آنے والی نسلیں شدید موسمی اثرات کا سامنا کریں گی ، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والی نسلوں کو مستقبل میں ہیٹ ویو کے واقعات میں 7 گنا اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا-
باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا کے مطابق برسلز یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق میں ماہرین نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں موسمیاتی تبدیلیاں انتہائی شدت اختیار کر لیں گی ہماری آنے والی نسلیں شدید موسمی اثرات کا سامنا کریں گی۔
ان بچوں کو اپنے دادا کے مقابلے میں جنگلات میں آگ لگنے کے دگنے واقعات کا سامنا کرنا پڑے گا جب کہ خشک سالی کے واقعات میں بھی 3 گنا اضافہ ہو جائے گا۔ سب سے زیادہ افریقی ممالک متاثر ہوں گے جہاں ایسے شدید موسمی اثرات یورپ کے مقابلے میں 50 گنا زیادہ ہوں گے۔
تحقیق کے مطابق افریقہ میں 2021 میں پیدا ہونے والے بچے یورپ میں پیدا ہونے والے بچوں کے مقابلے میں ہیٹ ویو کے 50 گنا زیادہ واقعات دیکھیں گے۔ اسی طرح خشک سالی اور جنگلوں میں آتشزدگی جیسے واقعات میں 6 گنا تک اضافے کا خدشہ ہے2021 میں پیدا ہونے والوں بچوں کو اپنی زندگی میں اپنے دادا کے مقابلے میں خشک سالی کے 2.6 گنا زیادہ اور سیلابی صورت حال کے 2.8 گنا زیادہ واقعات سے نبردآزما ہونا پڑے گا۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے جانوروں پر اثرات، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
تحقیق کی منصف ڈاکٹر جوئری نے کہا ہے کہ اس ریسرچ میں نے ہم نے یہ بتایا ہے کہ آنے والی دہائیوں میں انسانوں کو کن بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے ابھی سے جارحانہ اقدامات کی ضرورت ہے۔
تحقیق میں 1970 سے 2019 تک موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والے حادثات کے اعداد و شمار بھی پیش کئے گئے جس کے مطابق 1983 میں ایتھوپیا میں شدید خشک سالی کے باعث 3 لاکھ افراد زندگی کی بازی ہار گئےاسی سال سوڈان میں خشک سالی سے ڈیڑھ لاکھ افراد چل بسے۔
1970میں بنگلہ دیش میں سمندری طوفان 3 لاکھ جانیں لے گیا جبکہ1991 میں بنگلہ دیش میں ہی سمندری طوفان ایک لاکھ 38 ہزار جانیں لےگیا خشک سالی سے سب سے زیادہ افریقی ممالک ایتھوپیا، سوڈان، موزمبیق جب کہ سمندری طوفان اور سیلاب سے بنگلہ دیش اور میانمار زیادہ متاثر ہوئے۔
50 لاکھ سال کا موسمیاتی احوال 80 میٹر طویل پہاڑی پر محفوظ
تحقیق میں جاری کئے اعدادو شمار کے مطابق مالی لحاظ سے سمندری طوفان کٹرینا امریکا کے لیے تباہ کن ثابت ہوا 2005 میں آنے والے اس طوفان سے امریکا کا 163 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا جبکہ 2017 میں سمندری طوفان ہاروے سے امریکا کو 96 ارب ڈالر کانقصان ہوا اسی سال سمندری طوفان ماریا نے امریکا کو 69 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا۔
اس سے قبل تحقیق میں سائنسدانوں نے کہا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے انسان ہی نہیں جانور بھی متاثر ہوتے ہیں امریکی ساِنسی جریدے کی جانب سے نئی تحقیق کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں اضافہ برداشت کرنے کے لیے گرم خون والے کئی جانور اپنی ہئیت تبدیل کررہے ہیں آسٹریلوی طوطوں سے لے کر امریکی پرندوں تک کئی پرندوں کی چونچیں بڑی ہونے لگیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ 30 جانوروں میں سب سے زیادہ جسمانی تبدیلیاں آسٹریلوی طوطے میں دیکھی گئی ہیں، ان طوطوں کی چونچ 1871 کے بعد سے اب تک 4 سے 10 فیصد تک بڑھ چکی ہیں جبکہ یورپی خرگوش سمیت کسی کے کان یا دُم میں تبدیلی آرہی ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ وہ اس ارتقائی تبدیلی کے حیاتیاتی نتائج کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے ایسا کہنا بھی قبل از وقت ہو گا کہ اس کے پیچھے صرف موسمیاتی تبدیلیوں کے عوامل ہیں۔
انٹارکٹیکا میں گرمی کی شدت میں اضافہ بھیانک حد تک پہنچ سکتا ہے، ماہرین نے خطرے کی…
دوسری جانب امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں ایک خوفناک انکشاف کیاتھا، جس میں بتایا گیا ہے کہ چاند پر ہونے والی ہلچل کے باعث زمین پر بہت ہی خطرناک طوفانی سیلاب کا خطرہ ہے۔
ناسا کا کہنا تھا کہ موسمی تبدیلی کے پیچھے ایک بڑی وجہ چاند بھی ہو سکتا ہے ناسا نے مستقبل قریب میں چاند کے اپنے ہی محور پر ڈگمگانے کا امکان ظاہر کیا ہے جس طرح سے ماحولیاتی تبدیلی میں تیزی آرہی ہے اور سمندر کی آبی سطح بڑھ رہی ہے، ایسے میں 2030 میں چاند اپنے محور پر ڈگمگا سکتا ہے۔ چاند کے اس طرح سے ڈگمگانے سے زمین پر تباہ کن سیلاب آسکتا ہے۔
حالانکہ جب کبھی بھی زمین پر ہائی ٹائیڈ آتا ہے اس میں آنے والے سیلاب کو اسی نام سے جانا جاتا ہے لیکن ناسا کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ 2030تک زمین پر آنے والے نیوسنس فلڈ کی تعداد کافی بڑھ جائے گی پہلے ان کی تعداد بھلے ہی کم ہوگی، لیکن بعد میں اس میں تیزی آ جائے گی۔
ناسا کی تحقیق کے مطابق چاند کی حالت میں آنے والی تھوڑی سی بھی تبدیلی زمین پر زبردست سیلاب کی وجہ بن سکتی ہے –
ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے کہا تھا کہ چاند کی کشش ثقل جو طوفان کی وجہ بنتی ہے، ایسی ماحولیاتی تبدیلی زمین پر آنے والے سیلاب کی بڑی وجہ ہوگی۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ زمین پر آنے والا سیلاب چاند، زمین اور سورج کی حالت پر منحصر کرے گا کہ اس میں کتنی تبدیلی ہوتی ہے۔