وہی خدا ہے .تحریر۔۔ محمد کامران

0
48

ذرے زرے میں اس کے جلوے جو ہر قدم پر عیاں ہوتے ہیں، مگر افسوس دنیا کی لذت نے ہمیں سب بھلا دیا کہ سرسوں کے دانے کی بساط ہی کیا ! مگر تم دیکھتے نہیں کیا؟

کہ وہ زمین کے سخت پردوں کو چیرتے ہوئے نرم و نازک سبز پتی کی شکل میں اپنا جلوہ بکھیرتے اور اپنے وجود کے زریعے اس کی وحدانیت کا یقین دلاتے ہیں۔ شبنم کی بوندیں جو تمہاری نظر میں کچھ نہیں انکی قدر نوزائیدہ نونہالوں سے پوچھو جنکی پیاس بجھا کر انہیں جوان اور تندرست کر دیتی ہیں۔سورج کی روشن چمکتی کرنیں جو صرف تم اپنی خوشی کا زریعہ سمجھتے ہوئے بے دردی سے ہر روز پاوں تلے کچلتے ہو وہ اپنی تیز و گرم مگر مہربان گود میں لے کر پرورش کرتیں ہیں اور ہر روز ایک نئی زندگی عطا کرتی ہیں۔ دیکھو ! ہوا کے شگفتہ جھونکے اس نازک ترین پودے کو جھولا جھلاتے جیسے ایک ماں انہیں اپنی گود میں لیے تحفظ کا احساس دلاتے ہوئے جوان کر رہی ہو۔

کبھی غور کیا ؟ کہ وہ نازک پودے کس سلیقے، ترتیب اور نظم و ضبط کے ساتھ پرورش کرتے ہوئے تمہاری ہی نظروں کے سامنے تندو مند اور مظبوط پودے بن جاتے ہیں۔
اتنے بہت سے اسباب جنکو کسی طرح بھی ہم اتفاق نہیں کہ سکتے اس معمولی بے ضرر اور باریک دانے کو مظبوط پودہ بنانے میں کار فرما رہتے اور وہ ماحول فراہم کیا جو آپ اور میں نہیں دے سکتے۔
ہاں تو کہو ! کوئی تو ہے جسکے حکم سے سب ہوا۔۔۔
مزہب کی اصطلاح میں اس قوت کا نام "خدا ” ہے۔ وہی خدا ہے ” وہی خدا ہے”
جسکا وجود وحدانیت زرے زرے سے عیاں ہے، جسے دل سے تسلیم کرنے میں ہی ہم سب کی بقا ، کامیابی اور بخشش ہے۔

تحریر۔۔ محمد کامران
@kaamm_ii

Leave a reply