افغانستان قحط کے دہانے پر پہنچ گیا، بدترین حالات پیدا ہونے کا خدشہ ہے،اقوام متحدہ کا انتباہ

0
27

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان قحط کے دہانے پر پہنچ گیا ہے-

باغی ٹی وی : عالمی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس( اے پی) اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی امداد کے سربراہ مارٹن گریفتھ کا کہنا ہے کہ ملک کی 60 لاکھ آبادی انتہائی مفلسی کی حالت میں ہے، موسم سرما کے دوران بدترین حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔

یورپ میں توانائی بحران:سردیوں میں ٹھٹھرکر مرجائیں گے:یورپی عوام دہائی دینے لگی

مارٹن کے مطابق موسم سرما شروع ہونے والا ہےاوراس سےقبل گھروں کی مرمت وغیرہ بہت ضروری ہےاورگرم کپڑوں اورکمبلوں سمیت دوسرے سامان کی فراہمی بھی ضروری ہےاسی طرح ان علاقوں میں ابھی سے خوراک کا سامان پہنچانےکی ضرورت ہے جو موسم سرما کے دوران برفباری کی وجہ سے ملک سے کٹ جاتے ہیں۔

مارٹن گریفتھ کے مطابق موسم سرما گزارنے کے لیے افغانستان کے عوام کو 77کروڑ ڈالر کی ضرورت ہےانہوں نے ڈونرز پر زور دیتے ہوئے کہا افغانستان کی فنڈنگ بحال کی جائے۔

مارٹن گریفتھ نےسلامتی کونسل کو بتایا کہ اس وقت افغانستان کوکئی بحرانوں کاسامنا ہےجن میں انسانی، معاشی، موسماتی، بھوک اور غربت جیسے مسائل شامل ہیں تنازعات، غربت کے علاوہ موسمیاتی تبدیلیوں نے طویل عرصہ سے افغانستان کو مشکلات میں ڈالا ہوا ہے تاہم اس وقت سب سے معاملہ اس امداد کا ہے جو ایک سال طالبان کی حکومت آنے کے بعد ممالک نے روک دی تھی۔

امریکا میں منجمد اثاثے افغان عوام کی امانت ہیں اس پر نائن الیون کے متاثرین کا کوئی…

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان کی آدھی سے زیادہ آبادی جو دو کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ بنتی ہے جو مدد کی شدید ضرورت ہے جبکہ ایک کروڑ90 لاکھ خوراک کی کمی کا شکار ہیں طالبان کے پاس ملک کےمستقبل کےلیے کوئی بجٹ نہیں ہے اور یہ بات واضح ہے کہ وہاں امدادی اور ترقیاتی کام شروع کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ سات کروڑ سے زائد افغان دور دراز علاقوں میں رہتے ہیں اور اگر زراعت اور مویشیوں کو تحفظ نہ دیا گیا تو لاکھوں کی تعداد میں زندگیاں داؤ پر لگ جائیں گی کیونکہ خوراک پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہو جائے گی۔

خیال رہے پچھلے سال 15 اگست کو طالبان نے امریکہ اور اتحادی افواج کے ملک سے نکلنے کے بعد اقتدار سنبھالا تھا جس کے بعد کئی ممالک نے وہاں کے لیے امدادی فنڈز روک دیے تھے۔

ایشیا کپ، افغانستان نے بنگلہ دیش کو بھی شکست دے دی

Leave a reply