افغانوں کو تنہا نہ چھوڑیں شاہ محمود قریشی کی عالمی برادری کو تنبیہہ

0
31

مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلسل کہہ رہا تھا کہ امن عمل، مذاکرات اور غیر ملکی افواج کے انخلاء کا عمل ساتھ ساتھ چلنا چاہیے-

باغی ٹی وی : وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے سکائی نیوز کودئیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ہم ذمہ دارانہ انخلاء کا مطالبہ کر رہے تھے تاکہ عدم تحفظ کا احساس پیدا نہ ہوہماری خواہش تھی کہ انخلاء کے ساتھ ساتھ افغان عوام کے ساتھ انگیجمنٹ جاری رکھی جائے –

مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عجلت میں انخلاء،افغان عوام کو تنہا چھوڑنے کے مترادف ہے،یہی وہ غلطی تھی جو نوے کی دہائی میں کی گئی ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی برادری اس غلطی کو نہ دہرائے اور افغانوں کو تنہا نہ چھوڑے-

عالمی برادری کو افغان طالبان کو انگیج رکھنا چاہیے،وزیر خارجہ

انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو خانہ جنگی کے ساتھ ساتھ عالمی دہشت گرد تنظیموں کو اپنی موجودگی بڑھانے کا موقع مل سکتا ہے طالبان قیادت کی جانب سے سامنے آنے والے بیانات حوصلہ افزا ہیں عالمی برادری میں ان بیانات کے حوالے سے اعتماد کا فقدان ہے-

وزیر خارجہ نے کہا کہ میری رائے میں عالمی برادری کو چاہیے کہ اعتماد کی بحالی کیلئے انہیں جانچ لیں اگر وہ اپنے بیانات کی عملی طور پر پاسداری کرتے ہیں تو ان پر اعتماد کیا جائے طالبان کو بھی ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہو گا طالبان کو بین الاقوامی قوانین اور روایات کا احترام یقینی بنانا ہوگا –

شیخ رشید سے جاپانی سفیر کی ملاقات، مترجم افغانیوں کے انخلا میں پاکستان سےمدد کی درخواست

انہوں نے کہا کہ افغانوں کی انسانی و مالی معاونت کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہ اقتصادی طور پر دیوالیہ نہ ہو پائیں، دیوالیہ ہونے کی صورت میں نتائج مزید خطرناک ہو سکتے ہیں، یہ مت بھولیے کہ لاکھوں افغان مہاجرین پچھلی چار دہائیوں سے پاکستان میں موجود ہیں-

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی چیئرمین پی آئی اے کو مبارکباد

شاہ محمود نے کہا کہ طالبان کی کابل آمد سے افغان مہاجرین کے اندر وطن واپسی کی امید کا پیدا ہونا اور ان کی جانب سے مسرت کا اظہار، فطری بات ہے، پاکستان پر بے بنیاد الزامات کا سلسلہ بہت عرصے سے جاری ہے-

انہوں نے کہا کہ پاکستان، نے خلوص نیت کیساتھ، افغانستان میں قیام امن کی عالمی کاوشوں میں معاونت کی الزامات لگانے والوں کو یہ بات ضرور یاد رکھنی چاہیئے کہ طالبان پہلے سے افغانستان میں موجود تھے طالبان قیادت دوحہ میں مذاکرات کر رہی تھی، افغانستان کے چالیس سے پنتالیس فیصد علاقہ پر طالبان کی عملداری، پہلے سے تھی-

پیپلز پارٹی کا حکومت سے افغانستان کے معاملے پر پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ

Leave a reply