ایک آدمی کا کچرا دوسرے آدمی کا خزانہ،تحریر: نوید شیخ

0
23

افریقہ میں ivory coastایک چھوٹا سا ملک ہے ۔ مگر یہاں پر ایک ایسا جزیرہ ہے جو دنیا بھر میں جانا جاتا ہے ۔ جہاں سیاحوں کا جم گھٹا لگا رہتا ہے ۔ مزے کی بات یہ ہے کہ تیرا ہوا جزیرہ ہے ۔ آپ اس کو سمندر میں جہاں مرضی لے جائیں اور جو مرضی نظارے کریں ۔ یہ انسان نے اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے ۔ دنیا میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا جزیرہ ہے۔ یہ عابدجان lagon
کے مرکز میں واقع ہے۔ ۔ حیران کن چیز یہ ہے کہ یہ جزیرہ پانی کی خالی بوتلوں سے بنا ہے اور اس میں تمام وہ سہولیات موجود ہیں ۔ جو کسی اچھے اور بڑے ہوٹل میں ہوتی ہیں ۔ بلکہ یہ کسی بڑے ہوٹل سے بھی زیادہ بہتر ہے کیونکہ یہ ماحول دوست ہے ۔ یہاں تک کہ انسانی فضلہ بھی اس جزیرے پر recycle کیا جاتا ہے ۔پھر جو کچھ آپ کسی ہوٹل میں انجوائے کرتے ہیں اور اس میں کر سکتے ہیں جیسا کہjackozi poolrelaxations areasbarsResturantWIFIAC۔ یہ ہوٹل واقعی ایک مصنوعی جزیرہ ہے جو تیرتا ہے۔ اور اسے ایک جگہ سے دوسری جگی منتقل بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس مصنوعی جزیرہ یا ہوٹل کو تعمیر کرنے میں 8 لاکھ خالی پلاسٹک کی بوتلوں کا استعمال ہوا ہے ۔

۔ جس شخص نے اس کو تعمیر کیا ہے وہ ایک فرانسیسی ہے اس کا نام ہے ۔Eric Beckerاور اب یہ اس وقت ایک کامیاب کاروبار کر رہا ہے ۔ericکا کہنا ہے کہ اس جزیرہ کو بنانے میں چھ سال لگے ہیں ۔ 2018میں یہ مکمل ہوا تھا ۔ یہ تیرتا جزیرہ ایک ہفتے میں 100سے زائد لوگوں کی مہمان داری کرتا ہے ۔ دنیا کے بڑے بڑے ماحولیاتی ادارے ، میگزین اور نیوز چینلرز اس شخص پر ڈاکیومینٹری بنا چکے ہیں ۔ کیونکہ اسکا یہ آئیڈیا ایک جانب تو ماحول کو آلودہ ہونے سے بچا رہا ہے دوسرا اس آئیڈیا کی وجہ سے coastal lineکی صفائی ہورہی ہے ۔ eric
مسلسل beachesسے کچرا خود بھی اکٹھا کرتا ہے اور اس میں اسکی لوکل لوگ مدد بھی کرتے ہیں ۔ کیونکہ اس پلان اس جیسے اور بہت سے جزیرے بنانے کا ہے ۔

۔ اب جو مقامی باشندے ہیں وہ eric beckerکو “Eric plastic jug”کہہ کر پکارنا شروع ہوگئے ہیں ۔ ivory coast پر Mr. Eric Becker آئے تو کوئی کام دھندہ کرنے مگر ان کو یہاں گند اور غلاظت ہی دیکھائی دیا ۔ ایک کے بعد ایک تیرتی ہوئی خالی بوتل انکو پانی میں دیکھائی دیتی تھی۔ پھر ایک دن اس نے اسی کوڑے کرکٹ کو استعمال کرکے ایک جنت نما تیرتے ہواجزیرہ بنانے کا فیصلہ کیا ۔ اس نے اپنے غیر معمولی خواب کو حقیقت بنانے کے لیے اپنی تقریبا ہر چیز بیچ دی۔ شروع میں لوگ اس کو پاگل اور بے وقوف سمجھتے تھے ۔ پر جب یہ جزیرہ بن گیا تو سب حیران بھی ہوئے ۔ اور یہ ہی حیرانی ericاوراسکے جزیرے کی شہرت کا باعث بنی ۔۔ اس جزیرے کی تعمیر میں اس کا پہلا قدم اتنا زیادہ تیرتا ہوا کچرا ڈھونڈنا شامل تھا جتنا کہ وہ اپنے ہاتھ میں اٹھا سکتا تھا – ۔ اس کو بنانے کے لیے eric becker نے تیرتی ہوئی ہر چیز کو اکٹھا کیا۔ پلاسٹک کی بوتلیں ، polystyrene scraps, tap shoes وغیرہ ۔ یہ ایک محنت طلب مشق تھی جو بالآخر اس معاملے میں مہارت کی صورت اختیار کر گئی ۔

