افغانستان ،پاکستان ایکشن پلان برائے امن ویکجہتی کا دوسرا جائزہ اجلاس،ہوئے اہم فیصلے

0
30

افغانستان ،پاکستان ایکشن پلان برائے امن ویکجہتی کا دوسرا جائزہ اجلاس،ہوئے اہم فیصلے

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کابل میں افغانستان ،پاکستان ایکشن پلان برائے امن ویکجہتی کا دوسرا جائزہ اجلاس ہوا

اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی سیکریٹری خارجہ سہیل محمودنےکی،افغان وفدکی قیادت نائب وزیرخارجہ میروائزنواب نےکی ،ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیاگیا،

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی وفدنے دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے اعلیٰ سطح روابط پرزوردیا،سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان انٹرا افغان مذاکرات کے فوری آغازکا خواہاں ہے،افغانستان میں پائیدارامن کے لیے تمام افغان فریقین ملکرکام کریں،

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے ادارہ جاتی اموراورمعاشی شراکت داری کے استحکام پرزور دیا گیا، سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے مذاکرات میں خرابی پیدا کرنے والے عناصرسے بھی خبردارکیا

سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے افغان امن عمل کیلئے مسلسل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پرامن ، مستحکم ، متحد ، خودمختار اور خوشحال افغانستان کیلئے پر عزم ہے۔

افغانستان حکومت کی دعوت پر سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے اے پی اے پی پی ایس کے دوسرے جائزہ اجلاس کے لئے سینئر افسران پر مشتمل پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے تھے جبکہ افغانستان کی قیادت نائب وزیر خارجہ میرویس نب نے کی۔ اجلاس کے دوران باہمی تعلقات کے تمام پہلووں کا جائزہ لیا گیا۔

سیکرٹری خارجہ نے پاک افغان تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو علاقائی امن ، استحکام اور خوشحالی کی مشترکہ خواہش سے تقویت ملتی ہے۔ اعلیٰ سطح پر دو طرفہ تبادلوں اور متعدد دو طرفہ میکانزم ، خاص طور پر اے پی اے پی پی ایس کے ذریعے تعلقات کو مزید تقویت ملی ہے۔

سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ کوڈ۔19 کے درپیش چیلنجوں کے باوجود پاکستان نے دو طرفہ اور راہداری تجارت کے ساتھ ساتھ نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لئے افغانستان کے ساتھ سرحد کو کھول دیا ہے۔سیکرٹری خارجہ نے افغان امن عمل کے لئے پاکستان کی مسلسل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ ایک جامع ، وسیع البنیاد اور جامع سیاسی تصفیہ ہی افغان مسئلے کا واحد حل ہے۔ پاکستان انٹرا افغان مذاکرات کے جلد آغاز کا متمنی ہے۔ افغان فریقین کو چاہئے کہ وہ اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائیں اور مل کر تعمیری انداز میں کام کریں اور افغانستان اور خطے میں پائیدار امن و استحکام کے لئے اافغان عوام اور افغان حکومت کی زیرقیادت مذاکرات کا جلد از جلد آغاز کریں۔

سیکرٹری خارجہ نے امن عمل ”بگاڑنے والوں“ کے کردار کے خلاف خبردار کیا۔اجلاس کے دوران پانچ ورکنگ گروپس نے تعلقات کے کلیدی پہلوﺅں پر تفصیلی بحث کی۔ پولیٹیکو ڈپلومیٹک ورکنگ گروپ میں پاکستانی فریق نے باضابطہ اعلیٰ سطح کے تبادلے کے ذریعے باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے ، ادارہ رابطوں سمیت موجودہ میکانزم کے استعمال ، معاشی شراکت میں اضافہ اور عوامی رو ابط تیز کرنے پر زور دیا۔

اقتصادی ورکنگ گروپ کے تحت ، پاکستان نے سہولیات اور لبرلائزیشن کے اقدامات کے ذریعے دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا اور افغانستان ، پاکستان ٹرانزٹ تجارتی معاہدے (اے پی ٹی ٹی اے) پر بات چیت شروع کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا، مہاجر ورکنگ گروپ نے پاکستان میں افغان مہاجرین سے متعلق تمام پہلووں کا جائزہ لیا۔

پاکستان کی جانب سے اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ امن اور مفاہمت کے عمل سے افغان مہاجرین کی باوقار اور باعزت وطن واپسی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ملٹری ٹو ملٹری اور انٹلیجنس کوآپریشن ورکنگ گروپس کے تحت ، تمام متعلقہ امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ، جس میں باقاعدہ تبادلے اور قریبی تعاون پر زور دیا گیا۔

فریقین نے تمام مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے اور نئے مواقع کے حصول کے لئے اے پی اے پی پی ایس کو زیادہ سے زیادہ بروئے کار لانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اے پی اے پی پی ایس کے جائزہ اجلاسوں کی تعدا بڑھانے اور مختلف ورکنگ گروپس کے مابین باہمی تعاون کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ (تیسرا) جائزہ اجلاس پاکستان میں ہوگا۔ جائزہ اجلاس سے قبل سکریٹری خارجہ اور وفد کے اراکین نے افغان قائم مقام وزیر خارجہ حنیف اتمر سے ملاقات کی۔

Leave a reply