علی امین گنڈاپور کی گرفتاری: رینجرز اور اسلام آباد پولیس کے اقدام پر عمر ایوب کا رد عمل
علی امین گنڈاپور کو اسلام آباد کے کے پی ہاؤس سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا، جو آئینی اور قانونی حدود کی کھلی خلاف ورزی ہے۔علی امین گنڈاپور کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب وہ خیبرپختونخوا ہاؤس میں موجود تھے۔ عمر ایوب نے اپنے بیان میں کہا کہ رینجرز اور اسلام آباد پولیس نے کے پی ہاؤس کی حدود میں داخل ہوکر کارروائی کی، جو ایک آئینی ادارے کے تقدس کی خلاف ورزی ہے۔ پی ٹی آئی رہنما نے اس اقدام کو "غیر قانونی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین، آئین کے تحت ریاست پاکستان کا حصہ ہیں اور اس طرح کی گرفتاری ایک آئینی بحران کو جنم دے سکتی ہے۔
اپنے بیان میں عمر ایوب نے مزید کہا کہ رینجرز، پولیس اور آرمڈ فورسز ریاست کے آلات ہیں اور انہیں آئین کے تحت چلنا چاہیے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آیا ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء لگ چکا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کا یہ اقدام جمہوری اداروں پر حملے کے مترادف ہے اور فارم 47 کی حکومت کے لیے یہ قدم ان کے سیاسی تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔
عمر ایوب نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی اس گرفتاری کے خلاف ہر قانونی راستہ اختیار کرے گی اور اس معاملے کو عدالتوں تک لے جایا جائے گا۔ انہوں نے رینجرز اور پولیس کے اس اقدام کو آئین سے تجاوز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ بین الاقوامی سطح پر بھی اجاگر کیا جائے گا، تاکہ دنیا کو پاکستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا علم ہو سکے۔پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے حالیہ دنوں میں مختلف شہروں میں کارکنان اور رہنماؤں کی گرفتاریوں پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کو پارٹی کے لیے ایک اور بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے، خاص طور پر اس وقت جب پی ٹی آئی نے ملک میں سیاسی بحران اور مہنگائی کے خلاف احتجاجی مہم شروع کر رکھی ہے۔علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کے کارکنوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کے حمایتی سڑکوں پر احتجاج کرتے نظر آرہے ہیں اور حکومت سے فوری طور پر علی امین کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اب تک حکومت کی جانب سے علی امین گنڈاپور کی گرفتاری پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔ تاہم، اطلاعات کے مطابق علی امین پر مبینہ طور پر قانون شکنی اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات ہیں۔