افغانستان خود کو غیر ملکی فوجی تسلط سے آزاد کرانے میں کامیاب ہوگیا ہے:چین

0
33

بیجنگ :افغانستان خود کو غیر ملکی فوجی تسلط سے آزاد کرانے میں کامیاب ہوگیا ہے۔چین کا ردعمل آگیا ،اطلاعات کے مطابق امریکی فوج کے انخلا کے بعد افغانستان سے متعلق چین کا بیان سامنے آگیاچین کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کا انخلا مکمل ہونے کے بعد افغانستان میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگیا ہے۔

چین نے امریکا کی جلد بازی اور منصوبہ بندی کے بغیر انخلا کو بار ہا تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور طالبان کے افغانستان میں قبضے کے بعد ان سے دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کو گہرا کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

چین کا کہنا ہے کہ 20 سال سے جاری جنگ کے بعد امریکی فوجیوں کے انخلا نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ افغانستان میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگیاہے ۔منگل کو چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ‘وانگ وین بن’ نے معمول کی پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ افغانستان خود کو غیر ملکی فوجی تسلط سے آزاد کرانے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان عوام نے قومی امن اور تعمیر نو کیلئے ایک نئی شروعات کی ہے اور افغانستان میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگیا ہے۔

خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد کابل میں چین کا سفارت خانہ کھلا ہوا ہے جبکہ کئی ماہ قبل چین نے افغانستان میں سکیورٹی کے حالات خراب ہونے کی وجہ سے اپنے شہریوں کو وہاں سے نکالنا شروع کردیا تھا۔ چین نے دیگر ممالک کی طرح ابھی تک طالبان کو افغانستان کے حکمران کے طور پر باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا ’ہمیں اُ مید ہے کہ افغانستان میں ایک ایسی حکومت قائم ہوگی جو جامع، قابل رسائی اور وسیع نمائندگی کی حامل ہوگی اور افغانستان ہر قسم کی دہشت گرد قوتوں کے خلاف سختی سے کریک ڈاؤن کرے گا۔

خیال رہے کہ طالبان کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے گزشتہ ماہ چین کے وزیر خارجہ سے تیانجن میں ملاقات کی تھی اور وعدہ کیا تھا کہ افغانستان کو عسکریت پسندوں کے اڈے کے طور پر استعمال نہیں کرنے دیا جائے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین کیلئے کابل میں ایک مستحکم اور معاون حکومت بیرون ملک انفراسٹرکچر کی توسیع کی راہ ہموار کرے گی جبکہ طالبان چین کو سرمایہ کاری اور معاشی مدد کا ایک اہم ذریعہ سمجھ سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ امریکا نے پیر کی رات کو 31 اگست کی ڈیڈلائن مکمل ہونے سے پہلے ہی افغانستان سے اپنا انخلا مکمل کرلیا ہے جس کے بعد سب کو اب افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کا انتظار ہے۔

Leave a reply