امریکا کا بھارت میں مسلمانوں پر تشدد اور مذہبی آزادی کی پابندی پر تشویش کا اظہار

0
33

واشنگٹن: امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بالخصوص مسلمانوں پر تشدد پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

باغی ٹی وی : امریکی میڈیا کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت اقلیتوں اور دیگر مذاہب کے معاملے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہوا ہےمسلمانوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے،مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں اور نوجوانوں کا سرکاری اور غیر سرکاری فورسز کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔

بھارت میں بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں شرمناک ہیں،امریکا

رپورٹ کے مطابق امریکا کی انسانی حقوق کے گروپوں نے یہ بھی نوٹ کیا ہے کہ حال ہی میں مودی حکومت نے ریاست کرناٹک میں طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کی گئی اگرچہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے لیکن آزادیٔ اظہار رائے اور میڈیا پر پابندیاں عائد ہیں صحافیوں پر تشدد کیا گیا، دھمکیاں دی گئیں اور بلاجواز گرفتاریاں کی گئیں بھارت میں غیر سرکاری تنظیموں اور سول سوسائٹی کی فنڈنگ، یا آپریشنز اور پناہ گزینوں کی بحالی پر حد سے زیادہ پابندی والے قوانین بھی نافذ کیے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لے رہے ہیں انہوں نے کہا تھا کہ ہ بھارت میں حالیہ دنوں میں ہونے والے واقعات تشویشناک ہیں۔ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہورہا ہے انسانی حقوق کی پامالی میں سرکاری افسر، پولیس اہلکاراورجیل حکام ملوث ہیں بھارتی حکام سے ملاقاتوں میں انسانی حقوق کی اہمیت اوراس کی بلاتفریق فراہمی سے متعلق اپنے موقف سے آگاہ کرتے رہتے ہیں۔

بھارت انتہا پسندی میں تمام حدود پار کررہا ہے بالخصوص مسلم دشمن اقدامات نے دنیا بھر میں اس کے نام نہاد سیکولر ازم کا بھانڈا پھوڑ کر رکھ دیا ہے کرناٹک جہاں رواں سال کے آغاز پر اسکولوں میں حجاب تنازع نے جنم لیا تھا وہاں ہر گزرتے دن کے ساتھ مسلم دشمنی میں ہندو انتہا پسند اقدامات بڑھتے جارہے ہیں مسلمانوں پر آئے دن نئی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں اور اب انہوں نے مسلمانوں کو معاشی بدحال کرنے کے منصوبے پر کام شروع کردیا ہے مندروں اور مذہبی میلوں میں حلال، مسلم تاجروں پر پابندی اور لاؤڈ اسپیکر پراذان کی پابندیاں لگائی گئیں بعد ازاں مسلم ٹیکسی ڈرائیورزکی خدمات حاصل کرنے اور مسلم پھل فروشوں سے پھل لینے پر بھی پابندیاں عائد کی گئیں-

دہلی فسادات،14 افراد گرفتار،بے گناہ مسلمان پھنسا دیئے گئے

ہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے صدر راج ٹھاکرے نے مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کا مطالبہ کیاتھا اس نے یہ بھی کہا تھا کہ اگرایسا نہیں کیا گیا تووہ لاؤڈ اسپیکرپر اذان سے قبل پہلے ‘ہنومان چالیسہ’ پڑھیں گے علاوہ ازیں ہندو تنظیموں نے مساجد میں اذان کے وقت ہندوؤں کی بھجن نشر کرنے کا منصوبہ بنایا ہندو کارکن بھرتھ شیٹی نے کہا تھا کہ یہ مہم بنگلورو میں یلہنکا کے انجنیا مندر میں صبح 5 بجے اذان کے وقت شروع ہوگی اس مہم کی منصوبہ بندی ریاست بھر میں کی گئی ہے ہندو تنظیمیں مسجدوں میں اذان کے عین وقت "اوم نمہ شیوائے”، "جئے شری رام” کے نعرے اور دیگر عقیدتی دعائیں نشر کریں گی-

جبکہ بھارت میں ماہ رمضان میں مسلماںوں پر جینا تنگ کر دیا گیا ہے ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں پر تشدد، املاک کی تباہی کے واقعات جاری ہیں مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر اتارنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور مودی سرکار خاموش ہے، بھارتی پولیس نے نئی دہلی میں ایک ہندو مذہبی جلوس کے دوران ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان ہونے والے فسادات کے سلسلے میں 14 افراد کو گرفتار کیا ہے نئی دہلی کے مضافاتی علاقے جہانگیر پوری میں ایک تہوار کے موقع پر ہونے والی جھڑپوں کے دوران گزشتہ روز 6 پولیس افسر اور متعدد دیگر افراد زخمی ہو گئے تھے پولیس نے بتایا ہے کہ فساد میں ملوث دیگر افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کے لیے شناخت کی جارہی ہے-

سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی،ہنگامے جاری،سعودی عرب،ایران کا ردعمل آ گیا

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکمرانی نے حالیہ برسوں میں سخت گیر ہندو مذہبی گروہوں کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ اپنے عقائد کا دفاع کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں جبکہ ان کی پارٹی نے نریندر مودی کے دور حکومت میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافے کی تردید کی ہے-

دہلی کے بعد آندھرا پردیش کے علاقے کرنول میں بھی فسادات ہوئے ہنومان جینتی کے موقع پر نکالے گئے جلوس کے دوران دو گروپوں کے درمیان پتھراؤ ہوا۔ اس واقعہ میں کم از کم 15 افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس نے 20 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ صورت حال مکمل طور پر پرامن ہے۔

حالات کشیدہ اس وقت ہوئے تھےجب شام کو ایک مسجد کے سامنے سے جلوس نکل رہا تھا چونکہ مسجد میں افطار اور نماز کا وقت تھالہذا نمازیوں نے جلوس کے دوران اونچی آواز میں موسیقی بجانے پر اعتراض کیا جس پر ہندو انتہا پسندوں نے نعرے بازی شروع کر دی اور مسلمانوں پر پتھراؤ شروع کر دیا تھا مسلمانوں نے بھی جوابی پتھراؤ کیا، ہندو انتہا پسندوں نے مسجد کے سامنے جے شری رام کے نعرے لگائے،جبکہ مسلمانوں کی جانب اللہ اکبر کے نعرے لگائےاطلاع پر پولیس موقع پر پہنچی اور صورتحال پر قابو پایا، پولیس نے واقعہ کی ویڈیو کی مدد سے 20 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور اضافی فورس تعینات کی گئی تھی جبکہ علاقہ میں دفعہ 144 کا نفاذ بھی کیا گیا-

اسرائیلی فورسز کا مسجد اقصٰی میں تشدد کا مسلسل چوتھا روز، یہودیوں کی عبادت کیلئے مسلمانوں کو بے دخل…

Leave a reply