تحریر : انوشہ امتیاز : صفائی نفس کی بھی اور ملک و قوم کی بھی ۔

0
39

آج ہمارا معاشرہ قربانی کے جذبے سے عاری اور نفسانفسی کا شکار ہوچکا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ذخیرہ اندوزی ، حب مال، اور حب جاہ کے ان جانوروں کی قربانی بھی دیں جو ہمارے اندر پلتے بڑھتے رہتے ہیں اور پھر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ان آلائشوں سے تائب ہو جائیں۔جو معاشرے ایک دوسرے کے لئے قربانی دیتے ہیں، ایک دوسرے کے دکھ درد کا خیال رکھتے ہیں اورایک دوسرے سے نرمی اور خوش اخلاقی سے پیش آتے ہیں وہ معاشرے اس دنیا میں ہی جنتِ نظیرہو جاتے ہیں۔۔۔
البتہ جن معاشروں کے انسانوں میں خواہشات سینوں میں حرص و ہوس کے بت تراش لیتی ہیں۔وہ جنت کا نہیں جنگل کا منظر پیش کرتے ہیں۔ عیدالاضحی کے موقع پر حکمرانوں اور سیاست دانوں سمیت ہم میں سے ہر شخص کا فرض ہے کہ وہ حرص و ہوس کے بتوں کی قربانی دے اور انہیں پاش پاش کر دے۔۔
اس کے ساتھ ساتھ صفائی پر خصوصی توجہ دینا نہ صرف حکومت بلکہ عوام کا بھی فرض ہے۔۔۔

اس حوالے سے اگرچہ سرکاری طور پر بھی بہت انتظامات کیے جاتے ہیں لیکن کروڑوں افراد کی آبادی کے لیے سرکاری انتظامات کافی نہیں ہوتے، اس لیے عوام کا سرکاری انتظامات کا ساتھ دینے کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ عید قربان کے بعد عام شہروں اور قصبوں میں عام دنوں کی نسبت صفائی ستھرائی کی ضرورت بہت بڑھ جاتی ہے۔

اس عید قربان پرعہد کریں کہ اپنے گلی محلوں اور نفس کی صفائی بھی اسی طرح کریں گے جیسے اپنے گھر کو صاف رکھتے ہیں ۔۔
اگر شہری اپنی گلی، محلے کو صاف رکھنے کی خود کوشش کریں تو شہر خود بخود صاف ہوجائیں گے۔
اسی طرح ارد گرد کے غربا کا بھی خیال رکھیں ۔
وطنِ عزیز میں ایک بڑی آبادی خطِ غربت کے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔ اہل ثروث کی مذہبی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ارد گرد فاقہ مست لوگوں کو ضرور یاد رکھیں۔
حضرات ایک سے زائد قربانیاں کر رہے تھے انہیں چاہئے کہ وہ باقی گوشت غریب علاقوں میں بھیجیں اور انہیں بھی اپنی خوشیوں میں شامل کریں۔
صفائی ستھرائی صرف حکومت ہی کا کام نہیں ہے اپنے گرد و نواح کو گندگی سے پاک رکھنا ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔
قربانی کرنے والوں کو چاہئے کہ جانوروں کی آلائشوں کو فوری طور پر ٹھکانے لگا کر ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔۔۔
آج ہمارا معاشرہ قربانی کے جذبے سے عاری اور نفسانفسی کا شکار ہوچکا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ذخیرہ اندوزی ، حب مال، اور حب جاہ کے ان جانوروں کی قربانی بھی دیں جو ہمارے اندر پلتے بڑھتے رہتے ہیں اور پھر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ان آلائشوں سے تائب ہو جائیں۔جو معاشرے ایک دوسرے کے لئے قربانی دیتے ہیں، ایک دوسرے کے دکھ درد کا خیال رکھتے ہیں۔۔
البتہ جن معاشروں کے انسانوں میں خواہشات سینوں میں حرص و ہوس کے بت تراش لیتی ہیں۔وہ جنت کا نہیں جنگل کا منظر پیش کرتے ہیں۔ عیدالاضحی کے موقع پر حکمرانوں اور سیاست دانوں سمیت ہم میں سے ہر شخص کا فرض ہے کہ وہ حرص و ہوس کے بتوں کی قربانی دے اور انہیں پاش پاش کر دے۔۔
@e_m_ee_

Leave a reply