دوسری عالمی جنگ کے بعد اس وقت کی ایک سپر پاور برطانیہ کا زوال اور دو نئی سپر پاورز کا عروج بیک وقت شروع ہوا امریکہ اور روس
دونوں طاقتیں ایک دوسرے سے براہ راست تصادم سے گریزاں تھیں اور ایک نئی طرز کی سرد جنگ کا آغاز ہوا دونوں کا میدان جنگ دوسرے ممالک تھے جہاں دونوں اپنی گرفت مضبوط بنانے اور اپنے اپنے بلاک کو وسیع کرنے کیلئے کوشاں رہیں اس دوران ایک ایسا دور آیا جب براہ راست ٹکر نہ ہونے کے باوجود روس کی دہشت امریکہ کی جارحیت سے زیادہ تھی لیکن جب زوال کا وقت آیا تو سب سے پہلے روس کے ٹکڑے ہوئے
روس کے بعد امریکہ اسی سرزمین پر بھرپور فوجی طاقت سے اترا جہاں جنگ آزمائی کی غلطی روس کے ٹکڑے ہونے کا باعث بنی تھی اور اس سے بھی پہلے برطانیہ نے وہاں ایک تلخ سبق سیکھا تھا اس دور کی واحد عالمی فوجی قوت امریکہ بھی 20 برس بعد اپنی معیشت پر ناقابل بیان دباو اور میدان میں مسلسل ناکامیوں کا سامنا نہ کر پایا اور بالآخر اسطرح وہاں سے نکلا جیسے کوئی سویا ہوا اس وقت ہڑبھڑا کر اٹھ بھاگتا ہے جب اسے پتہ چلے کہ اس کے کمبل میں سانپ گھس آیا ہے
یہ سارا منظر نامہ اس وقت تشکیل پا رہا ہے جب ایشیا سے اگلی سپر پاور چین کا ظہور ہو رہا ہے چین نے نہ صرف امریکہ سمیت دنیا کے بہت سے ممالک پر اپنی الگ ہی طرز کی معاشی گرفت مضبوط کی ہے بلکہ اپنی فوجی طاقت میں بھی بے پناہ اضافہ کے ہے
سپر پاور بننے کیلئے بس ایک کمی تھی دوسرے ممالک تک آسان رسائی۔ جسے اس نے سی بیک کے ذریعے ممکن بنایا ہے
چین کا کوئی قریبی مدمقابل تھا تو وہ تھا بھارت جو آبادی اور فوجی شماریات میں اس کے قریب تر تھا لیکن بھارت کیلئے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ ایک بند ملک ہے جس کے پاس دوسرے ممالک تک رسائی آسان نہیں
بھارت کی زمینی سرحدیں چین اور پاکستان سے ملتی ہیں جن سے اس کی دشمنی ہے
نیپال اور بھوٹان کا مشکل جغرافیہ اس کیلئے کسی کام کا نہیں
سری لنکا میں دس سال دہشت گردانہ سرگرمیوں کی حمایت کے بعد وہاں سے کسی مثبت بات کی توقع نہیں رکھ سکتا بنگلہ دیش سے بھی بھارت کو کوئی خاص مدد نہیں مل سکتی
اسلئے سپر پاور بننے میں بھارت کا راستہ باقی عوامل سے پہلے اس کے جغرافیہ نے روک دیا ہے
چین کے علاوہ ایشیا میں ایک اور قوت بھی ہے حالات اور جغرافیہ جس کے حق میں خود بخود راہ ہموار کرتے نظر آتے ہیں وہ ہے پاکستان
ایک طرف وسط ایشیائی ریاستوں اور دوسری طرف مشرق وسطی تک براہ راست آسان رسائی کے علاوہ افغانستان کے معاملات میں ہمیشہ سے مثبت کردار اور افغانوں سے تعلقات پاکستان کیلئے بہت اہم ثابت ہونگے دوسری طرف اسلامی دنیا میں امیر ترین ممالک بھی قیادت کیلئے اور مشکل میں مدد کیلئے پاکستان کی طرف دیکھنے پر خود کو مجبور پاتے ہیں
پاکستان کیلئے صرف ایک مشکل ہے وہ ہے معاشی مسائل لیکن بدلتے حالات میں واضح ہے کہ اگر پاکستان نے اپنے جغرافیائی حالات اور عالمی حقائق کے مطابق اپنی پوزیشن اور اہمیت کا صحیح ادراک اور استعمال کیا تو وہ بہت جلد ان مسائل سے چھٹکارا پا لے گا
امریکہ کی سکڑتی معیشت اور عالمی معاملات میں بڑھتی مخالفت اسے بہت جلد زوال پذیر کر دیگی ایسے میں اگلی عالمی فوت بلاشبہ چین ہو گی لیکن چین کو اس سٹیٹس کو برقرار رکھنے کیلئے پاکستان کے ساتھ کی ہمیشہ ضرورت رہے گی اور پاکستان کے کردار کی آئندہ عالمی سیاست میں اہمیت مسلسل بڑھتی چلی جائیگی ایک سیمی سپر پاور کی طرح جیسے اس وقت برطانیہ اور فرانس ہیں
چین ہو یا پاکستان
یا چین اور پاکستان کا اتحاد
آئندہ سالوں میں ایشیا ہر حال میں عالمی معاملات کی قیادت کرتا نظر آئےگا
Twitter handle
@ShafqatChMM