اگر مریم کے ابا بہادر ہیں تو پھر انہیں پیش ہونا ہوگا، بابر اعوان
اگر مریم کے ابا بہادر ہیں تو پھر انہیں پیش ہونا ہوگا، بابر اعوان
باغی ٹی وی مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نےپریس کانفرنس کرتےہوئے قانوی نقطہ بتایا کہ مستعفی شخص کو سپیکر اسمبلی کے پاس پیش ہونا ہوتا ہے۔ جاوید ہاشمی نے سپیکر کے سامنے کہا تھا کہ میں مستعفی ہو رہا ہوں، اب مسلم لیگ (ن) کے ممبران بھی ہمت کریں اور سپیکر کے پاس جائیں۔
ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ پہلی دفعہ پاکستان میں صادق اور امین شخص اوپر بیٹھا ہے، اس وجہ سے کیس منطقی انجام تک پہنچ رہے ہیں۔ اتفاق کرتا ہوں کہ احتساب کے کیسز میں ریکوری بھی ہونی چاہیے۔ مستقبل میں احتساب کے کیسز میں ریکوری بھی ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے پاسپورٹ کی تاریخ مدت ختم ہونے کے بعد کینسل ہو جائے گا۔ اگر مریم کے ابا بہادر ہیں تو پھر انہیں پیش ہونا ہوگا۔ نواز شریف تو بیماری کا بہانہ لگا کر لندن گئے اور وہاں سیروسیاحت کرتے ہیں۔ نواز شریف کوع دالت نے سزا دی، وہ پیش ہوں۔
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ قانون کسی کا ماتحت نہیں، سب قانون کے ماتحت ہیں۔ جس طرح عام شہری، اسی طرح ون لوگوں کو بھی جواب دینا ہوگا۔ کل سینیٹ میں بھی ان سے سوال پوچھیں گے۔
شبلی فراز نے کہا کہ یہ لوگ اپنی سیاہ کاریاں چھپانے کے لیے پروپگینڈا کرتے ہیں۔ بابر اعوان نے ابھی پورے نیٹ ورک بارے بتایا۔ انہوں نے ناجائز دولت کمائی اور اسے بیرون ملک منتقل کیا۔ ماضی کے حکمرانوں کی توجہ صرف پیسہ بنانے میں لگی رہی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن اتحاد کی جانب سے استعفوں اور لانگ مارچ کی دھمکیوں کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان 31 جنوری کو کسی صورت استعفیٰ نہیں دینگے، اپوزیشن اپنا فیصلہ کرلے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سیاسی انتقام کے قائل ہیں، نہ احتساب سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں۔ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونے کا وقت آگیا۔ خواجہ آصف سیاست کرنے کے بجائے سوالوں کا جواب دیں۔
تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی نے یہ بات اسلام آباد میں پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمان جواب دینے کے بجائے کہتے ہیں، دیکھیں گے کہ کیسے نوٹس بھیجتے ہیں۔ ان کے پاس جواب نہیں، اس لیے اضطراب پیدا ہو جاتا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ 31 جنوری کاانتظار کیوں کررہےہیں، عمران خان مستعفی نہیں ہوں گے. یہ ایسی شرط ہےجس کامقصد وہ مذاکرات سےکترا رہے ہیں . پی ڈی ایم کا بیانیہ کل پاش پاش ہوگیا،اپوزیشن کہتی ہےمذاکرات پرتب آئیں گےجب عمران خان مستعفی ہوں گے.آپکواسمبلی سےباہرجانامقصودہے توضمنی انتخاب میں حصہ کیوں لے رہےہیں.
آپ نےلانگ مارچ کونواز شریف کی واپسی سےمشروط کردیاہے.دواستعفےاسمبلی سیکریٹریٹ میں آئے،اسپیکر صاحب نےدعوت دی،جب دعوت دی گئی تووہ آنے سےانکارکرگئے،استعفےدیتے بھی ہیں اور پیش بھی نہیں ہوتے،ان کا کہنا تھا کہ مریم کہتی ہیں استعفےمنظور کرلیں،وہ آئیں گےتواستعفے منظور ہوں گے.پیپلز پارٹی نےکل بتادیاکہ استعفےدینااورلانگ مارچ ایجنڈےپرنہیں ہے،خواجہ آصف اپنی گرفتاری کی وضاحت خود کرسکتے ہیں،فیٹف قانون بارے 2 اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کر رہے تھے، فیٹف کی قانون سازی میں نیب قوانین کا کیا تعلق تھا،
شاہ محمود نے بتایا کہ دو استعفے سپیکر کے پاس آئے ہیں لیکن جب دونوں ممبران کو دعوت دی تو انہوں آنے سے انکار کر دیا۔ یہ استعفے دیتے بھی ہیں اور پیش بھی نہیں ہوتے۔ مریم کہتی ہیں کہ ان کے استعفے منظور کر لیے جائیں لیکن جب دونوں ممبران پیش نہیں ہونگے تو استعفے کیسے منظور ہونگے؟ اگر (ن) لیگ کے دونوں ممبران سپیکر کے پاس پیش ہوئے تو سنجیدگی ظاہر ہو جائے گی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے