علی امین گنڈاپور کے دہشت گردوں سے روابط اور خودکش حملے کرانے کا انکشاف

0
49

پاکستان تحریک انصاف کے سابق وفاقی وزیرعلی امین گنڈاپور کے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سرکردہ کمانڈروں سے روابط اور ان کے ذریعے مخالفین پر خود کش حملے کرانے کا انکشاف ہوا ہے.

ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر انعام اللہ خان گنڈاپورنے وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ خان سے تحریری درخواست کی ہے کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے، درخواست میں انعام اللہ خان گنڈاپور نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ کے پی کے کے سابق وزیر قانون سردار اسرار اللہ خان گنڈاپور شہید کے بھائی ہیں اور ان کے بھائی کو16 اکتوبر 2013 کی شام 5 بجکر20 منٹ پر ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کولاچی میں خود کش حملے میں شہید کر دیا گیا.

انہوں نے کہا کہ میرے بھائی سابق وزیر قانون سردار اسرار اللہ خان کو اس وقت خود کش دھماکے میں شہید کیا گیا جب وہ عید الااضحی کے موقع پر اپنے ہجرے میں موجود تھے،اس دھماکے میں سردار اسرار اللہ خان گنڈاپورسمیت 6 افراد شہید اور13 شدید زخمی ہوئے تھے جن میں اکثر کی حالت تشویشناک تھی.

درخواست میں مزید بتایا گیا ہے کہ خودکش حملے کو دہشت گردی کا رنگ دیا گیا ہے جبکہ میرے بھائی کے جنازہ پر ہی اکثر لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ دہشت گردی نہیں ، سیاسی قتل ہے،انعام اللہ خان گنڈاپورنے بتایا کہ میں نے واقع کی تحقیقات کی ٹھان لی اور اہنے زرائع سے واقع سے متعلق ثبوت اکٹھا کرنا شروع کر دیئے جس میں ایف آئی اے کا بیک گراونڈ ہونے کی وجہ سے بھی میری کافی مدد ہوئی.

اللہ تعالی کے فصل وکرم سے میرے شہید بھائی اسرار اللہ خان سے محبت کرنے والے بہت سے لوگ سامنے آئے اور خود کش حملے کے حوالے سے مجھ سے معلومات شیئر کیں،چند ماہ کےاندرمیں خودکش واقعے کے زمہ داروں کے قریب پہنچ گیا تھا تاہم عدالت میں انہیں گنہگار ثابت کرنے کیلئے ثبوت نا کافی تھے جس پر میرے وکیل نے مجھے مشورہ دیا کہ ابھی
خود کش دھماکے کے اصل زمہ داروں کے نام سامنے لانے کا وقت نہیں ہے.

انعام اللہ خان گنڈاپور نے بتایا کہ کئی اپیلوں کے بعد 2015 میں ایدیشنل آئی جی انویسٹیگیشن کی سربراہی میں ایک نام نہاد جوانیٹ انوسٹیگیشن ٹیم مقرر کر دی گئی جس کے ارادوں کا بروقت علم ہو گیا کہ یہ جعلی جے آئی ٹی خودکش دھماکے کے اصل ذمہ داروں کو کلین چٹ دینا چاہتے ہیں ،جس پر جی آئی ٹی تحلیل کر دی گئی.

انعام اللہ خان گنڈاپور نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کو دی گئی درخواست میں کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ حساس ادارے نے 20 ستمبر 2014 میں کالعدم ٹی ٹی پی کے نامی دہشت گرد عبدالرحمان الیاس ڈاکٹر کو حراست میں لیا تو اس نے ابتدائی تفتیش کے دوران 16 اکتوبر 2013 کومیرے بھائی سابق وزیر قانون کے پی کے سردار اسرار اللہ خان پر ہونے والے خود کش دھماکے کی اندونی تفصیلات سے اگاہ کیا، یہ وہی دہشت گرد ہےجس نے ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل ٹوڑنے میں اہم کردار ادا کیا تھا.

کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گرد نے 16 اکتوبر 2013 کو ہونے والے خود کش دھماکے کی منصوبہ بندی سے متعلق اقبالی بیان دیا اور اس میں شامل تمام سہولت کاروں اور فنانسروں کے نام بتائے. دہشت گرد نے اپنے بیان میں بتایا کہ سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور 16 اکتوبر 2013 کو کئے گئے خودکش دھماکے کا ذمہ دار ہے اس دھماکے کیلئے علی امین گنڈاپور نے ہی تمام انتطامات کرائے اور فنانس کیا. اپنے بیان میں دہشت گرد عبدالرحمان الیاس ڈاکٹر نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کے سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور اور ان کی فیملی کے ٹاپ کے دہشت گردوں سے پرانے قریبی روابط ہیں.

