عورت مظلوم مگر عورت سا ظالم کوئی نہیں :تحریر : ریحانہ بی بی (جدون )

چار شادیوں بارے درخواست وفاقی شرعی عدالت سے خارج

دیکھا جائے تو عورت عرصہ دراز سے مظلوم چلی آرہی ہے. دنیا کا ایسا کوئی حصہ نہیں جہاں عورت پر ظلم کے پہاڑ نہ ٹوٹے ہوں.
اسلام سے پہلے اہل عرب میں عورت کے وجود کو باعث شرمندگی سمجھا جاتا تھا اور زندہ دفن کردیا جاتا تھا.
کہیں پہ شوہر کی چِتا پر اسکی بیوہ کو جلایا جاتا تھا اور دنیا میں بیشتر تہذیبوں میں عورت کی کوئی سماجی حیثیت نہیں تھی نہ ہی اسکو معاشی حقوق حاصل تھے.
اسلام ایسا مذہب ہے جس نے عورت کو اس ذلت سے نکالا اور اسکا اسکا اصل مقام دیا.
زندگی میں عورتوں کی کیا اہمیت ہے اسکے کیا حقوق ہیں اور اسکی فطرت کے مطابق نبی کریم نے عورت کو ذمہ داریاں دی.
حضرت محمد مصطفی کا لایا ہوا دین اسلام عورت کو عورت کی حیثیت سے ہی اسے ساری عزتیں اور حقوق دیتا ہے اسلام نے عورت کو اسکے تمام فطری حقوق دیئے.
مگر آج آ پ سے بحیثیت ایک عورت ہونے کے کچھ باتیں شئیر کرونگی.
سب سے پہلے ایک سوال کہ آج کی عورت کہاں کھڑی ہے ؟ ؟؟

کئ عورتیں حقوق کے نام پر عورت ذات کے تقدس کی پامالی کررہی ہیں. جیسے کہ میرا جسم میری مرضی…
اور یہ اس لئے کہ عورت پر ظلم ہورہا ہے. مگر میں نے کئی ایسی عورتیں دیکھی ہیں جو اپنا گھربار اور مستقبل اپنے مفاد کے لئے ختم کر دیا ہے.
میرے نزدیک ایک شادی شدہ عورت کے لئے اسکی پہلی ترجیح اسکا اپنا گھر اور اسکے بچے ہیں اسکے بعد اسکا مستقبل.
عورتوں کو حد سے زیادہ آزادی ہمارے معاشرے نے دے دی ہے کیونکہ ہمارے معاشرے میں جب لڑکی جوان ہوتی ہے عموماً وہ کسی کی محبت میں گرفتار ہوجاتی ہے. کئی تو انٹرنیٹ پر دوستی پھر محبت تک پہنچ جاتے ہیں.
اور پھر جب یہ کہا جاتا ہے کہ عورت مظلوم ہے تو مجھے وہ منظر یاد آ جاتا کہ عورت ہی بعض دفعہ عورت پر ظلم کرتی آرہی ہے..
ہمارے جاننے والی ایک فیملی ہے لڑکے کی شادی ایک غریب گھرانے میں ہوئی, جس سے اسکے تین بچے بھی ہیں.
کافی ٹائم بعد انکے گھر جانا ہوا تو میری ملاقات وہاں ایک نئے چہرے سے ہوئی.

میں نے اس خاتون سے پوچھا تو پتا چلا اسکی بھی شادی اس گھر میں ہوئی ہے مطلب اس لڑکے نے اس سے شادی کرلی تھی.
وہیں پہلی بیوی بھی آ گئی. کافی دیر بات ہوئی اس دوران میں نے محسوس کیا کہ دوسری بیوی پہلی والی کو کسی خاطر میں نہ لا رہی. باتوں میں پتا چلا کہ نئی دلہن پہلے سے طلاق یافتہ ہے اور چار بیٹیاں اور ایک بیٹے کی ماں ہے اور اپنے بچوں کو بھی ساتھ لائی ہے جس میں سے دو کی شادی اس گھر میں آ کے ہوئی.
تین سال سےوہ عورت اس پہلی عورت کے شوہر کے ساتھ تعلقات میں تھی اُسی کے پاس وہ رہتا تھا. جب پہلی بیوی کے علم میں بات آ ئی تو اسنے اُسے کہا کہ بہتر ہے شادی کرلو, جس طرح تم کررہے ہو یہ غلط ہے.
یوں وہ 5 بچوں کی ماں اپنے بچوں سمیت دلہن بن کے اُس گھر میں آ گئی. اور اسکے آ تے ہی اسکا مطالبہ تھا پہلی والی کو طلاق دو. پہلی والی نے شوہر کے پیر پکڑ کے کہا میرے بچے ہیں میں کہاں جاؤنگی ماں باپ مر گئے ہیں اور کوئی ٹھکانہ نہیں. مجھے اس گھر میں رہنے دو بیشک میرے سے تعلق نہ رکھو.
مجھے یہاں پہلے والی تو انتہائی مظلوم لگی جبکہ دوسری والی نہایت ظالم.
جس عورت نے اسے عزت دی ایک مقام دیا اب وہ اُسی عورت کا گھر اجاڑنے پر تُلی ہوئی.
کیا یہ ظلم نہیں کہ ایک شادی شدہ مرد کو عورت اپنے مفاد اپنے پیار کے چنگل میں پھنسا کر اسکو اپنے گھر میں رکھے ؟؟؟
اُسکی جوان بیٹیاں اُن پر کیا اثر پڑا ہوگا کہ انکی والدہ کے پاس یہ مرد کون آ تا ہے.

