آخری معرکہ تحریر : سیف الرحمان

0
38

افغانستان میں حالیہ تبدیلی اورافغانستان میں طالبان کی اشرف غنی اور اسکے اتحادیوں   کو شکستِ فاش دینا تاریخ میں  ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھا اور یاد کیاجائے گا۔  امریکہ اب شاہد براہ راست  اس جنگ کا حصہ نا بننے لیکن ضرورت پڑنے پر  پراکسی وار جاری  رکھ سکتا ہے۔

افغان جنگ میں بھارت سب سے بڑا لوزر نظر آتا ہے۔بھارت نے پاکستان دشمنی میں اپنے مورچے افغان سرزمین پر بنا ئے۔ وہاں  بیٹھ کر بھارت نے  BLAاور TTPجیسی دہشتگر تنظیمں بنائی اور پاکستان پر حملے کرواتا رہا۔  بھارت نے  افغانستان میں  اچھی خاصی سرمایہ کاری کی۔ افغان پارلیمنٹ کا سارا خرچہ بھارت نے اٹھایا۔ ڈیم بنایا۔ اس سب کا مقصد افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال کرنا تھا لیکن طالبان کے آنے سے یہ سب کچھ مٹی میں مل گیا۔

طالبان نے تقریبا 90فصد افغانستان سر زمین  بغیر جنگ کے ہی فتح کر لی لیکن وادی پنجشیر اب بھی احمد ولی مسعود کے پاس ہے۔ وادی پنجشیر اس وقت سار ی دنیا کی نظروں کا محور  بنا ہواہے۔ امن دشمن طاقتوں کی آخری امید بھی وادی پنجشیر ہی ہے۔ اگر طالبان یہ معرکہ بھی جیت گئے تو زمینی جنگ 100فیصد طالبان جیت جائیں گے۔

تاجکستان کا وادی پنجشیر کی ہار جیت میں بہت اہم رول ہو گا۔  پنجشیر ایک طویل ، گہری اور پہاڑوں کے درمیان  وادی ہے۔ اس کا کل رقبہ تقریبا 120کلو میٹر بنتا ہے -یہ کابل کے جنوب مغرب سے شمال مشرق  میں واقع ہے۔ یہ اونچی پہاڑیوں کی چوٹیوں سے محفوظ ہے – یہ پہاڑ وادی سے 9،800 فٹ بلند ہیں ۔ تاریخی طور پر وادی پنجشیر کان کنی کے لیے بھی مشہور ہے۔وادی میں ڈیڑھ لاکھ سے دو لاکھ افراد کے رہنے کی اطلاعات ہیں۔یہاں  ذیادہ طر لوگ دری بولتے ہیں جو کہ افغانستان کی اہم زبانوں میں سے ایک ہے اور تاجک نسل سے ہیں ۔

اس وادی میں داخلے کیلئے ایک راستہ ہے جو ایک تنگ سڑک  ہے  ۔ یہ سڑک بڑے بڑے پتھریلے راستوں اور دریائے پنجشیر کے درمیان سے ہو کر نکلتی ہے۔ جس کو اگر بند کر دیا جائے تو  خوراک اور ادویات کی فراہمی بند ہو جائے گی۔   اب  وادی پنجشیر کے باسیوں کی زندگی کا دارومدار تاجکستان کے راستے خوراک ادویات  اسلحہ بارود پر منحصر رہ جاتاہے۔ طالبان یہ سمجھتے ہیں کہ اگر پنجشیر میں بغاوت کا آغاز ہو گیا تو شمال کے صوبوں تک پھیل جائے گا۔اس لئے وادی پنجشیر کو حاصل کرنا طالبان کیلئے بہت ضروری ہے۔ 

دوسری طرف تاجکستان میں بھارت کا اثرورسوخ  غیر معمولی نظر آتا ہے جس کی مثال بھارت کا  تاجکستان میں ایک فوجی اڈے کی موجودگی ہے۔ اس کے علاوہ جب آپ دوشنبہ ہوائی اڈے کی عمارت میں داخل ہوتے ہیں تو  وہاں بھارتی اداکاروں کی بڑی بڑی  تصاویر لگی نظر آتی ہیں۔اس سے تاجکستان اور بھارت دوستی کا پتہ چلتا ہے۔   پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بار بار تاجکستان کے دورے بھی کر رہے ہیں کہ کہیں بھارت کی دوستی کی وجہ سے تاجکستان افغان امن کی راہ میں روکاوٹ نہ بنے۔

تاجک حکمران  یہ سمجھتے ہیں کہ اگر طالبان مستحکم ہو گئے اور اسلامی نظام نافذ کر لیا تو عین ممکن ہے کہ نشاہ اسلامیہ کی اسلامی تحریک islamic renaissance partyپھر سے نا سر اٹھانے لگ جائے۔ احمد مسعود کے بہت سے کمانڈروں کی حلاکتوں کی بھی تصدیق ہو رہی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق طالبان نے آدھے سے ذیادہ علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے اور باقی پر پیش رفت  جاری ہے۔  عرب میڈیا کےمطابق طالبان نے  تاذہ دم دستے 3اگست کو وادی پنجشیر کی طرف روانہ کر دیئے ہیں۔ اس وقت پنجشیر میں موبائل اور انٹر نیٹ مکمل بند ہے ۔   بعض اطلاعات کے مطابق احمد مسعود اور امرﷲ صالح تاجکستان فرار ہو گئے ہیں۔  اگر ایسا ہے تو پنجشیر میں طالبان کی فتح کو کوئی بھی نہیں روک پائے گا۔   

حال ہی میں بھارت کے ایک ریٹائر فوجی جس کا نام میجر گوروآریا ہے اس نے احمد مسعود کو مودی حکومت کی طرف سے ہر ماہ 200ارب دینے کی آفر کروائی۔ اس آفر کا  مقصد افغانستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں کروانا ہے۔ بھارت کی مثال اس وقت اس بزدل لومڑی  جیسی بنی ہوئی ہے جو چاہتی ہے کسی طرح کوئی شیر شکار کرے اور وہ اس مردہ گوشت پر جا کر منہ مار لے۔ لیکن حالات یکسر بدلے نظر آ رہے ہیں۔ شاہد بھارت کا یہ خواب کبھی پورا نا ہو پائے کیونکہ افغانستان میں  ہر آنے والا دن گزرے دن سے بہتر لگ رہا ہے۔ امن و امان کی صورت حال بھی کافی بہتر نظر آ رہی ہے۔ طالبان کی   موجودہ  قیادت اس وقت کافی سمجھدار اور دور اندیش نظر آ  رہی ہے۔

طالبان کے مطابق وادی پنجشیر کا حصول ان کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہےوہ اس وادی کو ہر صورت فتح کریں گے۔ اس آخری معرکہ کی فتح افغان امن و امان  کیلئے بہت ضروری ہے۔ دوسری طرف طالبان نے باقاعدہ طور پر سی پیک میں شمولیت کی خواہش کا بھی اظہار کر دیا ہے۔ طالبان کو افغانستان کا مستقبل نظر آ رہا ہے وہ کسی بھی قیمت پر وادی پنجشیر ہاتھ سے نہیں جانے دیں گے۔  

@saif__says

Leave a reply