اگر کسی کو مذاق پسند نہیں تو یہ اس کا مسئلہ ہے نعمان اعجاز

0
60

پاکستان شوبز انڈسٹری کے ناموراداکار نعمان اعجاز کا کہنا ہے کہ ہمارے معاشرے میں ایسا کئی بار ہوا ہے کہ کسی تحریک کا غلط مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا ہو اس لیے حکومت کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ جھوٹا الزام لگانے کی بھی سزا ہونی چاہیے۔

باغی ٹی وی : حال ہی میں نعمان اعجاز نے انڈیپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے جنسی ہراسانی کے موضوع پر مبنی اپنے ڈرامے ’’ڈنک‘‘ اور ڈراما سیریل ’’رقیب سے‘‘ کے بارے میں بات کی۔ اس ڈرامے میں نعمان اعجاز کو ایک شادہ شدہ مرد دکھایا گیا ہے اور ان کی محبوبہ (حدیقہ کیانی) اپنی بیٹی کے ساتھ ان کے گھر میں رہنے آجاتی ہے۔

نعمان اعجاز کے ڈرامے ’’ڈنک‘‘ کی کہانی کالج کے ایک پروفیسر کے گرد گھومتی ہے جس پر اس کی طالبہ جنسی ہراساں کرنے کا جھوٹا الزام لگاتی ہے۔ پروفیسر یہ الزام برداشت نہیں کرپاتا اور خودکشی کرلیتا ہے۔ نعمان اعجاز نے ڈرامے میں پروفیسر کردار نبھایا ہے۔ تاہم ان پر اس کردار کو کرنے کے لیے تنقید بھی کی گئی۔

اس بارے میں نعمان اعجاز کا کہنا تھا کہ نکتہ چینی ان پر نہیں بلکہ اس کردار یا موضوع پر کرنی چاہیے تھی۔ تاہم یہ ایک سچا واقعہ ہے، جہاں سے اس کا مرکزی خیال مستعار لیا گیا۔ یہ واقعہ پنجاب میں ہوا تھا اور پروفیسر پر جھوٹا الزام لگا تھا۔ الزام لگانے والے یہ نہیں دیکھتے کہ الزام کا اثر اس شخص اور اس کے خاندان پر کیسے پڑے گا، پروفیسر کا کردار الزام نہیں سہہ سکا اور اس نے خود کُشی کرلی۔

انہوں نے کہا کہ اس ڈرامے کے ذریعے ’می ٹو‘ تحریک کو سبوتاژ کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی بلکہ وہ خود اس کے حق میں ہیں کیونکہ کسی مرد یا عورت کو حق نہیں کہ وہ کسی کو بھی ہراساں کرے، اس کی سزا ہونی چاہیے۔

نعمان اعجاز نے واضح کیا کہ اس کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ کوئی اس موومنٹ کو غلط استعمال تو نہیں کررہا؟ اسی لیے کسی کو سزا دینے سے پہلے تحقیق اور تصدیق کرلی جائے تو بہتر ہے۔ ہمارے معاشرے میں ایسا کئی بار ہوا ہے کہ کسی تحریک کا غلط مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا ہو اس لیے حکومت کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ جھوٹا الزام لگانے کی بھی سزا ہونی چاہیے۔

اپنے کردار پروفیسر ہمایوں کے خودکشی کرنے پر ان کا کہنا تھا کہ یہ تو پھر بھی سات ہفتے بعد ہوا، لوگوں نے تو سات دنوں میں خودکشی کرلی، البتہ اب ان کا کردار اس ڈرامے سے ختم ہوگیا ہے، اس پر وہ اپنے مداحوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ ان کا کام پسند کیا گیا۔

عفت عمر کے انٹرویو سے اٹھنے والے تنازعے پر ان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے میں صرف اللہ اور اپنی اہلیہ کو جواب دہ ہیں اور وہ اس بارے میں کوئی وضاحت دینے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام 18 ماہ پہلے ریکارڈ ہوا تھا اور ان کی مزاح سے پُر اور کچھ طنزیہ گفتگو کی عادت ہے، اگر کسی کو ان کا مذاق پسند نہیں تو یہ اس کا مسئلہ ہے۔

اپنے بیٹے زاویار کے اداکاری شروع کرنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے بچوں کو کبھی اس کام میں نہیں آنے دیا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ پہلے انہیں اپنی تعلیم مکمل کرنی چاہیے

جب زاویار نے مجھ سے اس کا اظہار کیا تو میں نے انہیں وزن کم کرنے کا مشورہ دیا، جس کے بعد انہوں نے چھ ماہ کے دوران 22 کلو وزن کم کیا۔

انہوں نے تھیٹر کی تربیت کینیڈا سے حاصل کی ہے، تو میں نے کہہ رکھا ہے کہ آڈیشن لیا جائے اور اگر وہ ٹھیک ہو تو پھر دیکھا جائے۔

پاکستان میں سوشل میڈیا پر بڑھتی ہوئی نکتہ چینی پر نعمان اعجاز کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حقیقی معنوں میں بلاگرز نہ ہونے کے برابر ہیں، باقی تو فصلی ہیں جو مختلف وجوہات کی بنا پر اس کام میں گھسے ہوئے ہیں۔

نعمان اعجاز کے بڑے بیٹے اداکاری کے میدان میں قدم رکھنے کو تیار

Leave a reply