روک سکو تو روک لو:کشمیری عورتوں سےزبردستی شادی کی دھمکیاں ، معاملہ شدت اختیار کرگیا

0
32

نئی دہلی: بھارت کی طرف کشمیر کی قانونی حیثیت ختم کرنے کے بعد ہندوستانیوں نے اس بات کی خوشی کا اظہار کیا ہے کہ اب انہیں‌کوئی کشمیری عورتوں سے شادی کرنے سے کوئی نہیں روک سکے گا.دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کے بھارتی فیصلے کے بعد یہاں کی مقامی خواتین سے شادی سے متعلق متنازع تبصروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے۔

ذرائع کے مطابق 5 اگست کو مقبوضہ جموں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت میں تبدیلی کے فیصلے کے بعد بھارت کے مردوں کی جانب سے کشمیری خواتین سے شادی کرنے سے متعلق نازیبا تبصرے سامنے آنے پر سماجی حقوق کے لیے کام کرنے والوں رضاکاروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز تک مقبوضہ کشمیر کے مقامی افراد، جہاں اکثریت مسلمانوں کی ہے، کو مختلف اقسام کے خصوصی حقوق حاصل تھے، ان حقوق میں غیر مقامی افراد کا وادی میں جائیداد نہ خریدنا، غیر مقامی افراد کو سرکاری ملازمتوں کی اجازت نہ ہونا اور غیر مقامی افراد کا یہاں کی خواتین سے شادی نہ کرنا شامل تھا۔

بھارتی صحافی اور رضاکار رتوپارنا چاترجی نے اس اقدام کو انتہائی نامناسب انداز قرار دیا، وہ اپنے ٹوئٹر اکاونٹ کے ذریعے جنسی ہراسانی کی کہانیاں منظر عام پر لاتی ہیں، ان کا مزید کہنا تھا ‘صدیوں سے خواتین کے جسم کا جنسی استحصال کیا جارہا ہے جبکہ کشمیری خواتین سے شادی کے حوالے سے کیے جانے والے تبصرے صرف اس حقیقت کی گواہی ہیں’۔

Leave a reply