اخوت کا پیغام اور ڈاکٹر امجد ثاقب کے اعزاز میں ریاض میں تقریب
تحریر:کامران اشرف
ریاض کی سرد اور مہربان شام، ہوا میں خنکی اور پاکستانی ثقافت کی خوشبو، یہ سب کچھ اس دن کو خاص بنا رہا تھا۔ سعودی عرب کے دارالحکومت میں بیرسٹر رانا بلال کی رہائش گاہ پر ایک یادگار تقریب کا انعقاد ہوا۔ یہ تقریب پاکستان کلچرل گروپ کے زیر اہتمام تھی، جس میں اخوت فاؤنڈیشن کے بانی ڈاکٹر محمد امجد ثاقب کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
یہ موقع پردیس میں بسنے والے پاکستانیوں کے لیے ایک نایاب لمحہ تھا، جہاں وہ ایک ایسی شخصیت کے ساتھ وقت گزار رہے تھے، جنہوں نے اپنی زندگی کا مقصد دوسروں کے دکھ درد کو کم کرنا بنایا ہے۔ تقریب کا ماحول گرمجوشی اور محبت سے لبریز تھا، جہاں ہر چہرہ وطن کے لیے محبت اور اخوت کے مشن سے جڑے ہونے کا عکاس تھا۔
دسمبر کی ٹھنڈی شام میں مہمان دھیرے دھیرے تقریب گاہ میں پہنچ رہے تھے۔ میزبانوں نے اپنے گھر کو ایک خوبصورت پاکستانی ثقافتی انداز میں سجایا تھا۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلامِ پاک سے ہوا، جس کے بعد اخوت فاؤنڈیشن کا تعارف پیش کیا گیا۔
ڈاکٹر محمد امجد ثاقب کی سادگی اور خلوص نے حاضرین کو فوری طور پر متاثر کیا۔ انہوں نے اخوت فاؤنڈیشن کے سفر، مشن اور فلسفے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا:“اخوت صرف ایک تنظیم نہیں بلکہ یہ ایک جنون ہے، ایک خواب ہے کہ پاکستان کے ہر شہری کو برابری اور خوشحالی کا موقع ملے۔”
ڈاکٹر امجد ثاقب نے اپنے خطاب میں بتایا کہ اخوت فاؤنڈیشن نے مائیکرو فنانس کے ذریعے غریب خاندانوں کو خود کفیل بنانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ صفر شرح سود پر قرضے فراہم کرکے یہ تنظیم نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا کر رہی ہے بلکہ عزتِ نفس کے ساتھ لوگوں کو آگے بڑھنے کا موقع بھی دے رہی ہے،پاکستانی کمیونٹی، جو پردیس میں رہتے ہوئے بھی وطن کے لیے دھڑکتے دل رکھتی ہے، اخوت کے اس مشن سے بے حد متاثر ہوئی۔ بزنس کمیونٹی کے نمایاں افراد نے اس موقع پر مالی امداد اور تعاون کی یقین دہانی کرائی، جبکہ کئی نوجوانوں نے تنظیم کے ساتھ عملی طور پر کام کرنے کی خواہش ظاہر کی۔
تقریب میں اخوت فاؤنڈیشن کے تعلیمی اداروں پر مبنی ایک مختصر ویڈیو دکھائی گئی، جس میں بچوں کی آنکھوں میں امید اور مستقبل کے خواب جھلکتے نظر آئے۔ اس کے ساتھ اخوت کا ترانہ سنایا گیا، جس نے شرکاء کو جذباتی کر دیا۔
پاکستان کلچرل گروپ کے جنرل سیکرٹری ظفر اللہ خان، ڈپٹی جنرل سیکرٹری مشتاق ورک، اور سوشل کمیٹی کے سربراہ رضا الرحمان نے اخوت کے مشن کو سراہا اور تقریب میں شریک ہر فرد کا شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اخوت فاؤنڈیشن جیسے ادارے ہمیں یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان میں روشن مستقبل ممکن ہے۔
ریاض کی شام کا لطف پاکستانی کھانوں کے بغیر ادھورا تھا۔ مہمانوں کے لیے مختلف انواع کے کھانے اور گرم چائے پیش کی گئی، جس نے تقریب کے ماحول کو مزید خوشگوار بنا دیا۔ مہمان آپس میں گپ شپ کرتے ہوئے اخوت کے مشن پر بات کر رہے تھے، اور ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ پردیس میں بھی وطن کی خوشبو ہر طرف بکھری ہوئی ہے۔
تقریب کا اختتام اجتماعی دعا سے ہوا، جس میں پاکستان کی ترقی، خوشحالی، اور اخوت فاؤنڈیشن کے مشن کی کامیابی کے لیے دعائیں کی گئیں۔ یہ تقریب نہ صرف ایک رسمی اجتماع تھی بلکہ یہ پردیس میں رہنے والے پاکستانیوں کے دلوں میں وطن کی محبت اور اخوت کے جذبے کو مزید جلا بخشنے کا موقع تھی۔
ڈاکٹر امجد ثاقب کے الفاظ آج بھی کانوں میں گونج رہے ہیں:
“اگر ہم سب ایک دوسرے کے لیے جینے لگیں تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔”
ریاض کی یہ شام ہمیشہ یاد رہے گی، جہاں محبت، امید، اور اخوت کا پیغام ہر دل میں زندہ ہو گیا۔