امریکا کا قطر سے حماس قیادت کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ
امریکا نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق امریکی معاہدہ مسترد کرنے پر قطر سے حماس قیادت کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کردیا۔
باغی ٹی وی : برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق امریکا کی جانب سے قطر کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ دوحا میں حماس قیادت کی موجودگی کو مزید قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ فلسطینی مزاحمتی گروپ نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق نئی تجاویز کو بھی مسترد کردیا ہے۔
سینیئر امریکی عہدیدار نے برطانوی خبر ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کئی روز قبل ہی امریکا کی جانب سے حماس کے معاہدے سے متعلق نئی تجاویز مسترد کرنے پر قطر کو یہ پیغام پہنچا دیا گیا تھا کہ وہ حماس کی قیادت کو ملک بدر کردیں، حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق معاہدے کی تجاویز کو بار بار مسترد کرنے کے بعد حماس کے رہنماؤں کو کسی بھی امریکی اتحادی ملک کے دارالحکومت میں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
امریکی عہدیدار نے بتایا کہ قطر نے تقریباً دس روز قبل حماس کے رہنماؤں سے بھی اس مطالبے کا اظہار کردیا تھا کہ واشنگٹن نے تجاویز مسترد کرنے پر قطر سے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے، حماس کا سیاسی دفتر بند کردیا جائے۔
دوسری جانب حماس کے تین رہنماؤں نے قطر کی جانب سے ملک چھوڑنے کے کسی بھی مطالبے کی خبر کو مسترد کردیا ہے جبکہ قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی خبر کی تصدیق یا تبصرے کی درخواست کا کوئی جواب سامنے نہیں آیا۔
واضح رہے کہ اکتوبر کے وسط میں دوحا میں ہونے والے مذاکرات کا تازہ دور بھی ناکام ہوگیا تھا کیونکہ حماس نے قلیل مدتی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس امریکی وزیر خارجہ نے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد قطر سمیت خطے کے دیگر ممالک کو واضح کردیا تھا کہ حماس کے ساتھ معمول کے تعلقات برقرار نہیں رکھے جاسکتے جس پر قطر نے واشنگٹن کو یقین دہانی کروائی تھی کہ غزہ جنگ کے خاتمے کے بعد حماس رہنماؤں کی ملک میں موجودگی پر دوبارہ غور کرنے کیلئے تیار ہیں۔
دوسری جانب مشرق وسطی میں قیام امن کے لیے سبکدوش ہونے والی بائیڈن انتظامیہ نے بھی رابطے تیز کردئیے ہیں، امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق فیصل بن فرحان اور انٹونی بلنکن نے علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور مشرق وسطی میں قیام امن کے لیے سفارت کاری کے ساتھ آگے بڑھنے پر زور دیا۔
امریکی حکام کے مطابق حالیہ رابطوں کا مقصد غزہ اور لبنان کے ساتھ اسرائیل کے تنازعات کو ختم کرنے کے معاہدے تک پہنچنا ہے، انٹونی بلنکن تنازعات کے خاتمے کے لیے ڈیل تک پہنچنے کی حتمی کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب غزہ میں مسلسل اسرائیلی بمباری سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 23 فلسطینی شہید ہوگئےگزشتہ صبح سویرے سے رات گئے تک اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی، نصیرات اور بیت لاہیہ کے علاقوں کو نشانہ بنایا، مغربی کنارے میں بھی 2 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔
غزہ میں اسرائیلی بربریت کا نشانہ بننے کر شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 43 ہزار 508 ہوگئی اقوام متحدہ انسانی حقوق کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے شہید ہونے والوں میں 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔
ادھر اسرائیلی فوج کے لبنان میں حملوں سے 24 گھنٹوں میں 52 شہری شہید ہوئے، اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان سے فائر کیے گئے 2 ڈرون گرانے کا بھی دعویٰ کیا گیا اسرائیلی فوج کی نباتیہ اور طائر کے علاقوں میں بمباری سے طبی عملے کے رکن سمیت 3 شہری شہید ہوگئے جوابی کارروائی کرتے ہوئے لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیل کی رمات ڈیوڈ بیس، حیفہ میں نیول بیس اور فوجی ہوائی اڈاے کو نشانہ بنایا۔