ایسی خاکہ کشی کی گئی کہ ٹرانسجینڈر قانون مکمل طور پر غلط ہے،وزیر قانون

0
56

وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان میں 2018 سے قبل ٹرانسجینڈر قانون نہیں تھا،

اعظم نذیر تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا کہ ٹرانسجینڈر بھی ملک کے شہری ہیں،سپریم کورٹ نے کہا ٹرانسجینڈر کو حقوق دینا ریاست کی زمہ داری ہے،ہرقانون جوپاس ہوتاہےاس میں کوئی نہ کوئی سقم ہو سکتا ہے، شکایت میں کہا گیا کہ اس بل کاغلط استعمال ہو سکتا ہے، ٹرانسجینڈر قانون پاس کرنے سے قبل چیرمین نظریاتی کونسل کی بھی رائے لی گئی،سینیٹر مشتاق نے شک پر سوال اٹھایا کہ خواجہ سرا کے جنس کی بنیاد میڈیکل رپورٹ سے منسلک کردیں ،رائٹ ٹو انفارمیشن سب کا حق ہے، رائٹ ٹو ڈس انفارمیشن کا کسی کو حق نہیں میڈیکل سرجریاں ہوتی رہتی ہیں،ایسی خاکہ کشی کی گئی کہ ٹرانسجینڈر قانون مکمل طور پر غلط ہے،پارلیمان میں بل پاس ہونے کے 2 سال بعد کچھ شکایات سامنے آئیں، خواجہ سرابھی انسان ہیں ان کےبھی بنیادی حقوق ہیں،آئین پاکستان کہتا ہے کہ کسی شخص کے ساتھ اس کے جنس کولیکر امتیازی سلوک نہیں ہوگا،

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کے لیے تعلیم حاصل کرنے کا ماحول بنانا ہے،خواجہ سراؤں کو ہسپتال میں سہولیات نہیں ملتی تھیں، ان کے لیے الگ کمرے بنا دیے گئے ہیں،خواجہ سراؤں کو بنیادی حقوق دیے گئے ،خواجہ سراؤں کے لیے الگ جیل بھی بنائی گئیں ،خواجہ سراؤں کی نہ حقوق کی تلفی ہونی چاہیے اور نہ ہی دل آزاری، جماعت اسلامی کے سینیٹرمشتاق نےاس بل میں ترمیم کابل پیش کیا ،حکومت نے ٹرانسجینڈر قانون میں ترمیم کی مخالفت نہیں کی،سینیٹر مشتاق نے تجویز دی کہ خواجہ سراؤں کی سرجری پر پابندی عائد کردی جائے، مولانا فضل الرحمان نے ٹرانسجینڈر قانون میں وراثت پر مجھے تجاویز دیں، ٹرانسجینڈر قانون میں وراثت پر شریعت عدالت کی رہنمائی چاہیے ،

وفاقی وزیر ،قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا جھوٹ کی خبروں کا گڑ ھ بن گیاہے، ملک کے خلاف سوشل میڈیا پر کام ہو رہے، سینیٹر مشتاق نے ٹرانسجینڈر قانون کا غلط استعمال روکنے پر آواز اٹھائی ،سینیٹر مشتاق کی جانب سے تجویز کردہ ترمیم تو ٹرانسجینڈر قانون کو مزید بہتر کرے گی،ٹرانسجینڈر قانون میں ترمیم ابھی ہوئی نہیں لیکن ہونی چاہیے ،ٹرانسجینڈر قانون میں ترمیم کی حوصلہ افزائی کی جائےگی،خواجہ سراوں کیلئے روزگارمیں کوٹہ رکھا گیا،حکومت کے اوپر تنقید کرنے کے لیے اور بھی بہت موضوعات ہیں،خواجہ سراؤں کو خود سے الگ نہیں کیا جاسکتا، سینیٹرمشتاق کی پیش کردہ ترمیم کی مکمل حمایت کرتے ہیں ،سینیٹرمشتاق نےقطعاً اس قانون کوغلط نہیں کہا،

ہم جنس پرستی کے مکروہ ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوشش شرمناک ہے، تنظیم اسلامی

خواجہ سرا کے ساتھ بازار میں گھناؤنا کام کرنیوالے ملزمان گرفتار

خواجہ سرا بھی اب سکول جائیں گے، مراد راس

خواجہ سرا کے ساتھ ڈکیتی، مزاحمت پر بال کاٹ دیئے گئے

پشاور پولیس کا رویہ… خواجہ سرا پشاور چھوڑنے لگے

شہر قائد خواجہ سراؤں کے لئے غیر محفوظ

خواجہ سراؤں پر تشدد کی رپورٹنگ کیلئے موبائل ایپ تیار

ہ ٹرانسجینڈر قانون سے معاشرے میں خواجہ سرا افراد کو بنیادی حقوق ملے۔

Leave a reply