twitter / @S_paswal
وہ شخص سنسان صحرا میں پیاس کی شدت سے نڈھال بیٹھا کسی معجزے کا انتظار کر رہا تھا ۔ گرمیوں کی تیز دھوپ میں صحرا کے میدان میں پانی کی تلاش ۔ یہ تو ایسا ہی تھا کہ کسی مردے کو جگانا ۔
پانی قدرت کی ایک بہترین نعمت ہے جو فقط انسانوں کے لئے نہیں بلکہ جانوروں کے لئے بھی اتنی ہی اہمیت کی حامل ہے ۔ پانی کے بغیر زندگی کا تصور بھی ممکن نہیں ۔ کائنات کی تکمیل سے لے کر انسان کی تشکیل تک پانی ایک ایسا عنصر ہے جسکی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ لیکن جب بھی انسان کسی شے کا بے دریغ استعمال کرتا ہے تو قدرت کو یہ چیز پسند نہیں آتی ۔ اب غلط استعمال کی وجہ سے پانی کی قلت کے خطرات منڈلا رہے ہیں ۔
لفظ پانی دراصل سنسکرت سے ماخوذ ہے۔ انگریزی میں’ واٹر’، فارسی میں’ آب’ اور عربی میں’ ماء’ کہاجاتا ہے۔ ایک تحقیق کےمطابق زمین کا 70.9 حصہ پانی سے گھرا ہوا ہے۔ ارسطونے اس کائنات کو آگ ، مٹی ہوا اور پانی کا مجموعہ قراردیا ہے ۔کائنات کی تشکیل میں پانی کا اہم حصہ ہے ۔
پانی کا مسئلہ نیا نہیں یہ مسئلہ تو شروع سے چلا آ رہا ہے کبھی اسی پانی کے چشمے پھوٹے تو کبھی اس کے کنوؤیں غریبوں میں بانٹ دئیے گئے ۔ اسی طرح یہ مسئلہ پاک و ہند کا بھئ ہے ۔ فقط یہی نہیں یہ مسئلہ تو پوری دنیا کا ہے شاید ۔ کیونکہ دریائے نیل ترکی مصر اور دیگر ممالک میں مسائل کا سبب ہے ۔ یہ بات بھی ممکن ہے کہ تیسری جنگ عظیم کی وجہ پانی ہو۔ اس کے علاوہ زیر زمین پانی میں کمی زندگی کیلئے ایک خطرہ ہے ۔ پانی کی قلت اوراس سے متعلق اگاہی کیلئے ہر سال 22 مارچ کو منایا جاتا ہے اور اس مہم کا آغاز 1993 میں ہوا۔ 22 مارچ یوم آب کہلاتا ہے ۔ اور اس دن پانی کو بچانے اور اس کے تحفظ پہ آگاہی دی جاتی ہے تدریسی اداروں میں سیمینار اور ورک شاپس منعقد کی جاتی ہیں ۔
اسلامی نقطہ نظر سے انسان کی پیدائش کو پانی سے جوڑا گیا ۔ انسان کی تکمیل پانی اور مٹی سے ہوئی ۔ اللہ تعالی نے بیشتر مقامات پہ انسان کی پیدائش کو پانی کے ننھے قطرے سے جوڑا ۔ لیکن یہ پانی وہ نہیں جو ہمارے ادر گرد موجود ہے یہ وہ خاص قطرہ ہے جسے مادہ منویہ کہا جاتا ہے ۔ پھر انسان یہی غور کر لے کہ اس کی پیدائش کس چیز سے ہوئی۔ ایک اُچھلنے والے پانی سے اس کی پیدائش ہوئی جو پیٹھ اور سینے کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتاہے۔ ( الطارق 7,8)
”پھر اس کی نسل ایک حقیر پانی سے چلائی”
(السجدہ آیت نمبر 8)
صرف یہی نہیں قران کریم کی گیا رہ آیات ایسی ہیں جن میں لفظ ماء کو انسان کی پیدائش سے جوڑا گیا ۔ اسکے علاوہ دین میں وضو ایک ایسا عمل ہے جس کے لئے پانی بہت ضروری ہے مگر کیونکہ ہمارا دین ہمیں ہر معاملے میں میانہ روی کا درس دیتے ہوئے اسراف اور بخل سے بچنے کا حکم دیتا ہے اس لئے وضو کرتے ہوئے بھی پانی کو ضائع کرنے سے منع فرماتے ہوئے میانہ روی کا درس دیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی جہاں زندگی کے تمام پہلو پہ روشنی ڈالی وہی ہر معاملے میں درمیانی راستہ اختیار کرنے کا درس دیا ۔ اسلامی نقطہ نظر میں پانی کو طاہر یا امطہر کہا گیا اور اسے طہارت اور پاکیزگی سے جوڑا گیا ۔ پانی ایک ایسا عنصر ہے جس سے ہم پاکی حاصل کرتے ہیں ۔ یعنی ایسا پانی جو بے رنگ اور بدبو سے پاک ہو اسے پاک پانی کہا گیا اور اس سے طہارت کو جوڑا گیا ۔
آج ہمارے لئے ایک غوروفکر اور تشویش ناک کام یہ ہے کہ ہم ہر جگہ ہی اسراف کی زندہ مثال بنے بیٹھے ہیں ۔ آج گھر سے لے کر عبادت گاہ تک فیکٹری سے لے کر کارخانے تک ہر جگہ پانی کا ضیاء ہو رہا ہے ۔ پانی کا بے دریغ استعمال ہمیں اور ہماری زندگی کو ایک اور مقام پہ لے جائے گا ۔ یہ ایک ایسی بات ہے جس پہ بہت غوروفکر کی کی ضرورت ہے ۔ پانی کی اہمیت اجاگر کرنے کیلئے بہت سی کتابیں لکھی جا چکی جن میں پانی، ایک خنجر پانی میں، بہاؤ، اور پانی پر نشان وغیرہ شامل ہیں ۔ عالمی سطح پہ ماحولیات سے متعلق بہت کام ہورہا ہے جس میں گرین انیشیٹو اور گرین ڈپلومیسی بھی سر فہرست ہیں ۔ جس میں پانی کی آلودگی سے لے کر پانی کے ضیاء پہ آگاہی فراہم کی جاتی ہے ۔ عالمی سطح پہ ابھی مزید کام ہونے کی ضرورت ہے ابھی اس معاملے میں عالمی اداروں کو ساتھ ملُکر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ تدریس گاہوں میں اس پہ بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ اداروں کو چاہیے کہ وہ طلبہ میں آگاہی پھیلائیں اس سلسلے میں تقاریب مرتب کی جائیں ۔ اور آگاہی مہم کی سب سے زیادہ ضرورت دیہی علاقوں میں ہے کیونکہ وہاں لوگ تعلیم یافتہ نہ ہونے کی وجہ سے ان چیزوں سے بے خبر ہیں ۔ پانی کا مسئلہ زندگی سے جڑا ہواہے۔ قرآن سے منسلک ہے ۔ حدیثوں میں اس کے متعلق احکامات ہیں ۔ کیوں کہ پانی وہ دھوری ہے جس کے ارد گرد ہماری زندگی کی چکی گھوم رہی ہے۔ تو آئیں ایک بوندہ زندگی کی اگلی نسل کیلئے بھی بچا کر رکھیں اور پانی جیسی نعمت کی قدر کریں ۔