آپکی خیرات کے اصل حقدار تحریر : آصف گوہر

0
84

ارشاد باری تعالی ہے ۔۔۔
"انہیں ہدایت پر ﻻ کھڑا کرنا تیرے ذمہ نہیں بلکہ ہدایت اللہ تعالیٰ دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور تم جو بھلی چیز اللہ کی راه میں دو گے اس کا فائده خود پاؤ گے۔ تمہیں صرف اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب کے لئے ہی خرچ کرنا چاہئے تم جو کچھ مال خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدلہ تمہیں دیا جائے گا، اور تمہارا حق نہ مارا جائے گا۔”
سورة البقرة 272
پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں سب سے زیادہ خیرات دی جاتی ہے ۔ ہمارے ہاں بھیک مانگنے کا شعبہ ایک صنعت کا درجہ حاصل کر چکا ہے ۔ بھیک مانگنے والوں کے باقاعدہ ٹھیکیدار موجود ہیں جو اپنے اڈے علاقے میں کسی دوسرے کو بھیک مانگنے کی اجازت نہیں دیتے یہ نیٹ ورک اتنا وسیع ہے کہ بھیک مانگتے کے لئے بچوں کا اغوا کرنے اور انہیں معذور بنانے کے قبیح عمل میں بھی ملوث ہے۔
بھیک مانگنے والے معذور بچوں کو باقاعدہ کرائے پر لیتے ہیں۔ چھوٹے بچوں کو نیند آور شربت پلا کر عورتیں سارا دن گود میں اٹھائے بھیک مانگتی آپ کو بازاروں گلی محلوں میں نظر آجائیں گی ۔ مختلف فیشن کی طرح بھیک مانگنے والوں کی بھی الگ الگ کیٹگریز ہیں
اپاہج زحمی کوڑ زدہ بس کا کرایہ پورا کرنے کے نام پر علاج کے لئے بیٹی کی شادی کے نام پر مزدوری نہیں ملی نیا نیا اسلام قبول کیا ہے بچے کے لئے دودھ خریدنا ہے ملنگ اور دولے شاہ کی چوہے یہ چند پیشہ ور بھکاریوں کے حیلے ہیں ۔اس کے علاوہ جدید منگتے بھی ہیں بس سٹاپوں ریلوے اسٹیشنوں لاری اڈوں اور اوور ہیڈ پلوں پر زکوة صدقات کے بکسز رکھے عام ملتے ہیں اللہ رسول کا واسطہ پچاس روپے کا بیلنس کروا دیں مسجد زیر تعمیر ہے سوشل میڈیا پر کئ بیوہ ڈی ایم کرتی ہیں کہ اتنے پیسے دے دو میرے سابق شوہر کی جائیداد میرے نام جب ٹرانسفر ہوجائے گی میں آپ سے شادی کر لوں گی۔
بڑے شہروں میں پیشہ ور بھکاریوں کی پسندیدہ جگہ ٹریفک سگنلز اور ہسپتال ہیں۔
انتظامیہ اور پولیس ان کےخلاف وقتا فوقتا آپریشنز بھی کرتی ہے انکو جیل میں بھی ڈالا جاتا ہے کم سن بچوں کو بازیاب کرکے پنجاب چائیلڈ پروٹیکشن بیور کے حوالے کیا جاتا ہے لیکن یہ چند دنوں بعد پھر آجاتے ہیں۔پولیس گاہے بگاہے شہریوں کے نام آگاہی کے پیغامات بھی جاری کرتی ہے کہ
‏اپنے صدقات و خیرات ضرورت مند اور مستحق افراد کو ہی دیں۔
اللہ کی راہ میں خرچ کرنا بڑا فضیلت والا کام ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے ہمیں معاشرے کے نادار مفلس اور بےکسوں کی مدد کرنا کا درس ملتا ہے اسلام نے معاشرے کے غریب مسکین اور ناداروں کی مدد کے لئے زکوة کا خوبصورت اور زبردست نظام دیا ہے ۔
آپ خیرات ضرور دیں لیکن اس کے لئے اپنے اقربا اور اردگرد میں موجود اصل حقدار کا انتخاب کریں حالیہ کرونا وبا کی ابتداء سے ہی لاہور میں ہمارے ایک دوست سوشل میڈیا کا بڑا نام نوجوان محترم وقاص امجد نے بڑی خوبصورتی اور رات کی تاریکی میں راشن کے سیکنڑوں تھیلے اپنے گردونواح کےضرورت مند گھروں میں خود پہنچائے سوشل میڈیا کے چند ضرورت مندوں کی شناخت ظاہر کئے بغیر باعزت چھوٹے کاروبار کے لئے مالی امداد دی اور درجنوں معذور افراد میں وہیل چیئرز تقسیم کیں اللہ سبحان و تعالی انکی کاوشوں کو قبول فرمائے آمین ۔ یہ عمل ہمارے لئے قابل تقلید ہے ۔پیشہ ور بھکاریوں کی حوصلہ شکنی کریں اور اپنے اردگرد اصل حقداروں کی مدد کریں یقینا یہ صدقہ جاریہ اور نیکی کے عظیم کاموں میں سے ہے۔
آصف گوہر @EducarePak

Comments are closed.