"افغانستان کا پرچم پکڑے نوجوان کو تھپڑ نہیں مارا جانا چاہیے تھا” تحریر: محمد عبداللہ
"مینار پاکستان ایشو، افغانستان پرچم پر تھپڑ اور ہمارا سوشل میڈیا”
ہر بندے کی ہر ایشو پر اپنی رائے ہوتی ہے اور اس کا احترام کیا جانا چاہیے اور اگر اس پر تنقید بھی ہو تو احسن انداز میں ہونی چاہیے لیکن بطور قوم ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہر ایشو پر ہم کئی طبقات میں تقسیم ہوکر ایک دوسرے پر گولہ باری شروع کردیتے ہیں جو نہ تو مہذب لوگوں کا شیوہ ہے اور نہ ہی کوئی احسن کام ہے.
حالیہ لاہور مینار پاکستان پر پیش آنے والا واقعہ بھی کچھ ایسے ہی نتائج چھوڑ کر گیا ہے. آپ لڑکی کے عمل اور لباس پر تنقید کریں ضرور کریں لیکن چند اوباشوں کے اس کے ساتھ گھٹیا سلوک کو کسی طور بھی "جسٹیفائی” نہیں کیا جاسکتا وہ حد درجہ غلط ہے غلط ہے.
ایسے ہی اس واقعے اور اس جیسے دیگر واقعات کو جواز بنا کر پورے پاکستان معاشرے کے مردوں کو غلط ، بھیڑیا اور دیگر برے القاب سے پکارنا بھی کسی طور درست نہیں ہے. اس میں کوئی شک نہیں کہ اس معاشرے میں بعض درندے واقعی ہی انسان کھال میں جنسی جانور ہیں لیکن مجموعی صورتحال میں یہ معاشرہ ایک عورت کے لیے دنیا بہت سارے ممالک اور معاشروں سے ہزار درجے بہتر ہے.
اسی طرح ایک اور واقعہ ہمارے ہمسائیگی میں پیش آیا ہے جس کی ویڈیو تقریباً آپ سب نے بھی دیکھی ہوگی اور اس کو بغیر کسی توجیہ کہ بڑا خوش ہوکر شیئر کیا جا رہا ہے. واقعہ کچھ اس طرح سے ہے کہ "اسٹوڈنٹس” کا ایک رکن افغانستان کا پرچم تھامے نوجوان کو تھپڑ مار کر اس سے افغانستان کا پرچم لے کر گاڑی میں رکھ دیتا ہے.
دیکھیے پرچم کسی بھی ملک کا ہو اس کے لوگوں کی اس کے ساتھ محبت اور انسیت ہوتی ہے. افغانستان کے ایشو میں جب تک "اسٹوڈنٹس” کی باقاعدہ حکومت قائم نہیں ہوجاتی اور وہ اپنے سفید کلمے والے پرچم کو قومی و سرکاری پرچم قرار نہیں دے دیتے تب تک وہ پرچم ایک جماعت کا پرچم ہے اگرچہ وہ جماعت ملک میں فاتح جماعت ہے.
"اسٹوڈنٹس” نے پورے ملک اور بالخصوص کابل کی فتح کے بعد عام معافی کا اعلان کرکے، لوگوں کی مال و جائداد اور گھروں میں داخل نہ ہونے کا حکم دے کر، بہترین رویے سے پیش آکر جو بہترین "سافٹ امیج” بنایا ہے جو درحقیقت اسلام کا حقیقی چہرہ ہے اس نے پوری دنیا کو ہلا دیا ہے اور لوگ ان کے حق میں لکھنے اور بولنے پر مجبور ہوچکے ہیں.
میری رائے میں پرچم والے ایشو پر اتنی سختی اور تشدد غیرضروری اور غیر مناسب ہے الا یہ کہ آپ کا پرچم قومی اور سرکاری پرچم قرار دے دیا جائے. ایسے واقعات منافرت اور عدم برداشت کو ہوا دیں گے جو مسائل کا باعث بنے گی. اسٹوڈنٹس کی قیادت کو چاہیے کہ ایسے واقعات کا سدباب کیا جائے تاکہ عوامی سطح کے منفی ردعمل سے بھی بچا جاسکے اور اپنے مخالفین کو بھی کوئی موقع نہ دیا جائے.