سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس گارڈین اینڈ وارڈز ترمیمی بل 2021ء میں ترمیم مسترد

0
41

اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے کو مد نظر رکھتے ہوئے گارڈین اینڈ وارڈز ترمیمی بل 2021ء میں ترمیم کو مسترد کردیا۔

ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز کے کانفرنس ہال میں ہوا، جس میں سینیٹر محسن عزیز کے متعارف کرائے گئے بل برائے حضانت اور سرپرستی / ولایت ترمیمی بل 2022ء کے علاوہ 2022ء میں حجاج کیلئے وزارت مذہبی امور کی طرف سے کئے گئے حج انتظامات، شکایات اور دیگر امور کے متعلق معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

چیئرمین کمیٹی مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے سینیٹر محسن عزیز کے بل کا پہلے بھی جائزہ لیا گیا، کمیٹی نے اْس میں کچھ ترامیم تجویز کر کے وزارت مذہبی امور اور اسلامی نظریاتی کونسل کو رائے کیلئے بھیجا تھا، انہوں نے جواب فراہم کر دیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل ریسرچ اسلامی نظریاتی کونسل نے قائمہ کمیٹی کو بل کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ گارڈین اینڈ وارڈز (ترمیمی) بل 2021ء میں ترمیم کی ضرورت نہیں ہے، اس لئے کہ ولایت دو طرح کی ہوتی ہے (1) ذات کی ولایت (2) مال کی ولایت۔ پھر ذات کی ولایت میں 3 طرح کی ولایت شامل ہے، پرورش کی ولایت، کفالت کی ولایت، نکاح کرنے کی ولایت، ان تمام ولایتوں سے متعلق شریعت میں واضح احکامات موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر ولایت کی ایک خاص ترتیب ہے۔ مثلا ذات کی ولایت میں جو پرورش کا حق ہے، اس میں ماں اور ماں کی رشتہ دار خواتین کو حق تقدم حاصل ہے جبکہ بقیہ ولایتوں میں ترتیب الگ ہے، لہٰذا ایک ہی فارمولے کے تحت ہر قسم کی ولایت میں مرد و زن کیلئے مساوی ولایت کا قانون و ضابطہ بنانا درست معلوم نہیں ہوتا، اس لئے زیر نظر ترمیم کی بجائے سابقہ دفعہ ہی درست ہے، اس لئے بل میں تجویز کردہ ترامیم کو اسلامی نظریاتی کونسل مسترد کرتی ہے، پہلا قانون قرآن و سنت کے مطابق ہے نئے قانون کی گنجائش نہیں۔

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے کہا کہ ہر ولایت میں مرد و زن کو برابر ٹھہرانا ٹھیک نہیں، اس بل کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے ٹھیک ہے، اْسی پر عمل کریں ورنہ مسائل پیدا ہوں گے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بل کا تفصیل سے جائزہ لے لیا گیا ہے اور سب کی رائے ہے کہ پہلے سے موجود قانون کو نہ چھیڑا جائے وہی بہتر ہے۔ کمیٹی اس بل کو متفقہ طور پر مسترد کرتی ہے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں 2022ء کے قبل از حج انتظامات اور حج کے دوران حجاج کی شکایات و دیگر امور کے متعلق معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ وفاقی وزیر مفتی عبدالشکور اور جوائنٹ سیکریٹری مذہبی امور نے قائمہ کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکاری حج اسکیم کوٹہ کی ایک ہزار نشستیں ہارڈ شپ کیسز اور 200 نشستیں کم تنخواہ والے ملازمین/مزدور وں کیلئے مختص کی گئی تھیں اور سرکاری حج اسکیم کے تحت متوقع اخراجات 8 لاکھ 60 ہزار 177 روپے فی حاجی تھے جبکہ منظور شدہ حج پالیسی 2022ء میں تخمینہ 9 لاکھ روپے رکھا گیا تھا۔

وفاقی وزیر نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے سرکاری حج اسکیم کے حجاج کو 4.88 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی، جس کے تحت ہر حاجی کو تقریباً ایک لاکھ 40 ہزار روپے تک واپس کئے جائیں گے، سرکاری حجاج میں 15 ہزار عازمین نے “روٹ ٹو مکہ” سہولت سے استفادہ کیا۔

چیئرمین و اراکین قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے وفاقی وزیر مفتی عبدالشکور اور اْن کی ٹیم کو بہترین حج انتظامات پر خراج تحسین پیش کیا۔

قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز گردیپ سنگھ، حاجی ہدایت اللہ، مولوی فیض محمد، انور لال دین، بہرہ مند خان تنگی، پروفیسر ساجد میر، نصیب اللہ بازئی کے علاوہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور، جوائنٹ سیکریٹری برائے مذہبی امور، ڈی جی حج وزارت مذہبی امور، ڈی جی ریسرچ اسلامی نظریاتی کونسل اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

Leave a reply