اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچ طلباء کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی،
عدالت نے نواب اختر مینگل کو بلوچ طلباء کی ہراسگی روکنے سے متعلق بنائے گئے کمیشن کا سربراہ مقرر کر دیا،چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کمیشن کی سربراہی سے معزرت کر لی تھی، عدالت نے حکم دیا کہ حکومت تین روز میں اختر مینگل کو کمیشن کا کنوینئر مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرے ،بلوچ طلباء کی ہراسگی روکنے سے متعلق کمیشن کا سیکرٹیریٹ سینٹ میں قائم کیا جائے ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ میں بلوچ طلباء کی ہراسگی روکنے سے متعلق کمیشن رپورٹ پیش کرے ،
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے احکامات جاری کیے بلوچ طلباء کی جانب سے ایمان۔مزاری جبکہ وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل پیش ہوئے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کامران مرتضیٰ صاحب دستیاب ہیں کمشین کے لیے ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایشو اہم ہے بلوچ طلباء تعلیم کی غرض سے ادارے میں پڑھ رہے ہیں ،بلوچ طلباء کیوں غیر محفوظ ہیں ، عدالت اس پر الگ سے آرڈر کرے گی، اختر مینگل صاحب کو کیوں نہ کمیشن میں شامل کیا جائے ،، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں جس طرح عدالت چاہے ،عدالت نے استفسار کیا کہ سیکرٹریٹ کونسا ہوگا ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ انسانی حقوق کی وزارت آخری بار آپ نے کہا تھا ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کریں سینٹ میں ہی کمشین کا سیکرٹریٹ رکھیں ، تین روز میں اختر مینگل کی بطور کمیشن ممبر کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے ، کمیشن ایک ماہ میں رپورٹ جمع کروائے ،عدالت نے ایمان مزاری کو ہدایت کی کہ بلوچ طلباء سے متعلق جو ایشوز ہیں وہ سیکرٹریٹ کو جمع کروائیں ،کمیشن سات نومبر تک رپورٹ عدالت میں پیش کرے عدالت نے کیس کی سماعت سات نومبر تک ملتوی ملتوی کر دی،
دو ہفتوں میں بلوچ طلبا کو ہراساں کرنے سے روکنے کیلئے کئے گئے اقدامات کی رپورٹ طلب
کسی کی اتنی ہمت کیسے ہوگئی کہ وہ پولیس کی وردیوں میں آکر بندہ اٹھا لے،اسلام آباد ہائیکورٹ
پریس کلب پر اخباری مالکان کا قبضہ، کارکن صحافیوں نے پریس کلب سیل کروا دیا
صحافیوں کو کرونا ویکسین پروگرام کے پہلے مرحلے میں شامل کیا جائے، کے یو جے
کیا آپ شہریوں کو لاپتہ کرنے والوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں؟ قاضی فائز عیسیٰ برہم
لوگوں کو لاپتہ کرنے کے لئے وفاقی حکومت کی کوئی پالیسی تھی؟ عدالت کا استفسار
لاپتہ افراد کیس،وفاق اور وزارت دفاع نے تحریری جواب کے لیے مہلت مانگ لی
عدالت امید کرتی تھی کہ ان کیسز کے بعد وفاقی حکومت ہِل جائے گی،اسلام آباد ہائیکورٹ