آج سے ٹھیک 42 برس قبل تحریر: عائشہ خان

0
27

آج سے ٹھیک 42 برس قبل سوویت یونین کی فوجوں نے 27 دسمبر 1979ء کو افغانستان میں اپنی فوجیں اتار کر صدر امین کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔۔ اسکے بعد کیا ہوا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔۔ دیکھنے والوں نے بتایا کہ کیسے افغان فوجی وردیوں میں ملبوس روسی خفیہ ادارے (کے۔جی۔بی اور جی۔آر۔یو) کے کمانڈوز نے اپنے خفیہ ٹھکانوں سے نکل کر صدارتی محل سمیت کابل کی اہم سرکاری عمارتوں پر قبضہ کرکے افغان صدر حفیظ اللہ امین کو قتل کیا۔۔ روس، جس کی خام خیالی تھی کہ اسکے فوجی دستے چند ماہ کے اندر اندر گرم پانیوں تک قبضہ کر لیں گے وہ 9 سال 2 ماہ بعد 15فروری 1989ء کو اس وقت حیرتان پل عبور کرکے سوویت یونین پہنچے جب دنیا کی دوسری سپر پاور اپنے آخری دموں پر تھی۔۔۔ 

اس دور میں پاکستان کا جو کردار رہا اسے دنیا چاہ کر بھی کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔ روسی فوجوں کا افغانستان میں قبرستان بنانے والوں میں جو نام سرِ فہرست تھا وہی نام آج (اپنی موت کے چھے برس بعد بھی) امریکہ کے افغانستان سے انخلاء کے بعد پھر سے ہر اک کی زباں پر ہے۔۔۔ 

وہ امریکہ جو اکتوبر 2001ء میں بڑی گرج برس کے ساتھ طالبان کو صفحہ ہستی سے مٹانے چلا تھا بیس برس تک اپنے فوجی جوانوں کو تابوتوں میں بند کر کر کے واپس وطن بھیجتا رہا اور بالآخر 31 اگست 2021ء کو جب امریکہ پوری طرح افغانستان سے اپنے فوجی دستوں کا انخلاء مکمل کرے گا تب تک افغان طالبان کو افغانستان میں حکومت بنائے ہوئے پورے دو ہفتے گزر گئے ہونگے۔۔۔

بہت سے عناصر جو اب بھی صورتحال کو سنگین بنا کر افغانستان کے حالات سے متعلق پوری دنیا میں افراتفری کی سی تصویر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں شدید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ اس وقت آپریشن کے لیے جو واحد مدد فراہم کرنے والی ائیر لائن افغانستان میں فعال ہے وہ پاکستان ائیر لائن ہے۔۔ 

جی ہاں، 24 اگست 2021ء کو پوری دنیا کی نظریں انخلاء کیلئے کیے جانے والے اس آپریشن پر تھیں جسکو پاکستان لیڈ کر رہا تھا۔ وہی پاکستان جس پر چند دن پہلے سینکشنز لگوانے کیلئے نادان اور بھٹکے ہوئے مسلمان بھائی کفار کے ساتھ ملکر ایڑی چوٹی ایک کر رہے تھے۔۔ ظاہر ہے یہ چند مٹھی بھر غدار پوری افغان قوم کی نمائندگی نہیں کر رہے تھے خاص کر ہمارے وہ افغان بھائی جنھوں نے ٹی۔ٹی۔پی جیسی غیر ملکی فنڈنگ پر چلنے والی دہشت گرد تنظیم کو کبھی سپورٹ نہ کیا تھا۔ ٹی۔ٹی۔پی وہ دہشتگرد تنظیم تھی جس نے پاکستان میں اس وقت دہشتگردی کی کاروائیاں کیں جب امریکہ افغانستان میں تھا۔ نہ صرف یہ بلکہ ریاست پاکستان کے خلاف کفر کے فتوے دینے والوں سے لاتعلقی اختیار کرنے والے افغان طالبان سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کو کیوں اور کیسے خطرہ ہو سکتا ہے جبکہ انہوں نے تو خود جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہوا ہے۔۔

