عالمی طاقتیں اسرائیل کے تنازع سے دور رہیں،ایران کا انتباہ
ایران نے دیگر ممالک کو اسرائیل کے ساتھ جاری تنازع میں خود کو شامل نہ کرنے کے لیے خبردار کیا ہے، یہ بیان حال ہی میں اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کی جانب سے جاری کیا گیا۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی ملک نے اسرائیل کے حملے میں مدد فراہم کی تو اسے بھی اس تنازع کا حصہ سمجھا جائے گا اور اس کو بھی جائز ہدف قرار دیا جائے گا۔ایرانی مشن کے مطابق، ایران کا ردعمل صرف حملہ آور کے خلاف ہوگا۔ انہوں نے دیگر ممالک کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس تنازع میں ملوث ہونے سے پرہیز کریں اور اپنی جان و مال کی حفاظت کے لیے اس جھگڑے سے دور رہیں۔ یہ بیان سلامتی کونسل کے ایک اہم اجلاس کے تقریباً 24 گھنٹے بعد آیا ہے، جس میں ایرانی سفیر امیر سعید ایروانی نے اسرائیل کے خلاف ایرانی حملے کی بنیاد اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کی حیثیت سے بیان کی۔
ایرانی سفیر نے اس اجلاس میں مزید کہا کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو ایران مزید دفاعی اقدامات کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ ان کے اس بیان کا مقصد عالمی برادری کو یہ پیغام دینا ہے کہ ایران اپنی خودمختاری کی حفاظت کے لیے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کرے گا۔عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، ایران کی اس دھمکی کے پس منظر میں حالیہ دنوں میں اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی ہے، جس نے خطے میں سیاسی اور عسکری ماحول کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ ایرانی قیادت کا کہنا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے کے لیے تیار ہیں اور اس سلسلے میں عالمی طاقتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس تنازع میں غیر جانبدار رہیں۔یہ بیان اس وقت آیا ہے جب اسرائیل کے ساتھ متعدد دیگر ممالک کے تعلقات بھی کشیدہ ہیں، اور ایران کی اس تنبیہ سے خطے کی جغرافیائی صورتحال میں مزید ابہام پیدا ہو سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کا اثر بین الاقوامی تعلقات اور عالمی سلامتی پر بھی پڑ سکتا ہے، جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر نئی جغرافیائی تقسیم اور طاقت کے توازن میں تبدیلیاں دیکھنے کو مل سکتی ہیں۔