سید فخر امام کی زیر صدارت اہم اجلاس : ملک میں‌ٹڈی دل کے حملوں کے بعد صورت حال کا جائزہ

0
26

لاہور:نیشنل لوکسٹ کنٹرول سنٹر کی میٹنگ وفاقی وزیر براے نیشنل فوڈ سکیورٹی سید فخر امام کی زیر صدارت منعقد ہوئی جسمیں وفاقی اور صوبائی اداروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں اب تک ہونے والے آپریشنز ‘ ملک میں لوکسٹ کی تازہ صورتحال اور آنے والے ممکنہ خطرے اور اس سے نمٹنے کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔

وفاقی وزیر سید فخر امام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوۓ کہا کہ ٹڈی دل کے خاتمے کے لیۓ انجینیر ان چیف،وزارت قومی غذائی تحفظ ،این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کی کاوشیں قابل تعریف ہیں۔ بھارت کی 10 سٹیٹس میں ٹڈی دل نے حملہ کیا۔ بلوچستان میں جہاز کے ذریعے اسپرے کیا گیا۔

سید فخرامام نے تفصیل دیتے ہوۓ کہا کہ 32 اضلاع کے متاثرہ علاقوں میں966 مشترکہ ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں،9.53کروڑ ایکڑ رقبہ پر سروے اور 22.92 ایکٹر رقبے پر کنٹرول آپریشن کیا جا چکا ہے۔سروے اور کنٹرول آپریشن میں 5082 سے زائد افراد اور 648 گاڑیوں نے حصہ لیا۔ٹڈی دل کے خاتمے کے لیۓ بین الاقوامی اداروں سے بھی رابطے میں ہیں۔ٹڈی دل کو تلف کرنے کے لیۓ اپنی استعدادکار بڑھا رہے ہیں۔

سید فخر امام نے کہا کہ پاک آرمی کے 5ہیلی کاپٹر استعمال ہو رہے ہیں۔5 جہاز کراۓ پر لیۓ جائیں گے۔اس کے لیۓ 20 جہازاستعمال کیۓ جائیں گے۔ مائکرون سپیرز بھی استعمال کۓ جا رہے ہیں۔ایک مقامی کمپنی نےمائکرون سپیرز سستی قیمت پر بناۓ ہیں ۔

سید فخر امام نے کہا کہ وزیر اعظم نے جنوری 2020 میں ٹڈی دل کے خلاف ایمرجنسی قرار دے دی۔ لیفٹننٹ جنرل معظم اعجاز کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا۔سیکرٹری قومی غذائی تحفظ عمر حمید خان نے بتایا کہ وزارت برائے قومی غذائی تحفظ وتحقیق انسداد ٹڈی دل کے لئے زیادہ سے زیادہ مالی اعانت فراہم کرنے میں مصروف ہے۔اس مقصد کے لئے ورلڈ بینک (ڈبلیو بی) نے 200 ملین ڈالر اور اے ڈی بی نے بھی 200 ملین ڈالر کا وعدہ کیا ہے۔لوکسٹ ایمرجنسی اینڈ فوڈ سیکیورٹی(لیفس) پروجیکٹ کے تحت ورلڈ بینک کا وعدہ کی ہوئی مالی مدد پر غور کیا جائے گا۔پی سی ون بھی تیار ہوچکا ہے اور سی ڈی ڈبلیو پی کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔لیفس پہلا وفاقی زرعی منصوبہ ہے جو پاکستان میں عالمی بینک کے ذریعہ مالی اعانت فراہم کرے گا۔