چلو شادی ہوگئی یہ اچھا ہوا مگر ایک بات صاف کہ عورت ہی عورت کی دشمن ہوتی ہے اور کئی گھرانے توڑنے میں بھی عورت کا ہاتھ ہوتا ہے.
ایک عورت ہونے کے ناطے اس میں یہ جذبہ بھی ہوتا کہ وہ کسی دوسری عورت کو ظلم سے بچائے بجائے اسکے وہ خود آ گے بڑھ کر ظلم کی ترغیب دیتی ہے..
جب ہم عورت پرہونے والے ظلم کی داستان کو اسکے پس منظر کے ساتھ دیکھیں تو ثابت ہوجاتا کہ عورت ہی عورت کی دشمن ہے.
زرا سوچیں وہ کون جو دوسری عورت کے راز سے پردہ اٹھاتی ہے الزام تراشی کرتی ہے. بدکردار, مکار کہتی ہے اور عورت کو ہی سرعام رسوا کرتی ہے.
عورت نے مرد کو ظالم ثابت کرنے کے لئے رو پیٹ کر عالمی یوم خواتین منانے کا حق منوا تو لیا مگر خود جو عورت ہی عورت پر ظلم کرتی آ رہی ہے وہ دن کب منایا جائے گا.
مرد ظالم ہوتا نہیں یہ صرف ان عورتوں نے ظالم دیکھایا ہے اور معاشرے میں مردوں کو ظالم ہی پیش کیا جاتا ہے. یہ نہیں دکھایا جاتا کہ مرد بھی عورت کی طرح کئی ذمہ داریوں میں جکڑا ہوا ہوتا ہے اور بہت سے رشتوں میں بندھا ہوتا ہے. اسے وہ سارے رشتے بھی نبھانے ہوتے ہیں, اگر ان سے وہ منہ پھیر لے تو بےحس ثابت کردیا جاتا ہے.
اپنی تسلی کے لئے کسی ایسی عورت سے پوچھ کر دیکھ سکتے ہیں جسکی شادی کو پندرہ بیس سال ہوئے ہو کہ اسکا اپنے خاوند کے بارے میں کیا خیال ہے تو 80% خواتین کا جواب ہوگا یہ میں ہی ہوں جو اسکے ساتھ گزارا کررہی ہوں. ورنہ یہ اس لائق نہیں..

ایک مرد ایک عورت سے میرے خیال میں وفاداری چاہتا ہے جو بدقسمتی سے ناپید ہوتی جارہی ہے..
کچھ دن پہلے ایک عورت گھر میں اسپتال کا بتا کے نکلی 4 بچوں کی ماں
مگر اسپتال کی بجائے عدالت پہنچ گئی کہ میرا شوہر نشئی ہے مارتا ہے مجھے اسکے ساتھ نہیں رہنا. دارالامان بھیجا جائے اور دوسرے دن دارلامان کی بجائے اسی سے نکاح کرلی جس کے ساتھ تعلقات تھے. اور شوہر دو دن تلاش کرتا رہا اسپتالوں میں. بعد میں پتا چلا کہ وہ تو نئی شادی کرلی. برحال کیا ہوتا آ گے وہ عدالت کا کام.
عورت کو عورت کے ساتھ اس چھپی جنگ کو ختم کرنا ہوگا اور ایک دوسرے کا احترام کرنا ہوگا.
مل کر معاشرے کی برائیوں کا مقابلہ کرنا ہوگا کیونکہ جب عورت, عورت کی ڈھال بن جاتی ہے تو اسکا مقابلہ کوئی نہیں کرسکتا.
@Rehna_7

Comments are closed.