فرانسیسی جریدے چارلی ہیبڈو کے سابق دفتر کے سامنے دو افراد پر قاتلانہ حملے میں ملوث پاکستانی شہری کو عدالت نے 30 سال قید کی سزا سنادی۔
یہ واقعہ 2020 میں پیش آیا جب ، ظہیر محمود، نے پیرس میں چارلی ہیبڈو کے سابق دفتر کے باہر دو افراد پر خنجر سے حملہ کیا۔ اس حملے کے پیچھے اس کا خیال تھا کہ اخبار کا دفتر ابھی بھی اس مقام پر موجود ہے، حالانکہ حقیقت میں یہ دفتر وہاں سے منتقل ہوچکا تھا۔پیرس کی عدالت نے اس حملے کو "اقدام قتل” کے جرم کے طور پر قرار دیتے ہوئے مجرم کو 30 سال کی قید کی سزا سنائی۔ ظہیر محمود پاکستانی دیہی علاقے کا رہائشی ہے اور 2019 میں غیر قانونی طور پر فرانس پہنچا تھا۔
عدالت کے فیصلے کے مطابق، ظہیر نے اپنا حملہ کرنے کے لیے اس بات پر یقین رکھا کہ چارلی ہیبڈو کا دفتر ابھی بھی اسی مقام پر موجود ہے اور اس نے اس حملے کے ذریعے اپنے خیالات اور رد عمل کو ظاہر کرنے کی کوشش کی تھی۔
چارلی ہیبڈو نے 2015 میں توہین آمیز خاکے شائع کیے تھے، جس پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا تھا، اسی سال اس کے دفتر پر القاعدہ سے وابستہ حملہ آوروں نے حملہ کیا تھا، جس میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ فرانسیسی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر اسے سزا کے ساتھ ساتھ فرانس میں دوبارہ داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔
بھارتی ساختہ موبائل فونز،آلات پاکستان کی سائبر سکیورٹی کیلئے بڑا خطرہ بن گئے