اگلے 48 گھنٹوں میں ملک میں بجلی کی کمی رہے گی،خرم دستگیر

0
52

اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہےکہ ملک بھر میں بجلی کا نظام مکمل طور پر بحال کردیا ہے،تاہم اگلے 48 گھنٹوں میں ملک میں بجلی کی کمی رہے گی جس وجہ سے اگلے 48 گھنٹوں میں ملک میں لوڈشیڈنگ رہے گی-

بجلی بریک ڈاون، وزیر توانائی کی ٹویٹ، استعفی کی بجائے ڈھٹائی

باغی ٹی وی: اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ ملک میں این ٹی ڈی سی کے 1112 گرڈ اسٹیشنز ہیں جن کو بحال کردیا ہے جس کے بعد ملک بھر میں بجلی کا نظام مکمل بحال کر دیا ہے گزشتہ روز صبح ساڑھے سات بجے تکنیکی خرابی ہوئی جس کا ابھی پتا نہیں چل سکا ہے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ جوہری پلانٹ کو دوبارہ شروع ہونے میں 24 سے 48 گھنٹے چاہئیں جب کہ کوئلے کے پلانٹ کو بھی 48 گھنٹے چلانے کیلئے درکار ہوتے ہیں اس لیے اگلے 48 گھنٹوں میں ملک میں بجلی کی کمی رہے گی جس وجہ سے اگلے 48 گھنٹوں میں ملک میں لوڈشیڈنگ رہے گی، پرسوں تک سب کچھ بحال ہوجائے گا ملک کا ترسیلی نظام محفوظ رہا ہے، بجلی کے کارخانے چلانے کے لئے وافر مقدار میں تیل موجود ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے اور تفتیش کرنی ہے کیا ہمارے سسٹم میں ہیکنگ کے ذریعےبیرونی مداخلت تو نہیں ہوئی، اس بات کی بھی تحقیقات کی جائیں گے البتہ انٹرنیٹ سے بیرونی مداخلت کے امکان کم ہیں، وزیراعظم نے تین رکنی انکوائری کمیٹی بنائی ہے جس کی سربراہی مصدق ملک کریں گے۔

بجلی کا تاریخی بریک ڈاؤن، 24 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی بجلی مکمل طور پر بحال نہ ہو سکی

دوسری جانب ترجمان کے الیکٹرک نے شہر میں بجلی کی مزید لوڈ شیڈنگ جاری رہنے کا عندیہ دے دیا ٹوئٹر پر جاری بیان میں ترجمان کے الیکٹرک نے کہا کہ گزشتہ رات کراچی اور نیشنل گرڈ کے درمیان رابطہ بحال ہوگیا، نیشنل گرڈ سے رابطہ بحال ہونے پر سپلائی مزید بہتر کرنے میں مدد ملی ہے۔

ترجمان کے مطابق اہم تنصیبات بشمول ائیرپورٹ،اسپتال اور واٹرپمپنگ اسٹیشن وغیرہ پربجلی بحال کی جاچکی ہے، اس وقت کے الیکٹرک کے تمام گرڈز فعال ہیں جبکہ علاقائی سطح پربحالی کاعمل جاری ہے سسٹم کو اسٹیبل رکھنے کے لیےمحدود پیمانے پرعارضی لوڈ مینجمنٹ کی جاسکتی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ کےالیکٹرک کا نظام مستحکم ہے اور براہ راست بحالی کے عمل کی نگرانی کی جا رہی ہے حساس تنصیبات پر بجلی پہنچانا اولین ترجیح ہے نظام کے استحکام برقرار رکھنے کے لیے بحالی کا عمل بتدریج کیا جارہا ہے-

Leave a reply