افغانستان کےمسئلے پر پاکستان سے رابطے میں ہیں امریکا

0
23
افغانستان-کےمسئلے-پر-پاکستان-سے-رابطے-میں-ہیں-امریکا #Baaghi

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ افغانستان کےمسئلے پر پاکستان سے مسلسل رابطے میں ہیں پاکستانی رہنماؤں او ر ہم منصبوں کے ساتھ رابطہ جاری ہے پاکستان کے نمائندے گزشتہ ہفتے جرمنی میں بھی موجود تھے۔

باغی ٹی وی : نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ میں کہا کہ سب اس بات پر متفق ہیں کہ افغانستان سے گزشتہ 20 برس کے حاصل کردہ فوائد ضائع نہیں ہونے چاہیےخصوصاً افغان خواتین، لڑکیوں کی تعلیم اور اقلیتوں کے حقوق متاثر نہ ہوں اور افغانستان سے حاصل کردہ فوائد کا تحفظ ہم سب کے لیے فائدہ مند ہے۔

ترجمان امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان کی بھی طالبان سے وہی توقعات ہیں جو عالمی دنیا اورامریکہ کی ہیں، توقعات میں افغانستان سے نکلنے والوں کے لیے محفوظ راہداری بھی شامل ہے۔

نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ پاکستا ن اور خطے کے دوسرے ممالک کو دیکھ رہے ہیں کہ وہ بیانات اور وعدوں پر قائم رہیں، وعدوں میں افغان عوام کی معاونت بھی شامل ہے، جبکہ رابطوں میں افغانستان کی صورت حال پر تفصیل سےذکر ہوا ہے۔

دوسری جانب امریکی مذاکرات کار زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ معاہدہ تھا کہ دو ہفتے تک کابل میں داخل نہیں ہوں گے۔

امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں کہا ہے کہ 14 اگست کو امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدہ ہوا کہ وہ کابل میں داخل نہیں ہوں گے۔

فیس بک کی تحقیق، انسٹاگرام نوجوان لڑکیوں کے لئے نقصان دہ ثابت

زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے دوران اقتدار کی منتقلی عمل میں آنی تھی۔ لیکن اشرف غنی کے اچانک جانے سے طالبان کے ساتھ معاہدہ ٹوٹ گیا۔اشرف غنی کے ملک سے نکل جانے کے بعد یہ منصوبہ ناکام ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ اشرف غنی کے نکل جانے سے ملک میں امن و امان کا مسئلہ ہوا۔طالبان نے اشرف غنی کے جانے کے بعد امریکہ سے کابل کی سیکیورٹی کی ذمہ داری لینے کا کہا جس پر امریکا کا جواب تھا کہ ہم سیکورٹی کی ذمہ داری نہیں لیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ صدر جو بائیڈن نے اصرار کیا تھا کہ امریکی فوجی صرف امریکیوں اور افغان اتحادیوں کو نکالنے کے لیے کام کریں گے اور امریکہ کی طویل ترین جنگ میں مزید توسیع نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا ہے کہ افغانستان میں مزید امریکہ کے قیام کے لیے کوئی عملی آپشن نہیں تھا ۔ ہمیں ایک واضح تاثر دیا گیا کہ اگر امریکہ افغانستان میں موجودگی کو طول دینے کی کوشش کرتا ہے تو ہمارے سروس ممبرز دوبارہ طالبان تشدد کا نشانہ بنیں گے ۔

زلمے خلیل زاد نے جنگ کے اس طرح سے خاتمے کی ذمہ داری قبول نہیں کی انہوں نے کہا ہے کہ یہ افغانوں پر منحصر ہے کہ وہ امن معاہدے پر پہنچیں۔

Leave a reply