درخواست گزار نے مزید بتایا کہ زرائع کے مطابق 17 جون 2016 کو کالعدم ٹی ٹی پی کے سابق دہشت گرد نیامت اللہ ایڈووکیٹ الیاس گادی کوپکڑ لیا گیا،جو سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور کا فرنٹ مین تصور کیا جاتا ہے.تاہم ابتدائی تفتیش کے دوران نیامت اللہ ایڈووکیٹ نے 16 اکتوبر 2013 کے خودکش دھماکے کا سارا منصوبہ بیان کر دیا،اس نے اقرار کیا کہ میں پی ٹی ائی کے سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر جنوبی وزیرستان کیا اور مشہورکالعدم ٹی ٹٰی پی کمانڈرعمران الیاس خطاب سے ملاقات کی ،جس نے سردار اسرا اللہ خان گنڈا پورکو نشانہ بنانے کیلئے50 لاکھ روپوں میں خود کش بمبارارینج گیا.

نیامت اللہ ایڈووکیٹ کا مکمل بیان ویڈیؤ کی صورت میں ریکارڈ ہے جو تمام متعلقہ حکام کو بھی بجھوایا گیا ستم ظریفی یہ ہے کہ اقبالی بیان کی ویڈیوز کے باوجود حیران کن ہے کہ نیامت اللہ ایڈووکیٹ کو 20،21 مارچ 2021 کورہا کر دیا گیا.

11 جون2018 میں ایک پریس کانفرنس کی اور اس میں اپنے بھائی پر ہونے والے خود کش دھماکے کا زمہ دار علی امین گنڈاپور،عمر امین اور زاہدالرحمان کو ٹھہرایا اور اکلے ہی روز میں آر پی او،ڈی پی او اور ایس پی سی ٹی ڈی کی پاس گیا اور ان کو درخواست دے دی.جبکہ 20 جون 2018 کو میں نے معزز عدالت کے روبرو 164 کااپنا بیان بھی ریکارڈ کرا دیا اور اس میں بھی علی امین گنڈا پور،عمرامین،اور زاہدالحمان کو خودکش دماکے کا زمہ دار قرار دیا.

عدالتی احکامات کے باوجود کے پی کےپولیس نے بااثر ملزم گرفتار نہیں کئے اور نا ہی مقد مہ کے حوالے سے کوئی پیش رفت کی.درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ میں نے پاکستان کی تاریخ میں ایسا کہیں نہیں دیکھا کہ کوئی شخص خودکش دھماکوں میں ملوث ہو اور اس دھماکے میں 7 افراد کی جان چلی جائے اور وہ شخص وفاقی کابینہ کا حصہ ہو.

22جولائی 2018 میں الیکشن کمپین کے دوران میرے ایک اور بھائی سابق وزیر کے پی کے اکرام اللہ خان گنڈاپورکو بھی خودکش دھماکے میں مار دیا گیا اس بار بھی پولیس کی جانب سے کچھ نہیں کیا گیا تاہم نے چند افراد کو حراست میں لیا تھا مگر ان کے بارے میں بھی کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی.

درخواست گزار انعام اللہ خان گنڈاپور نے کہا کہ ہر فورمز پر انصاف کیلئے تحریری درخواست دے چکا ہوں ،وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ خان سے درخواست ہے کہ میری مدد کریں اور مجھے انصاف دلائیں .میری اور میرے خاندان کی آپ سے دردمندانہ اپیل ہے کہ ہمیں انصاف دلائیں، ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے مقدمے کو وفاقی سطح پر دیکھا جائے گا کیونکہ کے پی کے حکومت سے ہمیں انصاف کی توقع نہیں ہے، درخواست گزار نے کہا کہ میں خود بھی خوش قسمتی سے ابھی تک زندہ بچ رہا ہوں برائے کرم ہمیں انصاف فراہم کریں،انعام اللہ خان گنڈاپور نے مزید کہا کہ رانا ثناءاللہ خان اوپر اللہ تعالی ہیں اور نیچے آپ ہیں ہم امید کرتے ہیں کہ آپ ہمارت ساتھ ہونے والے ظلم کا ازالہ کریں گے.

Leave a reply