پی ڈی ایم کو لاہورجلسہ الٹا پڑ گیا،مولانا ،بلاول اور نواز شریف کے واضح اشارے، اہم انکشافات مبشر لقمان کی زبانی

0
48

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا کہ پی ڈی ایم کے قائدین جلسے کو 23 مارچ 1940 سے تشبہہ دے رہے تھے لیکن دو مختلف پہلو ہیں جو آج میں بیان کروں گا اور وہ انتہائی اہم ہیں

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ایک تو جلسے کی حاضری اور انتظامات ہیں دوسری تقریریں ہیں، کہ جس پر بات کی جا سکتی ہے، میرے پاس ساری تفصیل لکھی ہوئی ہے کہ کس نے کیا کیا بات کی، میں اسکو ریپیٹ نہیں کر رہا ، دو باتیں بتا دیتا ہوں، جلسہ فزیکل ناکام ہوا ہے، اور یہ خود مجھے بھی بڑی حیرانی ہوئی، میں سوچ رہا تھا کہ بہت بڑا جلسہ ہو گا ،لاکھ سے زیادہ لوگ ہوں گے، میں نے رپورٹرز سے تفصیلات لیں سب بے مجھے بتایا کہ 11 ہزار سے 13 ہزار تک کے لوگ جلسہ میں ہیں ، درجن سے زیادہ لوگوں سے پوچھا اور ان لوگوں سے پوچھا جن کو جلسے گننے آتے ہیں، میں ان میں سے نہیں کہ گن لوں

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ مینار پاکستان بھرا ہوا تو 11 ہزار لوگ کیسے ہمیں ٹی وی پر نظر آ رہا ہے جس پر رپورٹرز کا کہنا تھا کہ مینار پاکستان کی ایک سائیڈ پر جلسہ ہے اور اسکے دو تہائی ویوز نہیں دیکھے جو بالکل خالی تھی اسکو بھرنے کی کوشش بھی نہیں کی گئی اس لحاظ سے جلسہ فیل ہو گیا، اہل لاہور جلسے جلوسوں میں نہیں جاتے اگر کوئی ان کی انٹریسٹ کی بات نہ ہو تو، موسم میں بھی بڑی شدت ہے، لاہور میں بارش ہوئی اور ہوا چل رہی ہے، کرونا سے بھی لوگ ڈرے ہوئے ہیں، لاہوری سوچ رہے تھے کہ باقی شہروں سے لوگ آ جائیں گے اور پی ڈی ایم والے بھی یہی سوچ رہے تھے کہ چار پانچ ہزار ہر ضلع سے آتے ہیں تو 60 ستر ہزار لوگ آ جائیں گے، میں نے خود قریب جا کر گاڑی پر دیکھا تو سڑکیں کھلی ہوئی تھیں، کوئی رکاوٹ نہیں تھی، فیروز روڈ پر دیکھا کہ ایک سائیڈ سے لوگ جا رہے تھے اور آہستہ تا کہ روڈ بلاک ہو،لیکن دوسری سائیڈ کھلی تھی

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ آج انکلوذر بنا دیئے گئے تھے، ہر ایم این اے، ایم پی اے کے نام کے، کہ انکو بھرنا ہے، ایک ہفتے سے مریم کی لاہور میں جلسیاں دیکھ رہے تھے کہ عوام نے اتنا ساتھ دیا، لگ رہا تھا کہ بہت زیادہ لوگ ہوں گے آج، جو منتظمیں تھے وہ بھی ٹھنڈے ہو کر رہ گئے کہ لوگ خود آ جائیں گے، منتظمین نے پیسہ بھی نہیں خرچا، ٹرانسپورٹ کا انتظام بھی نہیں کیا، ایک نقصان یہ ہوا کہ جلسے کے جتنے قائدین تھے وہ یہ کہتے رہے کہ میرے بھائیو، بزرگو، کسی نے خواتین کا ذکر نہیں کیا کیونکہ وہاں خواتین تھی ہی نہیں، گیارہ جماعتیں اور ہزار ہزار کارکنان آ جائیں تو قیامت نہیں، سٹیج کے انتظامات بھی کمزور تھے، اسکو صبح سے گرمانا چاہئے تھا تا کہ گھر میں بیٹھے لوگ بھی چلے جاتے کہ چل کر دیکھتے ہیں،گانے لگائے لیکن وہ اس طرح کے نہیں تھے کہ لوگوں کے لہو گرما دیں، چینی آٹا مہنگی کرنے کے گانے لوگوں کو مزید ڈپریشن کا شکار کیا،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ میں اس جلسے کو دوسری وجہ سے دیکھ رہا تھا کہ تقریریں کیا ہوتی ہیں، زہر آلود تقریریں ہوئیں، اچکزئی کی تقریر پر جتنا غصہ آیا اس سے زیادہ مریم کی خاموشی پر آیا کہ کسی نے اچکزئی کو روکنے کی کوشش نہیں کی، کسی نے اچکزئی کو یہ نہیں بتا کہ جس پاکستان میں تم رہتے ہو اس پاکستان کی آواز اسی منٹو پارک سے شروع ہوئی تھی، یہیں سے قرارداد پاس ہوئی تھی اسکے بعد 1947 کو آزادی ملی، کوئی مائی کا لال آج سٹیج پر نہیں تھا جو اچکزئی کو جواب دیتا، بلاول کی تقریر کو میں اہمیت دے رہا تھا ، مریم کے بارے میں بتا دوں کہ انہوں نے اپنے سپورٹر کو ڈس اپوائنٹ کیا، انکی تقریر طویل دورانیئے کی ہوئی اور ویڈیو بے معنی تھی، میں دس ویڈیوز دکھا سکتا ہوں جس میں میں دکھا سکتا ہوں کہ نواز شریف عمران خان کی منت سماجت کر رہے ہوں کہ سیاست میں آ جائیں

Leave a reply