۔ اس جزیرے کی عمارتیں پلاسٹک سے بنے پنجروں کا استعمال کرتے ہوئے بنائی گئیں۔ اس کے بعد انہیں لکڑی اور سیمنٹ کی ہلکی پرت سے ڈھانپ دیا گیا۔ جس سے پوری چیز لکڑی کی تعمیر کا تاثر دیتی ہے ۔ پلاسٹک کا فضلہ صرف زمین کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس کے علاوہ 260 میٹر لمبا circular bridge کشتیوں کے لیے ساحل کا کام کرتا ہے۔ اس کا کل وزن 200 ٹن ہے۔

۔ اس جزیرہ میں موجود عمارت کو توانائی فراہم کرنے کے لیے سولر پینل اور جنریٹر نصب کیے گئے ہیں ۔ پینے کے پانی کے لیےعمارت کو زمین سے جوڑنے کے لیے پائپ لگائے گئے ہیں۔ جزیرے میں ایک بار ریستوران ، دو سوئمنگ پول ، ایک چھوٹا سا پل ، گھروں میں دو کھلے بنگلے ، مختلف درخت ، اور ایک walk way ہے جو تیرتے ہوئے ڈھانچے کے مرکز سے باہر نکلتا ہے ۔ جو 1000 مربع میٹر پر محیط ہے۔۔ اس resortپر لوگوں کو کشتی کے ذریعے جزیرے پر لایا جاتا ہے۔ اس جزیرے پر ایک دن کا کرایہ 100ڈالر چارج کیا جاتا ہے – جس میں کھانا اور فیری ٹرپ بھی شامل ہے -۔ دیکھا جائے تو یہ ایک مختلف قسم کا جزیرہ ہے۔ نہ صرف اس کی تیرتی فطرت کی وجہ سے ، بلکہ اس کے بنیادی مواد کی وجہ سے بھی۔ یہ مصنوعی جزیرہ ایک حقیقی تجسس ہے ۔ ۔ اگر دیکھا جائے تو eric نے صرف ایک آئیڈیا سے سوچ کا انداز بدلنے کے ساتھ ساتھ ۔ بڑھتی آلودگی سے نمٹنے کا ایک ایسا فارمولہ دے دیا ہے جس سے دنیا بھر کی آبی گزرگاہوں ، جھیلوں ، ندی نالوں اور جزیروں کو نہ صرف صاف کیا جاسکتا ہے ۔ بلکہ اس پلاسٹک فضلے سے اور بھی بہت سی ایسی چیزیں بنائی جاسکتی ہیں ۔ جو فائدہ بھی دے سکتی ہیں اور کارآمد بھی ہوسکتی ہیں ۔ کیونکہ خوبصورتی یہ ہے کہ ہم پلاسٹک کی بوتلوں سے کسی آلودگی کو کسی اچھی چیز میں بدل دیں۔ plastic waste recycling plants بنائے جاسکتے ہیں ۔ جوبہت سے چیزیں بنانے میں کام آسکتا ہے ۔ جب آپ پلاسٹک کی بوتلوں سے جزیرے بنا سکتے ہیں تو کشتیاں بھی بنائی جاسکتی ہے اور بھی بہت سی ایسی چیزیں ہونگی یقینی طور پر جو بنائی جاسکتی ہوں ۔ ایک چیز جو میں نے بھی اور آپ نے بھی اکثر گھروں میں دیکھی ہو گی کہ لوگ پلاسٹک کی بوتلوں کو پودے لگانے کے لیے بہت اچھے طریقے سے استعمال کرتے ہیں ۔ اس حوالے سے بہت سی turtorial videos بھی انٹرنیٹ پر موجود ہیں ۔ Eric Becker کی ایک کہاوت ہے کہ “One man’s trash is another man’s treasure,”یعنی "ایک آدمی کا کچرا دوسرے آدمی کا خزانہ ہے”۔ بات تو ٹھیک ہے کیونکہ eric نے ماحول کو صاف کرنے اور ناممکن کو ممکن کرنے کے علاوہ بہت لوکل لوگوں کو روزگار بھی مہیا کر دیا ہے اور اس چھوٹے سے آئیڈیا کی بدولت اور اس کے جزیرے کی بدولت ivory coast کو دنیا بھر میں مشہور کروادیا ہے ۔

۔ سبق ہم سب کے لیے یہ ہے کہ انسان اس دنیا کو بہتر بنانا چاہے تو صرف ایک پلاسٹک کی خالی بوتل ہی کافی ہے

Leave a reply