دو بچوں کا نام دینا اورایک کا نہ دینا یہ بھی بد دیانتی کے زمرے میں آتا ہے،وکیل
مبینہ بیٹی کی تفصیلات کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے کا الزام ،اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان نااہلی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی
چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی،وکیل درخواست گزار ساجد حسین کی جانب سے عدالت میں دلائل دیئے گئے، وکیل نے کہا کہ دو بچوں کا نام دینا اور ایک کا نہیں دینا یہ بھی بد دیانتی کے زمرے میں آتا ہے ،یعنی کہ بیان حلفی میں غلط معلومات فراہم کئے گئے ہیں، حامد علی شاہ نے عمران خان کی طرف سے 2018 میں جمع کرایا گیا بیان حلفی پڑھ کرسنایا ،حامد علی شاہ نے کہا کہ عمران خان کی طرف سے بیان حلفی میں بیٹوں کی تفصیلات جمع کرائی گئیں ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہاں پر لفظ زیر کفالت ہی ہے، بچے کا نہیں لکھا گیا ،اگر کوئی بچہ زیر کفالت نہیں تو اس کے کیا اثرات ہونگے ؟ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بیٹوں کی تفصیلات اس لیے دی کیونکہ وہ پہلے زیر کفالت تھے ، حامد علی شاہ نے کہا کہ پہلے زیر کفالت تھے تو اب ان کی تفصیلات کیوں دے رہے ہیں ؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق سے استفسار کیا کہ اگر ان دو بیٹوں کے نام بھی نہیں ہوتے تو کیا ہوتا ؟
واضح رہے کہ اسلام آباد کے شہری محمد ساجد نے عمران خان کی نااہلی کی درخواست دائر کر رکھی ہے ,درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان نے کاغذاات نامزدگی جمع کراتے وقت غلط معلومات فراہم کیں ،عمران خان نے بچوں کی تفصیل میں ایک بچے کی معلومات چھپائیں، عمران خان نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اپنی بیٹی کا ذکر نہیں کیا درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت کاغذات نامزدگی میں جھوٹ بولنے پر عمران خان کو نااہل قرار دے، عدالت آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کو نااہل قرار دے۔
عمران خان لاپتہ، کیوں نہ نواز شریف کیخلاف مقدمے کا حکم دوں، عدالت کے ریمارکس
لاپتہ افراد کا سراغ نہ لگا تو تنخواہ بند کر دیں گے، عدالت کا اظہار برہمی
لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا
لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں