امریکی پائلٹ نے بھی اڑن طشری دیکھ لی

0
65

امریکی پائلٹ نے بھی اڑن طشری دیکھ لی
باغی ٹی وی :پاکستانی پائلٹ کے بعد امریکی ایئر لائن نے بھی فضا میں اڑنے والی غیر معمولی اشیاء یا یو ایف او دکھ لیا . امریکی ایئرلائن کے ایک پائلٹ نے دیکھا کہ اس نے ایک لمبا سلنڈر جیسا آبجیکٹ دیکھا . طیارہ اتوار کے روز نیو میکسیکو کے اوپر آسمان میں فینکس جا رہا تھاجب پائلٹ نے دیکھا تو اس نے اپنے ٹریفک کنٹرول روم پر رابطہ کیا جنہوں نے امریکہ کے محکمہ دفاع سے رابطہ کیا کہ وہ فضا میں کوئی ٹیسٹ تو نہیں‌کر رہے ؟کیا آپ کے یہاں کوئی اہداف ہیں؟

جس پر ایف بی آئی نے کہا کہ وہ واقعے سے آگاہ ہیں ، اور پینٹاگون نے کہا کہ اس دن فوج اس علاقے میں کوئی ٹیسٹ یا تجربہ نہیں کررہی تھی.امریکی پرواز 2292 کے ایک پائلٹ نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ وہ چیز جو لگ بھگ ایک کروز میزائل قسم کی طرح لگتا تھا جو واقعی تیز رفتار سے چلتا تھا اور ہمارے اوپر سے گزر رہا تھا ۔

امریکی نے تصدیق کی کہ ٹرانسمیشن فلائکس 2292 سے سنسناٹی کے ہوائی اڈے سے فینکس جارہی تھی۔ ایئرلائن نے اضافی سوالات ایف بی آئی کو بھیجے ، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ واقعے سے آگاہ ہے.

واضح‌ رہے کہ پاکستان کے شہر رحیم یار خان میں دن کے وقت انتہائی روشن پراسرار چیز کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی اور اس کے اڑن طشتری ہونے سے متعلق قیاس آرائیاں شروع ہوگئی تھیں .

مبینہ اڑن طشتری یا یو ایف او کے نظر آنے کے باعث زمین کے علاوہ خلاء میں کسی اور مخلوق کی موجود ہونے یا نہ ہونے پر بھی بحث چل پڑی ہے۔

تاہم ایساپہلی بار نہیں ہوا، نظام شمسی کے تیسرے سیارے پر موجود انسان منتظر اور کھوج میں ہے کہ خلاء کاکوئی اور مکین، اگر ہے! تو رابطہ کرے۔

انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا کے مطابق اس جستجو کا پہلا اشارہ 1947 میں ملا، جب امریکی بزنس مین کینیتھ آرنلڈ اپنے نجی طیارے میں واشنگٹن کی فضاؤں میں سفر کر رہے تھے اور انہوں نے 9 اڑن طشتریوں کو آسمان پر تیرتے دیکھا اور رپورٹ کیا۔

یہ سلسلہ یہاں نہیں رکا، واقعات بڑھنے پر امریکی ائیرفورس نے تحقیقاتی رپورٹ پیش کی جسے پروجیکٹ سائن کا نام دیا اور خیال ظاہر کیا کہ یہ روسی ساختہ جہاز ہوسکتے ہیں، یہ امریکہ اور سویت یونین کے بیچ سرد جنگ کا زمانہ تھا۔

امریکہ میں ہی ایک اور پروجیکٹ بلو بک نے 1952 سے 1966 تک تقریباً 12 ہزار اڑن طشتریاں دِکھنے کے واقعات رپورٹ کیے، اس دوران امریکی شہر نیواڈا کے علاقے ایریا 51 میں سب سے زیادہ یو ایف اوز دیکھے جانے کا دعوی کیا گیا۔

مزید کھوج کے لیے امریکی حکومت نے کیلی فورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے فزیسسٹ ایچ پی رابرٹسن کی سربراہی میں پینل تشکیل دیا، پینل نے اڑن طشتری دیکھنے کا دعوی کرنے والے افراد کے انٹرویوز کیے اور ویڈیو فلمز کا جائزہ لیا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ 90 فیصد واقعات شہاب ثاقب، دیگر ستارے، طیارے یا ائیر بلونز ہوسکتے ہیں، پروجیکٹ نے خلائی مخلوق کی مداخلت کو رد کیا، تاہم رپورٹ کے ایک حصے کو خفیہ رکھا گیا جس نے شکوک و شبہات کو جنم دیا۔

ایسے واقعات کی کھوج کے لیے امریکا میں ایڈوانسنڈ ایوی ایشن تھریٹ آئی ڈینٹی فکیشن پروگرام ترتیب دیا گیا جو 2007 سے 2012 تک چلا اور اسے 2017 میں منظر عام پر لایا گیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ امریکی حکومت نے فضا میں اڑنے والی ان غیرتصدیق شدہ چیزوں کے دھاتی ٹکڑے حاصل کرلیے ہیں۔

Leave a reply