راولپنڈی رنگ روڈ پراجیکٹ:کیا ہے،کتنی مدت میں تیارہوگااوراس کےفوائد کیا ہوں گے:خصوصی رپورٹ

0
45

لاہور:راولپنڈی رنگ روڈ پراجیکٹ:کیا ہے،کتنی مدت میں تیارہوگااوراس کےفوائد کیا ہوں گے:اس منصوبے کے پاکستانی معیشت پرکیا اثرات ہوں گے اس حوالے سے کچھ اہم نقات سامنے آئےہیں ، یہ منصبوبہ ویسے توشروع ہونےسے پہلے ہی تحفظات کا شکارہوگیا ہے تاہم ان تحفظات کے ازالے کے بعد اس منصوبے پرجب کام شروع ہوگا تویقینا اس کے فائد بھی اسی قدر زیادہ اوراہم ہوں گے

رنگ روڈ راولپنڈی جسے جدید دور کا ایک ماڈرن مواصلاتی نظآم کا محور قراردیا جارہاہے اس منصوبے کوملکی معیشت اورملکی سلامتی کے حوالے سے بھی اہم قراردیا جارہاہے ،

ماہرین کہتے ہیں کہ خطے میں ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا نشان، راولپنڈی رنگ روڈ کی تعمیر کے تمام انتظامات کو حتمی شکل دی جارہی ہے اور حکومت پنجاب نے اِس کی اراضی کے حصول کے لیے 6.7 ارب روپے جاری کردیے ہیں۔ جانیے اِس تحریر میں اس منصوبے سے جُڑی ہر تفصیل کے بارے میں۔

اس منصوبے کے ڈیزائن میں پاکستانی ماہرین نے کمال مہارت دکھائی ہے اوراس کے ساتھ ساتھ اس رنگ روڈ کواسٹریٹجک مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاسکے گا، یہی وجہ ہے کہ اس منصوبے کی تیاری میں پاک فوج کے ماہرمنصوبہ سازوں کی مشاورت یقینا شامل ہے جوبہتر سے بہتر پاکستان کے لیے کوشاں ہیں ، اس منصوبے کے چیدہ چیدہ نکات کچھ یوں‌ہیں

اِس پراجیکٹ کے چیدہ چیدہ نکات پر بات کی جائے تو یہ محض ایک روڈ نہیں بلکہ یہاں صنعتی زونز، تجارتی اور کاروباری مراکز قائم کیے جائیں گے۔ مجموعی طور پر علاقائی معیشت کو فروغ دینے کے لئے ایک اقتصادی راہداری بھی قائم ہوگی۔ اِس کی تعمیر کا مقصد جڑواں شہروں یعنی راولپنڈی اور اسلام آباد میں معاشی رابطے اور نقل و حمل کو بہتر اور آسان بنانا ہے۔

 

 

جدید سہولیات سے آراستہ ایک ڈرائی پورٹ، ایک سٹیٹ آف دی آرٹ اسپتال اور ایک بین الاقوامی ایکسپو سینٹر کے ساتھ پھلوں اور سبزیوں کے ہول سیل بازار، پبلک ٹرانسپورٹ ٹرمینلز اور مویشی منڈیوں کے قیام کا عمل بھی اس منصوبے کا حصہ ہوگا۔

 

یہاں تعلیم اور صحت کے مراکز، کالج اور یونیورسٹیاں بنائی جائیں گی۔ یہاں تفریحی زونز اور ایک جدید تھیم پارک کے قیام کے ساتھ سیاحت کو فروغ دیا جائے گا۔

 


چار پٹرول پمپ بھی اس روڈ پرفیول کی فراہمی کےلیے نصب کیے جائیں گے جن میں دو رنگ روڈ کے ایک طرف اوردو دوسری طرف قائم کیے جائیں گے

 

راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (آر ڈی اے) کے چیئرمین طارق مرتضیٰ نے کہا ہے کہ 65.6 کلومیٹر لمبی رنگ روڈ موٹر وے کی طرح چھ لینوں پر محیط ہوگی۔ آر ڈی اے سگنل فری راہداری کے پورے روٹ پر 0.15 ملین پودے بھی لگائے گی۔

 

منصوبے کا تاریخی پس منظر

رنگ روڈ منصوبے کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو سن 1991 میں راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے یہ منصوبہ کاغذی طور پر شروع کیا تھا لیکن طویل عرصے تک اس پر میدانِ عمل میں کوئی عملدرآمد نہیں ہوسکا۔

 

سن 2008 میں پبلک پرائیویٹ شراکت داری کی بنیاد پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ذریعے نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کے قریب چنی شیر عالم سے فتح جنگ تک سڑک کی تعمیر کے لئے ایک تازہ فزیبلٹی اسٹڈی کی گئی۔ اس منصوبے میں آر ڈی اے نے سڑک کی کل لمبائی کو 75 کلومیٹر سے کم کرکے 54 کلومیٹر کردیا۔

