افغانستان امن عمل میں پاکستان کی اہمیت ، تحریر: سید محمد مدنی

0
24

۔ افغانستان جو پاکستان کاپڑوسی ملک ہے زیادہ تر اس کا وقت جنگ لڑتے ہوئے ہی گزرا ہے اس سے پہلے کافی طاقتیں آئیں پھر روس آیا اس وقت امریکہ ایک بین الاقوامی طاقت بن رہا تھا اسے روس کی اجارہ داری پسند نہ تھی اس نے افغانستان پرحملہ کیا اور روس سویت یونین کو وہاں قابض نہ ہونے دیا بلا آخر روس ١٩٨٩، ١٩٩٠ میں سوویت یونین جسے یو ایس ایس آر کہا جاتا تھا ٹُوٹا اور اس کے ٹُکڑے ہوئے اور روس اپنی طاقت کھو بیٹھا پھر امریکہ دوبارہ کچھ سال کے بعد حملہ آور ہؤا اور نام نہاد دہشت گردی کا واقعے ١١/٠٩/٢٠٠١کی بنا پر افغانستان پر حملہ کیا جس میں بہت سی جانیں ضائع ہوئیں اب ٢٠ سال بعد ٢٠٢١ میں حالات بدلے اور امریکہ کو بھی یہ احساس ہؤا کہ اب وہ مزید جنگ جاری نہیں رکھ سکتا اس نے فیصلہ کیا ہے کہ ستمبر ٢٠٢١ تک افغانستان سے امریکی فوج کا انخلاء ہوجائےگا لیکن اس کے اثرات پاکستان پر بھی پڑیں گے اور پڑ رہے ہیں مگر وزیراعظم سول اور ملٹری لیڈر شپ کی بہترین حکمت عملی کام دکھا رہی ہے
اب آتے ہیں پاکستان کی اہمیت کی طرف ماضی میں جو بھی حکومت رہی اس نے صرف اور صرف اپنا مفاد دیکھا نا کہ پاکستان کا زیادہ ماضی میں جائے بغیر اب روشنی ڈالتے ہیں حالیہ سیچوایشن پر اس وقت پاکستان میں ایک مضبوط لیڈر شپ وزیراعظم عمران خان کی شکل میں موجود ہے پچھلے کچھ دنوں امریکہ نے پاکستان پر ماضی کی طرح مرضی کی شرائط لاگو کرنا چاہیں لیکن وزیر اعظم عمران خان نے ہر وہ شرط رد کر دی جو پاکستان کے مفاد میں نہیں تھی یہاں تک کہ امریکی عہدے داران جو وزیر اعظم کے عہدے سے نچلے عہدے کا آفیشل تھا سے بات کرنے سے بھی انکار کیا اور کہا کہ اگر امریکہ کو مجھ سے بات کرنی ہےتو وہاں کا صدر بات کرے میں وزیر اعظم ہوں پروٹو کول کا خیال رکھا جائےپچھلے دنوں امریکی سیکرٹری بلنکن کا پاکستانی وزیر خارجہ کو فون آیا جس میں دو طرفہ امور اور افغان امن عمل پر بات چیت ہوئی امریکی ٹیلی فون کالز اور ملاقاتیں زیادہ اگر نہیں بھی ہوئیں لیکن امریکہ کو یہ علم ہو چکا ہےکہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کسی بھی حالت میں ایسا قدم نہیں اٹھائے گی جو ریاست پاکستان کے خلاف ہوگا ورنہ اس سے پہلے جب گیارہ ستمبر کو دہشت گردی کا واقعہ ہؤا تو امریکہ نے پاکستان پر ایک فون کر کے یہ پریشر ڈالا کہ

Are you with us or against us ?

مطلب کیا آپ ہمارے ساتھ ہیں یا ہمارے خلاف یہ بڑا عجیب سا سوال تھا بلکل ایسے جیسے دھمکی ہو یا دھونس مگر آج بہت فرق ہے اب امریکہ کے فون آرہے ہیں تو وہ زرا بہتر انداز میں بات کرتا ہے ایک اور جگہ جب وزیر اعظم سے امریکی چینل نے انٹرویو کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ امریکہ کو اپنےاڈے دیں گے تو اس پر وزیر اعظم نے واضح کہا کہ

Absolutely Not

یعنی ہرگز نہیں بلکل نہیں پاکستان کی سر زمین سے افغانستان پر کسی قسم کا کوئی بھی حملہ نہیں ہوگا

اب آپ فرق دیکھ لیں کہ پاکستان نے اپنی اہمیت خود دکھائی ہے اور یہ ممکن تب ہی ہوتا ہےجب آپ کے پاس ایک مضبوط لیڈرشپ ہواور آپ خود اپنی اہمیت دکھائیں افغانستان امن عمل کے پروسیس میں جتنا اہم کردار پاکستان کا ہےکسی اور کا نہیں یہاں تک کہ افغان طالبان کو بات چیت کی میز پر لانے کے لئے پاکستان ہی نےکوششیں کیں ہیں بدقسمتی سے کچھ سیاسی جماعتیں اسے سیاسی رنگ دے رہی تھیں آرمی چیف جنرل قمر باجوہ صاحب اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے تمام سیاسی پارٹیوں کو قومی سلامتی کونسل کے ان کیمرہ سیشن میں افغانستان امن عمل کے پروسیس پر بریف کیا اور کہا کہ یہ ریاست پاکستان کامسئلہ ہے دنیائے نقشے پر اس وقت پاکستان کی بہت زیادہ اہمیت ہے امریکہ جیسی سُپرپاور بھی آج پاکستان کی منت سماجت کرتی نظر آتی ہے وزیر اعظم نے یہ بھی صاف کہا کہ

“We Will Be Your Friend, Not Your Slave’

یعنی ہم آپ کے دوست بنیں گے لیکن آپ کے غلام نہیں

یادرکھیں ہمیشہ کے قومیں اس وقت بنتی ہیں جب ایک لیڈر شپ مضبوط اسٹینڈ لیتی ہے آپ کا کوئی بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتا.

ﷲ تعالیٰ پاکستان کاحامی و ناصر ہو آمین

Leave a reply