تاریخ گواہ ہے کہ انسانی ہمدردی اور بھائی چارے کی بنیاد پر پاکستان نے ہمیشہ افغان مہاجرین کو تہہ دل سے اپنایا اور انکی ہر ممکن مدد کی۔۔ آج خطے میں امن کی خاطر پاکستان ایک بار پھر سے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ اس وقت جب امریکہ کے زیر کنٹرول حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر تباہ کن مناظر دیکھے گئے اور کم از کم 20 ہلاکتیں ہوائی اڈے کے اندر اور اس کے ارد گرد ملک سے فرار ہونے کی کوششوں اور بھگدڑ میں ہوئیں جبکہ پہلے ہی افغانستان میں قبضے کے بعد طالبان کی عام معافی کا اعلان ہو چکا تھا۔ اسکے باوجود جب افراتفری اور خوف نے کابل ہوائی اڈے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) بین الاقوامی برادری کے لیے انخلاء کی کارروائیوں کا مرکز بن کر ابھری۔ پی آئی اے نے گزشتہ ہفتے کے دوران افغانستان سے 2 ہزار افراد کو ہوائی جہاز کے ذریعے افغانستان سے منتقل کیا ہے۔ جن مسافروں کا ذکر ابھی کیا ان میں سے بیشتر غیر ملکی مسافر (بشمول بین الاقوامی مالیات فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے عہدیدار ، سفارت کار ، صحافی اور سیاسی رہنما) تھے

 

کہتے ہیں تعریف وہ جو دشمن بھی کرنے پر مجبور ہو جائے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے افغان دارالحکومت سے اپنے عملے کو نکالنے میں پاکستان کی غیر معمولی مدد کو سراہا جو ان سب بے قدروں اور نا شکروں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے جو ابھی چند ہی دن پہلے گلہ پھاڑ پھاڑ کر پاکستان پر پابندیاں عائد کرنے کی مانگ کر رہے تھے۔

 پاکستان میں موجود جرمن سفیر برنہارڈ شلاگیک نے بھی پی آئی اے کی کوششوں کو سراہا اور افغانستان سے جرمن شہریوں اور عملے کو باحفاظت نکالنے پر شکریہ ادا کیا۔ مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ وہ سب جو پل پل پاکستان کے خلاف زہر اگل رہے تھے وہ ان خبروں پر چپ سادھے ہوئے کیوں ہیں؟ غیروں سے تو کوئی گلہ نہیں مگر ہمارے اپنے کہاں ہیں؟ کیا فوج اور بغض عمران خان میں پاکستان کی جانب سے اس ایک اور بہترین اقدام پر آپ فخر محسوس نہیں کرینگے؟

 پی آئی اے کی کارروائیوں پر اعتماد ظاہر کرتے ہوئے ، یورپی یونین (ای۔یو) اور ایشیائی ترقیاتی بینک (اے۔ڈی۔بی) نے بھی ایئر لائن سے اپنے ملازمین کو افغانستان سے نکالنے کی درخواست کی ہے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ یہ خبر ہمارے نام نہاد صحافیوں کے ایک خاص فرقے میں بریکنگ نیوز نہ بن سکی؟

 

آج جب پی آئی اے بین الاقوامی برادری کے لیے افغانستان سے غیر ملکیوں کے محفوظ انخلاء کی امید بن گئی ہے تو اس پر فخر محسوس کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں کے رہنما نظر کیوں نہیں آ رہے؟ کیا یہاں صرف انکی جانب سے منفی باتیں ہی پروموٹ کی جائیں گی؟ مثبت بات کہنے میں اتنی جھجھک کیوں؟

کچھ تو بولو میاں ہوا کیا ہے

اس قدر خامشی وجہ کیا ہے

@AyshaKhanTweets 

Leave a reply