگست کو افغان طالبان نے 22 صوبوں پر کنڑول حاصل کرنے کے بعد کابل کا گھیراو کیا طالبان نے زیر قبضہ صوبوں میں محکمہ انٹیلی جنس ، گورنر کا دفاتر، پولیس ہیڈ کواٹرز اور مقامی جیلوں پر کنٹرول حاصل کیا ساتھ ہی واشنگٹن نے امریکی سفارت خانے کو تمام اہم اور حساس دستاویزات کو تلف کردینے کا حکم بھی دیا اور سٹاف کو بحفاظت نکالنے کے لئے اپنے فوجی ائیر پورٹ پر تعینات بھی کئے۔پینٹا گون کے سیکرٹری اطلاعات جان کربی نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال بہت خراب ہے ہم طالبان کی تیز رفتار پیس قدمی سے پریشان ہیں۔

امن اقتدار کی منتقلی کے معاہدے کے مطابق افغان صدر اشرف غنی اپنی ٹیم اور اہلخانہ کے ساتھ ہمراہ ملک سے فرار ہو ئےطالبان کی کابل شہر میں انٹری ہوتے ہی افراتفری پھیل گئی طالبان قیادت نے لوٹ مار روکنے کے لئے اور امن وا مان قائم کرنے کےلئے اپنے کمانڈرز اور جنگجووں کو تعینات کر دیا۔20 سال بعد قبضہ کرنے کے ساتھ ہی افغانستان میں جنگ بندی کا اعلان کر دیا ترجمان سہیل شاہین نے بیان میں کہا طالبان کو ہدایت دی گئی کہ بغیر اجازت گھروں میں داخل نا ہوا جائے کسی کی جان ، مال اور عزت کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔ افغانستان میں 16 اگست کی صبح صدرارتی محل میں سورت النصر کی تلاوت اور دورد شریف کا ورد بھی کیا گیا ساتھ ہی افغان طالبان نے سرکاری ٹی وی پر نشریات میں شہریوں سے پر امن رہنے کو کہا کابل ائیر پورٹ سے تمام پروازیں منسوخ کر دی ۔

ائیر پورٹ پر موجود عینی شاہدین کے مطابق کابل ائیر پورٹ میں ہزاروں کی تعداد میں افراد موجود تھے جو کابل چھوڑنے کی وجہ سے جہازوں میں سوار ہونے کی کوشش کرتے رہے اور تین نوجوان ایک G17 طیارے کے پہیوں یا سامان رکھنے والے خانے میں چمٹ گئے جس کی وجہ سے ان کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا ۔روس چین ایران نے طالبان حکومت کا خیر مقدم کیا اور دوستانہ تعلقات کا اعلان کیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستا ن پر افغانستان کی صورتحال کا اثرا کیا ہو گا اپنا بارڈر سکیور کرنے کا ہوم ورک مکمل کر چکا ہے ٹی ٹی پی یا تو ختم ہوجائے گی ضم ہو جائے گی آنے والے دن پاکستان کے لیے بہتری زیادہ اور خطرات کم ہیں اشرف غنی کے ملک سے فرار اور طالبان کے کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد پیدا ہونے والی ‏صورتحال پر پاکستان نے پالیسی بیان جاری کیا طالبان لیڈر شپ کو کامیابی مل چکی ہے پاکستان اب کیا اقدامات کرے گا۔

امریکہ کا افغانستان سے چلا جانا پورے خطے پاکستان روس چین کے لیے ایک امید اور خوشخبری اعلان ہے بھارت افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرتا رہا کس طرح بھارت افغانستان میں امن کو نقصان پہنچاتا رہا .

طالبان کے کنڑول کے بعد کابل کی صورتحال اب کنٹرول ہو رہی ہے اب امریکہ کی فوجی شکست اور اس کے انخلاء کو افغانستان میں زندگی ، سلامتی اور پائیدار امن کی بحالی کا موقع بننا چاہیے افغانستان میں استحکام کی بحالی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور ایران چاہتا ہے پڑوسی اور برادر ملک کی وجہ سے افغانستان میں تمام گروہ قومی معاہدہ تشکیل دیں۔ طالبان 2001 کے بعد سے اب تک اپنی سب سے بہتر پوزیشن میں ہیں یہ وہ طالبان ہیں یہ جارحانہ انداز میں پیش قدمی کرنے اور ملک کو واپس لینے کی صلاصیت رکھتے ہیں امریکہ نے جدید ترین فوجی سازوسامان ، 3لاکھ مضبوط افواج اور ایک فضائی قوت پر اربوں ڈالر خرچ کِیے جو کہ طالبان کے پاس نہیں تھے لیکن پھر فتح ان کی ہوئی ۔
email : saima.arynews@gmail.com
Twitter Account : https://twitter.com/saimarahman6

Leave a reply