وزارت برائے قومی غذائی تحفظ وتحقیق صوبائی حکومتوں ، ڈی پی پی ، این ایل سی سی ، ایف اے او اور این ڈی ایم اے کے تعاون سے اس منصوبے کے مجموعی نفاذ کے ذمہ دار ہو گی۔منصوبے کی لاگت 200 ملین امریکی ڈالر ہے۔لیفس پروجیکٹ 4 اہم اجزاء پر مشتمل ہوگا ،اولاً ٹڈی دل کی آبادی کی افزائش اور پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لئے نگرانی اور کنٹرول کے اقدامات ، جبکہ انسانی صحت اور ماحولیات کو لاحق خطرات کو کم کرنا ہو گا۔دوسرا جز مستحکم تحفظ اسکیم فراہم کرنا ،معاش کا تحفظ اور بحالی ہے جو متاثرہ کسانوں اور مویشیوں کے مالکان کو فوری طور پر ریلیف کو یقینی بناتا ہے۔تیسرا جز ٹڈی دل پر ابتدائی انتباہ دینے پر مشتمل ہے۔چوتھا جزو پراجیکٹ مینجمنٹ ، اور نگرانی اور تشخیص ہے تاکہ پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ (پی ایم یو) کی اعلی معیار کے منصوبے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی صلاحیت کی تائید کی جاسکے۔ڈی جی محکمہ موسمیات نے مون سون کی صورتحال کے بارے میں بتایا۔

بریفنگ کے دوران بلوچستان نے بتایا کہ صوبے کے 26 اضلاع پری میچور بالغ ٹڈیاں ہیں۔چاغی ، پنجگور اور گوادر میں ٹیموں کی تعیناتی کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ایران سے ٹڈیوں کا خطرہ ہے۔وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نمائندے نے تجویزدیتے ہوۓ کہا کہ ٹڈی دل کے اعداد وشمار کے لیۓ وفاقی سطح پر ڈیٹا بیس بنایا جاۓ۔ پنجاب کے نمائندے نے بتایا کہ چوبیس گھنٹوں کے دوران چولستان اور راجن پور میں انسداد ٹڈی دل آپریشن کیا گیا۔پنجاب میں ، 15،609 موضع سطح کی ٹڈیوں کے کنٹرول کمیٹی موجود ہیں۔

بعد میں ڈاکٹر مبارک نے ایف اے او کی طرف سے ٹڈی دل کی تازہ ترین صورتحال بیان کی۔انہوں نے کہا کہ ہارن آف افریقہ سے ٹڈیوں کی نقل مکانی متوقع ہے۔ ڈاکٹر وسیم ،فوڈ سیکیورٹی کمیشنر نے بریفنگ دیتے ہوۓ بتایا کہ انسداد ٹڈی دل کے لیۓ کمیونیٹی کو بروۓ کار لایا جاۓ۔ بعد میں جمع کی ہوئی ٹڈیوں کو بایو کمپوسٹ میں تبدیل کیا جاۓ گا۔معیاری کھاد کو ٹڈی اور بائیو ویسٹ سے بنایا جائے گا۔اعلی قیمت / نامیاتی زرعی کھاد کے استعمال کو فروغ دینے کے لئے مارکیٹنگ اور تقسیم کا طریقہ کار بھی وضع کیا جائے گا۔

پائلٹ ٹیسٹنگ ٹڈی دل کی تولیدی مہینوں کے دوران چولستان اور تھر میں کی جائے گی۔کھائنے ، جالی ڈالنے ، ویکیوم کے استعمال میں کمیونٹیز کی استعداد کار کو بڑھایا جاۓ گا۔اگر اس منصوبے کے ذریعہ فصلوں کے 1٪ نقصان کو کنٹرول کیا جاتا ہے تو پھر 32 ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔1 لاکھ ٹن ٹڈیوں میں سے ، 70،000 ٹن کھاد تیار کی جائے گی۔اس پروجیکٹ کے تحت ایک کنبہ ہر ماہ اوسطاً 6000 روپے کما سکتا ہے۔کمیونٹی کو ادائیگی مناسب طریقے سے کی جائے گی۔ منصوبہ منظوری کے مرحلے میں ہے۔

Leave a reply