صرف اللہ کوجوابدہ ،کوئی کچھ بھی رائے رکھےانصاف کے مطابق فیصلہ دیں گے، عدالت کےحمزہ کیس میں ریمارکس

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی ضمانت میں توسیع کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کوئی کچھ بھی رائے رکھے ہم انصاف کے مطابق فیصلہ کریں گے، ہم صرف اللہ کو جواب دہ ہیں.

حمزہ شہباز ضمانت کیس، عدالت نے بڑا حکم دے دیا

زرداری کے بعد آج حمزہ شہباز کی ضمانت منسوخی متوقع، نیب بھی تیار

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے حمزہ شہباز کے وکیل سے استفسارکیا کہ گرفتاری کیلیے کس قانونی چیزکی ضرورت ہے؟ جس پر حمزہ شہباز کے وکیل سلمان بٹ نے کہا کہ نیب کے سیکشن 18 سی پر عمل نہیں ہوا تو سارا پراسس غیرقانونی ہوگا جس پر عدالت نے کہا کہ آپ عبوری ضمانت کیسز میں پیش ہوئے ہیں انہی پر دلائل دیں، حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ چیئرمین نیب کے آرڈر کی کاپی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے، جس پر عدالت نے کہا کہ آرڈر کی کاپی لینے کی یہ اسٹیج نہیں ہے، حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ اس پر فیصلہ فرما دیں، عدالت نے کہا کہ فیصلہ کرنے کے لیے ہی بیٹھے ہیں آپ کے دلائل سن لیے، وکیل نے کہا کہ انکوائری اور تفتیش شروع ہوچکی ہے جو چیئرمین کی منظوری کے بغیر نہیں ہوسکتی،عدالت حکم دے کہ ہمیں دستاویزات فراہم کی جائیں، عدالت نے کہا کہ ابھی وہ موقع نہیں آیا جب اس پر بحث کی جائے، عدالت نے دستاویزات کی فراہمی سے متعلق حمزہ شہباز کی درخواست مستردکردی .نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ حمزہ شہباز کو متعدد بار بلایا گیا مگر پیش نہیں ہوئے ،حمزہ شہباز کے وارنٹ گرفتاری قانون کے مطابق جاری کئے گئے ہیں.جس پر حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ نیب کے پاس کچھ بھی نہیں محض الزامات لگا رہے ہیں ، حمزہ شہباز تفتیشی ٹیم کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں. عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہاں جو بھی ہو گا قانون اور انصاف کے مطابق ہو گا کوئی کچھ بھی رائے رکھے ہم انصاف کے مطابق فیصلہ کریں گے .جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ ہم صرف اپنے اللہ کو جواب دہ ہیں ،

 

حمزہ شہباز کدھر ہے؟ عدالت میں نعرے بازی جاری ہے، حمزہ ضمانت کیس میں عدالت برہم

رمضان شوگر مل کیس، حمزہ شہباز کے بینچ پرعدم اعتماد کے بعد نیا بینچ تشکیل

رمضان شوگر ملز کا چیف ایگزیکٹو کون؟ حمزہ شہباز ضمانت کیس میں عدالت کا استفسار

Comments are closed.