احمد نواز کو برٹش ایمپائر میڈل کا اعلان: ایک دلخراش داستان اور خوشی کی خبر

ahmad nawaz

پشاور، پاکستان: 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے میں احمد نواز اور ان کے بھائی حارث نواز کی کہانی آج بھی دلوں کو جھنجھوڑ دیتی ہے۔ اس حملے میں حارث نواز شہید ہو گئے تھے، جبکہ احمد نواز شدید زخمی ہوئے تھے۔ احمد نواز کی زندگی اور ان کے والدین کی جدوجہد کے بعد انہیں برطانوی شاہی ایوارڈ ملنے کی خبر نے ایک نئی روشنی کی کرن فراہم کی ہے۔احمد نواز نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے ایک خوشخبری دی ہے: "میں انتہائی اعزاز کے ساتھ یہ ناقابل یقین خبر شیئر کرنا چاہتا ہوں کہ HM کنگ چارلس III نے مجھے عزت دار برٹش ایمپائر میڈل (BEM) سے نوازا ہے۔ BEM برطانیہ میں دیے جانے والے اعلیٰ ترین اعزازات میں سے ایک ہے۔ یہ ایوارڈ میری بے پایاں عزم اور نوجوانوں کو عالمی سطح پر بااختیار بنانے کی خدمات کا اعتراف ہے۔ میرا عزم مزید مضبوط ہوا ہے اور میں مستقبل میں مزید نوجوانوں کو متاثر اور بااختیار بناتا رہوں گا۔”

دوسی جانب احمد نواز کے والد محمد نواز خان نے اس ایوارڈ کو اپنے خاندان، پاکستان اور خاص طور پر نوجوانوں کے لیے ایک بڑا اعزاز قرار دیا ہے۔ انہوں نے نوجوانوں سے وعدہ کیا کہ احمد نواز اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور ان سب نوجوانوں کے لیے آواز اٹھائے گا جو اپنے بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔یہ ایوارڈ احمد نواز کی محنت، عزم اور ان کی کہانی کی علامت ہے، اور یہ پاکستان اور پوری دنیا کے نوجوانوں کے لیے ایک سبق آموز مثال قائم کرتا ہے۔


احمد نواز نے سانحے کے متعلق اپنی یادداشتوں میں بتایا کہ واقعے سے ایک دن قبل، جب وہ اسکول سے گھر واپس آئے، انہیں اپنے گاؤں میں ایک قریبی رشتہ دار کے انتقال کی خبر ملی۔ اس کے بعد، ان کے والدین اور چھوٹے بھائی عمر نواز وہاں چلے گئے۔ رات تقریباً ایک بجے واپس آنے پر احمد نواز کے والد نے دیکھا کہ حارث جاگ رہا تھا۔ حارث نے بتایا کہ چونکہ والدہ گھر نہیں ہیں، اس لیے وہ اگلے دن اسکول جانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ اس بات پر ان کے والد نے اسے فوراً سونے کا کہا تاکہ اگلے دن جلدی اٹھ سکے۔ حارث کی جدوجہد اور احمد نواز کی اس وقت کی حالت ایک دلخراش یادگار ہے۔احمد نواز کے زخمی ہونے اور ان کے بھائی کے شہید ہونے کے بعد، احمد نواز کے والد محمد نواز خان نے اسپتال میں موجود ڈاکٹر سے سنا کہ احمد نواز کی حالت بہت نازک ہے اور انہیں بیرون ملک علاج کی ضرورت ہے۔ تاہم، محمد نواز کے پاس وسائل کی کمی تھی، لیکن انہوں نے احمد کے علاج کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ ناکامی کا سامنا کرتے ہوئے، محمد نواز نے شدید احتجاج کا فیصلہ کیا کہ اگر ان کے بیٹے کو علاج کے لیے باہر نہیں بھیجا گیا تو وہ وزیراعظم ہاؤس کے سامنے احتجاج کریں گے۔محمد نواز خان کی اس فریاد پر پوری قوم اور عالمی برادری نے توجہ دی، اور وفاقی حکومت نے فوری طور پر عمل کیا۔ اس وقت کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے احمد نواز کے علاج کے لیے دو لاکھ پاؤنڈ اسپتال میں جمع کروا دیے۔ احمد نواز کو آکسفورڈ یونین کا صدر بھی منتخب کیا گیا، جس پر انہیں وزیراعظم اور صدر کی طرف سے مبارکبادیں ملیں۔

Comments are closed.