غربت کا خاتمہ،امن اورمعیشت کی بحالی ہماری ترجیحات ہوں گی :سہیل شاہین

0
52

اسلام آباد:غربت کا خاتمہ، امن اورمعیشت کی بہتری ہے، اگر داعش نے کوئی حملہ کیا تو اسلامی حکومت پر حملہ تصور ہوگا،اطلاعات کے مطابق ترجمان افغان طالبان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ ہمارا چیلنج داعش نہیں، غربت کا خاتمہ، امن اورمعیشت کی بہتری ہے، اگر داعش نے کوئی حملہ کیا تو اسلامی حکومت پر حملہ تصور ہوگا، افغانستان آزاد ہوگیا اورایک اسلامی نظام کیخلاف جہاد جائز نہیں۔

انہوں نے پاکستان کے ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب افغانستان آزاد ہوگیا اورایک اسلامی نظام کےخلاف جہاد جائز نہیں ہے، داعش ہمارے لیے چیلنج نہیں، غربت کا خاتمہ، معیشت کی بہتری اور قیام امن ہمارے لیے چیلنجز ہیں، اگر داعش نے کوئی حملہ کیا تو وہ اسلامی حکومت کےخلاف اقدام تصور ہوگا،

افغانستان میں غیرملکی فوجیوں کے انخلا سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ دوحہ معاہدے اس لیے کیا کہ غیرملکی قبضہ ختم ہو، غیرملکیوں کو نکالنے کیلئے ہم نے جہاد اورسیاسی راستہ بھی اختیار کیا، دوحہ معاہدے کے تحت غیرملکی افواج نے نکلنے کا فیصلہ کیا،

حکومت کے قیام کے بعد قومی فوج کی تیاری پر بھرپور توجہ دینگے، دوحہ معاہدہ اس لیے کیا کہ غیرملکی قبضہ ختم ہو، اب کوئی جواز نہیں کہ کوئی اسلامی حکومت کےخلاف بغاوت کریں۔

ترجمان طالبان نے کہا کہ اگر ہم سپر پاورز کو ہرا سکتے ہیں تو کوئی گروپ بھی ہمارے لیے مسئلہ نہیں، کابل سے جوحکم جاری ہوگا وہ پورے افغانستان پرلاگو ہوگا، پہلے ہم بات چیت سے مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں ورنہ ہم میں ملٹری صلاحیت ہے، حقانی صاحب امارت اسلامی کے ڈپٹی امیر ہیں۔ ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ امریکا افغانستان میں بری طرح ناکام ہوا، افغانستان پر بری نظر رکھنے والے امریکی انجام کو دیکھیں۔

دوسری جانب نیٹوچیف اسٹولٹن برگ نے غیرملکی خبرایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو کبھی نہیں بھولیں گے، افغانستان سے متعلق نیٹو اتحادیوں کو سخت سوالات کا سامنا ہے، طالبان افغانستان چھوڑنے والوں کے معاملے میں مداخلت نہ کریں،

20سال لڑنے کے بعد افغانستان میں طالبان فتح کا جشن منا رہے ہیں، نیٹو نے افغانستان میں رہ کر دہشتگردی کو روکا، دنیا کے کئی ممالک میں ہونے والے دہشتگردی کے حملے روکے گئے، کابل کے رہنما بین الاقوامی برادری سے مل کر اپنے ہوائی اڈے دوبارہ کھولیں،

طالبان کو افغانستان چھوڑنے والوں کو محفوظ راستہ دینا ہوگا، طالبان ہوائی اڈے چلانے کیلئے قطر اور ترکی سے بات چیت کررہے ہیں۔

Leave a reply