امریکا نےمشرق وسطیٰ کی دو اہم ملیشیاؤں سے وابسطہ اداروں اور افراد پر پابندی لگادی
امریکا نےمشرق وسطیٰ کی دو اہم ملیشیاؤں سے وابسطہ ادارروںپر پابندی لگادی
امریکا اور چھ دوسری خلیجی ریاستوں نے بدھ کے روز سپاہ پاسداران انقلاب اور لبنانی ملیشیا حزب اللہ سے وابستہ کم سے کم 25 کمپنیوں اور مالیاتی اداروں پر پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ ان پابندیوں کا مقصد دونوں تنظیموں کے مالی سوتے خشک کرنا ہے۔
پابندیوں کا فیصلہ الریاض میں قائم دہشت گردی کے لئے رقوم فراہمی کو ہدف بنانے والے مرکز نے کیا تھا۔ یہ ادارہ دو برس قبل تشکیل دیا گیا جس میں سعودی عرب سمیت بحرین، کویت، عمان، قطر، متحدہ عرب امارات اور امریکا شامل ہیں۔
پاسداران انقلاب کی مالی معاونت پر امریکا نے عراقی کمپنی بلیک لسٹ کردی
واضح رہے امریکی وزارت خزانہ کی ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ واشنگٹن نے ایران سے منسلک دو شخصیات اور ایک ادارے پر نئی پابندیاں عاید کی ہیں۔
نئی پابندیوں کا سامنا کرنے والی کمپنی’جنوبی قدرتی وسائل’SWRC’ کا ہیڈ کواٹر عراق کےدارالحکومت بغداد میں ہے۔ یہ کمپنی ایرانی پاسداران انقلاب کی حمایت یافتہ ملیشیائوں کو کروڑں ڈالر مالیت کا اسلحہ اسمگل کرنے میں معاونت فراہم کرتی رہی ہے۔
‘SWRC’ اور اس کے دور عراقی شراکت داروں پر امریکی پابندیوں کوغیر موثر بنانے کے لیے پاسداران انقلاب کو عراق کے مالیاتی نظام تک رسائی دینے میں سہولت کاری کا بھی الزام ہے۔
اس منصوبے میں ایران کی سمندر پار کارروائیوں میں سرگرم القدس ملیشیا کے سربراہ قاسم سلیمانی کےمشیر ابومہدی المہندس بھی شامل ہیں۔ موصوف اسلحہ کی اسمگلنگ کے نیٹ ورک چلانے کے ساتھ مغربی سفارت خانوں میں دھماکے کرنے اور علاقائی شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث پائے گئےہیں۔