ایک عام آدمی کا پیغام اپنے حکمرانوں کے نام . تحریر : عام آدمی

0
31

عام آدمی پریشان حال، گرمیوں کے سخت دن، گھر کے حالات، بجلی کی بندش، بچوں کی پڑھائی،بیٹیوں کی شادی، یہ بچوں کو نوکری نا ملنا، کہیں طرح کے مسائل میں گھرا ہوا، شیر کو بھی دیکھ چکا، تیر سے بھی زخم کھائے، مہاجروں نے جو امیدیں توڑی، نیا پاکستان کا خواب لیے چلا، لیکن کیا پایا؟؟

وہی مسائل وہی پریشانیاں، وہی نظام، وہی عدالتوں کے دھکے، اب تو روز مرہ کی اشیاء سے بھی گیا، جمہوریت کا حسن دیکھ رہا ہے، مارشل لاء بھی آزماچکا، کہیں قومیں کہا سے کہا چلی گئی، اور ہم جہاں تھے وہاں سے بھی کہیں پیچھے، تنگ آ کر کوشش کرتا ملک چھوڑ کے کسی دوسرے ملک چلا جاؤں، پردیس چلا جاؤں، وہاں جا کے کماؤ کے گھر کا خرچ چل سکے، کیوں اُسے یہ سوچنا پڑتا؟ یہ سوال کا جواب ہم سب جانتے ہیں، ایسا نظام نہیں ہے کہ خوش خالی ہو، وہی بندے جو پہلے پچھلی حکومت میں تھے اب نئی حکومت میں آ جاتے، ہر ادارہ اپنے کام میں ناکام نظر آ رہا، سوائے چند ایک کے، کیا ہم کم تر انسان ہیں؟ یا ہم میں عقل کم ہے؟ یا یہ ملک صرف اشرافیہ کے لیے ہی ہے، لیکن کب تک؟

حکومت جب اپوزیشن میں ہوتی ہے تو اُسے عام آدمی کے مسائل مہنگائی پریشانی دکھ سب نظر آ رہا ہوتا ہے لیکن جب وہی حکومت میں آتے ہیں تو سب غائب ہو جاتا ہے، خود بھی وہی کر رہے ہوتے ہیں جو گزر جانے والی حکومت کر رہی تھی، گزشتہ حکومت کو قصور ور ٹھہرا رہے ہوتے ہیں، لیکن ایسا کب تک چلے گا؟
پھر وہی کام حکومت کر رہی ہوتی ہے جس پے پچھلی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا تھا، کس پے یقین کرے؟ کون بدلے گا یہ نظام، کہیں مدینہ کی ریاست کی شنوائی، تو کہیں روشن پاکستان ، کہیں روٹی کپڑا مکان ،
اِن میں سے کتنا ملا کتنا چھینا، یہ عام آدمی سے بہتر کوئی نہیں جانتا، تو پھر کیا کرے؟ ہر حکومتی نظام کو جو دیکھ چکا ہے، دن بھر دن حالت بہتر ہونے کے بجائے اُسے خراب نظر آ رہے ہیں، کس در پے جائے؟؟

تقریباً ہرادارے میں بہتری کی گنجائش بہت زیادہ ہے، جب تک ادارے اپنا کام نہیں کرے گے ایمانداری کے ساتھ، نظام بہترنہیں ہوگا، کام لینا اداروں سے حکومت کا کام ہے، اور حکومت میں بیٹھے لوگ جب تک مخلص نہیں ہوں گے، کچھ بھی بدلے گا نہیں، ریلوے کا نظام، ماحولیات کا نظام، صفائی کا نظام، ٹرافک کا نظام، ارسال کا نظام، پانی کا محکمہ، بجلی, گیس کا محکمہ، سیکیورٹی، عدالتوں کا نظام، کاروبار کا نظام،تعلیم کا نظام، ہاؤسنگ سوسائٹی کا نظام، اس طرح سے ہر ادارہ کو اپڈیٹ کرنے کی ایمرجنسی ضرورت ہے،
جب تک سوچ نہیں بدلے گی، سیاست کو حقیقی معنی میں خدمت نہیں سمجھا جائے گا، بلکے کاروبار سمجھا جّائے گا، اور افسر شاہی والا نظام نہیں بدلہ جائے گا، عام آدمی ہی پسے گا، سب سے کمزور طبقہ ہے، مہنگائی کا بوجھ ڈال کے ٹیکس وصول کر کے، اُسے دبا کے سب عیاشی کر تو رہے ہیں،؟ لیکن کب تک؟

نہیں رہے گا یہ باغبان، جس کے مالی ہی پھولوں کے چور اور چہکتے پرندوں کے شکاری ہے، ایک دن تو اُن کی نسلیں بھی تباہ ہو گی، پر کہیں دیر نا ہو جائے عام آدمی کی پریشانی کہیں، ان کی نسلوں کو بھی تباہ نا کردے تو اس بات کو سمجھو اور سینسر ہو جاؤ خود کے ساتھ اپنی نسلوں کے ساتھ.

@kazAli16

Leave a reply