اللہ تعالی ٹوٹے ہوئے دلوں کے قریب کیوں ہوتا ہے ؟ — ثمینہ کوثر

0
72

ایک روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت موسی علیہ السلام نے فرمایا کہ: اے میرے رب عزوجل میں آپ کو کہاں تلاش کروں؟ تو اللہ تعالی نے فرمایا کہ : مجھے ٹوٹے ہوئے دلوں کے پاس تلاش کرو ۔

اسی طرح ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت داود علیہ السلام نے عرض کیا: اے میرے اللہ عزوجل! اگر میں تجھے تلاش کروں، تو تو مجھے کہاں ملے گا ؟ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: (میں) ان لوگوں کے پاس ملوں گا، جن کے دل میرے خوف سے شکستہ (ٹوٹے ہوئے ) ہوں۔

یہ تھیں وہ روایات جن میں بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالی ٹوٹے ہوئے دلوں کے پاس ہوتا ہے یا پھر اللہ ٹوٹے ہوئے دلوں میں بستا ہے ۔ کبھی آپ نے سوچا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنا مسکن ٹوٹے ہوئے دلوں کو ہی کیوں بنایا ہے ۔ آخر ان ٹوٹے ہوئے دلوں میں کیا خوبی ہے کہ اگر ہم اللہ کو تلاش کریں گے تو وہ ہمیں ان ٹوٹے ہوئے دلوں میں ہی ملے گا ۔ تو آج ہم یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ اللہ تعالی ان ٹوٹے ہوئے دلوں میں بستا ہے ۔

دراصل اللہ تعالی ہر پاکیزہ اور صاف ستھرے دل میں رہتا ہے ، جو دل ایمان کی روشنی سے منور ہوتے ہیں ، اللہ تعالی انہی دلوں میں اپنا بسیرا بنا لیتا ہے لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہمارے دلوں میں کوئی ایسا شخص ، کوئی ایسی چیز ، کوئی ایسی خواہش پیدا ہو جاتی ہے کہ ہم اسی میں کھو جاتے ہیں ، ہم اس چیز میں ، اس انسان ان میں اس قدر مگن ہو جاتے ہیں کہ اس چیز ، اس انسان اور اس خواہش کی تمنا اور محبت ہمارے دلوں میں بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے ، جس سے آہستہ آہستہ ہمارے دلوں سے اللہ تعالی کی محبت کم ہونے لگتی ہے اور ہمارے دل آہستہ آہستہ نفاق ، خود غرضی ، ہٹ دھرمی اور منافقت سے بھر جاتے ہیں ۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کریں ۔ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش میں ہم ایک دوسرے کو گرانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں اور ہم اپنی خواہش ، اپنی محبت اور اپنی تمنا کو پانے کے لیے کسی بھی حد سے گزر جانے کو تیار ہوتے ہیں اور پھر ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ ہم اس خواہش ، اس تمنا اور اس محبت کی وجہ سے ریزہ ریزہ کر دیے جاتے ہیں ۔ ہم جن چیزوں کے لئے اللہ تعالی کی نافرمانی شروع کر چکے ہوتے ہیں ، جن کاموں کی وجہ سے گناہوں کی دلدل میں گرتے چلے جارہے ہوتے ہیں ، جس دل میں ہم نے اللہ تعالی کے علاوہ کسی اور کو بسا لیا ہوتا ہے ، پھر اسی چیز ، اسی محبت ، اسی انسان کے ذریعے ہمارا دل ریزہ ریزہ کیا جاتا ہے ۔ ریزہ ریزہ بھی ایسا کہ اگر ساری کائنات بھی اس ٹوٹے ہوئے دل کی کرچیاں جمع کرنے کی کوشش کرے کرے تو یہ کسی کے بس کی بات نہیں رہتی اور جب یہ دل ریزہ ریزہ ہو جاتا ہے تو تب ایک دفعہ پھر سے اس تمناء ، اس خواہش ، اس محبت کے ساتھ ساتھ ہمارے دل سے نفرتیں ، نفاق ، خود غرضی ، جھوٹ ، فریب اور ہوس سب نکل جاتا ہے ۔ جب دل ریزہ ریزہ ہو جاتے ہیں تو یہ تمام برائیوں اور گناہوں سے پاک کر دیے جاتے ہیں ۔ پھر اس کو جوڑنے والا اگر کوئی ہوتا ہے تو صرف ایک اللہ ۔ جب یہ ریزہ ریزہ دل نفرت ، حسد اور لالچ سے پاک ہوتا ہے تو اللہ تعالی کو یہ دل پھر سے محبوب ہو جاتا ہے ۔

وہ دل جس میں ہم نے ایسے شخص کو بسایا تھا جس کی محبت کو ہم نے اللہ تعالی کی محبت سے زیادہ اہمیت دی تھی پھر وہی دل دوبارہ سے ہر غیر کی محبت سے پاک ہو چکا ہوتا ہے اور جب ٹوٹا ہوا دل ہر قسم کے شرک سے پاک ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی دوبارہ سے اسی دل کو اپنا مسکن بنا لیتا ہے ۔ اللہ تعالی اس پاکیزہ ٹوٹے ہوئے دل کو اپنا مسکن بنا لیتا ہے ۔ اسی دل میں اپنا ڈیرہ جما لیتا ہے اور پھر وہ ٹوٹا ہوا دل بے حد مطمئن اور پرسکون ہو جاتا ہے اور پھر نہ صرف یہ کہ وہ خود سکون میں ہوتا ہے بلکہ اس دنیا جہان میں جتنے بھی بے سکون اللہ سے ملنے کے خواہشمند ہوتے ہیں اللہ تعالی ان سب کو اس ٹوٹے ہوئے دل کا پتہ بتا دیتا ہے اور پھر یہی کہتا ہے کہ مجھے شکستہ دلوں کے پاس ، ٹوٹے ہوئے دلوں کے پاس تلاش کرو میں وہی ملوں گا ۔ بس اتنا یاد رکھیں کہ اگر دل ٹوٹ گیا ہو اور اس کو جوڑنے والا کوئی نظر نہ آ رہا ہو تو سمجھ لیں کہ یہ اللہ تعالی کی امانت تھی اور اللہ تعالی نے ہی اسے بنایا تھا ، اب پھر سے وہی ایسا کاریگر ہے کہ اس ٹوٹے ہوئے دل کو صرف وہی جوڑ سکتا ہے ۔ یقین جانیں کہ اللہ تعالی اس ٹوٹے ہوئے دل کو اس طرح سے دوبارہ جوڑے گا کہ کہیں کوئی پیوند نظر نہیں آئے گا کہیں کوئی جوڑ نظر نہیں آئے گا ۔ یہاں تک کہ یہ ٹوٹے ہوئے دل جڑ جانے کے بعد بھی کبھی بھی نفرت حسد اور گناہ کی آماجگاہ نہیں بنیں گے لہذا جب بھی دل ٹوٹے تو اسے اس کے اصل مالک کے پاس لے جایا کریں اور ایک بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ اگر آپ کا دل نہیں بھی ٹوٹا تو بھی اپنے دل کو حسد ، جھوٹ اور منافقت جیسی بری صفات سے پاک کر لیجئے ۔ اللہ تعالی پھر بھی آپ کے دل کو اپنا مسکن بنا لے گا ۔ یاد رکھیے کہ اپنے دل کو کبھی بھی ایسی تمنا ، خواہش اور محبت میں مبتلا مت کیجئے جس سے اللہ کی ساتھ محبت میں کمی آجائے ۔

Leave a reply