 

آر ڈی اے نے منصوبے کی لاگت کو کم کرنے کے لیے مرکزی ریلوے لائنوں کو نیو اسلام آباد ایئرپورٹ سے جوڑنے کے لئے سڑک کے ساتھ ریل ٹریک بچھانے کا معاملہ بھی ختم کردیا۔ مگر حال ہی میں حکومت پنجاب نے راولپنڈی رنگ روڈ پراجیکٹ کی اقتصادی راہداری میں 10 نئے تجارتی اور رہائشی زونز کو شامل کیا ہے۔

 

منصوبے کے فوائد

یہاں سے کسانوں کو مارکیٹ تک براہ راست رسائی حاصل ہوگی۔ ماہرین کے مطابق ٹریفک میں آسانی اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے منصوبے کی منظوری دی گئی ہے۔

تاجر برادری نے رنگ روڈ منصوبے کو بھی سراہا ہے اور اسے بنیادی ڈھانچے میں ایک عظیم اضافہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ پراجیکٹ شہر کے لئے ایک گیم چینجر ثابت ہوگا کیونکہ یہ مجوزہ صنعتی زون شہر کو تجارتی سرگرمیوں کے ایک مرکز میں تبدیل کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

ماہرین کی رائے یہ ہے کہ یہ منصوبہ راولپنڈی کی ترقی کے لئے اہم ہے اور اس کو کم سے کم وقت میں مکمل کیا جانا چاہئے۔ اُن کی یہ رائے ہے کہ صنعتی زونز کے لئے اراضی کی الاٹمنٹ اور حد بندی کو حتمی شکل دینے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کو بھی آن بورڈ لیا جائے۔

اس منصوبے کا بنیادی مقصد ہول سیل مارکیٹوں کو شفٹ کرنا، ٹریفک میں کمی لانا اور چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو فروغ دینا ہے۔

رنگ روڈ جڑواں شہروں کے لئے ایک انتہائی ضروری منصوبہ ہے کیونکہ راولپنڈی شہر، مرکزی مری روڈ سمیت متعدد سڑکوں پر ٹریفک کی بندش کے باعث شہریوں کو روزانہ کی بنیاد پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سڑک کے لیے اراضی کے حصول کی تفصیلات

پنجاب حکومت نے اراضی کے حصول کے لئے 6.7 ملین روپے جاری کردیئے ہیں اور بورڈ آف ریونیو سے منظوری کے بعد اراضی کے حصول کا کام شروع ہوگا۔

اس منصوبے کےلیے 27 دیہاتوں سے تقریباً 14 ہزار 600 کنال اراضی حاصل کی جائے گی۔ اور اس مقصد کے لیے ڈھائی سال لگیں گے۔

مارگلہ ایونیو سے ملنے والی سڑک کے لئے اراضی آر ڈی اے اور کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے ذریعہ حاصل کی جائے گی ۔

اس منصوبے کے آٹھ مختلف مقامات پر انٹرچینج کا قیام کیا جائے گا جن میں ریڈیو پاکستان، روات، چک بیلی، اڈیالہ، چکری، ایم ٹو موڑ، اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور سنگجانی شامل ہیں جبکہ رہائشی زون سنگجانی، اڈیالہ، چکری کے ساتھ میں قائم کیے جائیں گے۔

وفاقی حکومت نے دو نئی ڈرائی پورٹس کے قیام کی منظوری دے دی ہے، ایک پنجاب میں اور دوسری خیبرپختونخوا میں۔ ان میں سے ایک رنگ روڈ پر روات کے قریب قائم کیا جائے گا۔

اس منصوبے میں شامل اسپتال چک بیلی انٹرچینج کے قریب تعمیر کیا جائے گا جبکہ شہریوں کی سہولت کے لئے چکری اور مورٹ انٹرچینج کے درمیان تفریحی پارک تعمیر کیا جائے گا۔

یادرہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 50 ارب روپے کی راولپنڈی رنگ روڈ کی تعمیر کی منظوری دی تھی۔لیکن اس میں بے ضابگیوں کے سامنے آنے کے بعد اس پرعارضی طورپرکام بھی روک رکھا تھا تاہم اس سکینڈل میں ملوث کرداروں کو بے نقاب کیا جاچکا ہے اوران کے خلاف مقدمات بھی قائم کرنےکے احکام جاری ہوچکے ہیں اس کے بعد امید کی جاتی ہےکہ یہ منصوبہ شفافیت کے ساتھ مکمل ہوجائے گا

 

Leave a reply