آپ کو جیل بھیج دیں گے آپکو پتہ ہی نہیں ہے شہر کے مسائل کیا ہیں،چیف جسٹس برہم

0
69

آپ کو جیل بھیج دیں گے آپکو پتہ ہی نہیں ہے شہر کے مسائل کیا ہیں،چیف جسٹس برہم
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اہم کیسز کی سماعت ہوئی

ڈی جی ایس بی سی اے سپریم کورٹ کراچی رجسٹر ی میں پیش ہوئے،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ کی کراچی میں موجیں لگی ہوئی ہے، آپ لوگ کراچی کو قبر بنا کر چھوڑیں گے، کراچی کو بلڈنگ کا جنگل بنادیا گیا ہے، آپ تو مولوی صاحب ہے ابھی سے فاتحہ پڑھنا شروع کردیا ہے، ایک زلزلہ آئیگا پورا شہر دب جائیگا،

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو پتہ بھی نہیں ہوگا لوگ آپ کو بیچ کر کھا جائینگے لوگ آپ کی اسٹیمپ استعمال کرکے آپ کو پاگل بنا رہے ہونگے، آپ زیادہ دن نہیں رہیں گے

چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ ڈی ایچ اے 9 بن رہا ہے کیا آپ نے اجازت دی ہے؟بحریہ میں بلڈنگز بن رہی ہے آپ کو پتہ ہے؟ آپ انداز لگا لیں آپ کا کام ہی نہیں ہے عملدرآمد کرنا، کراچی تو آپ کا شہر رہا ہی نہیں ہے ،آپ کی ناک کے نیچے بحریہ بن گیا کسی نے کیا بگاڑا اس کا؟ آپ کو پتہ نہیں ہے کہ آپ کو کس کام میں لگا دیا ہے ،

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیر نے آپ کو حکم دے دیا ہے بلڈنگ پلان اپروو کرو جلدی جلدی ،ہم یہاں بیٹھے ہمیں سب معلوم ہے کیا ہورہا ہے، کراچی تو رہنے کے قابل ہی نہیں رہا، آپ کے لوگوں نے پیسے کھا کے کراچی کو خراب کردیا ہے،

ڈی جی ایس بی سی اے نے چیف جسٹس کوجواب دیا کہ انکوائری کرالیتے ہیں ،جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ کیا انکوائری کروائیں گے ،وہ لوگ تو کما کر نکل چکے ہیں ،وہ ایک ایک آدمی بہت بڑا مافیا ہے آپ اس کیخلاف ایکشن نہیں لے سکتے ،ایک ایک بلڈنگ کنٹرول کے آدمی کے ساتھ بلڈنگ مافیا چلتا ہے ،سپریم کورٹ سے لکی اسٹار تک جائے کتنی غیر قانونی تعمیرات نظر آئیگی،

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ کو کراچی کے ہر ٹکڑے میں غیر قانونی تعمیرات نظر آئیگی ،کراچی میں اتنی عمارتیں بن گئی ہیں کہ اب تو مزید نہیں بن سکتی ،کراچی کو ایک بہت بڑا مافیا چلا رہا ہے، ایس بی سی اے میں سرکاری زمین آپ کے ہاتھ سے نکل چکی ہے،

چیف جسٹس گلزار احمد نے کمشنر کراچی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کچھ معلوم بھی ہے کیا کرنا ہے ؟ان کو تو خود کچھ معلوم نہیں کراچی میں کیا ہورہا ہے،کیا ضروریات ہوتی ہیں؟ ہمیں وزیر اعلیٰ بتائیں گے کتناعمل ہوا یہ بیچارے افسران کیا بتائیں گے؟کمشنر کراچی کوکیا معلوم ہوگا آپ دو دو ماہ کیلئے کمشنر لگاتے ہیں ،موہٹا پیلس کے سامنے بھی زمینوں پر قبضہ ہوا ہے ، کسی دور میں وہاں بچے کھیلتے تھے، جائے وہ زمین لیں، وہاں کسی نے جعلی کاغذ بنا کر قبضہ کرلیا ہے،

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کمشنر کراچی اور ایس بی سی اے کو کچھ نہیں معلوم کہ ہوکیا رہا ہے،آپ اپنی ہی زمین لوگوں سے خالی نہیں کرواپارہے ہیں، کمشنر کراچی نے عدالت میں جواب دیا کہ ابھی تک ہمارے حکم پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا ہے، میری ابھی تعیناتی ہوئی ہے ،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پتہ نہیں کیوں ہمارے سامنے پیش ہونے کے لیے بھیج دیتے ہیں

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے مئی 2019 کا آرڈر پڑھا ہے،کشمنر کراچی نے کہا کہ متعلقہ اداروں کو ہدایت جاری کردی تھیں ،جس پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آگے کسی اور کو کہہ دیا ہوگا،کراچی میں بتائیں کیا کام ہوا ؟کڈنی ہل پارک کی صورتحال بتائیں،جس پر کمشنر کراچی نے کہا کہ نئی مسجد کی تعمیرات کا کام ہورہا تھا رکوا دیا ، رپورٹ جمع کرادی ہے،

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کہاں ہے رپورٹ آپ خود گئے تھے چیف جستس نے کمشنر کراچی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اب آپ پر چارج فریم کرکے آپکو سن لیتے ہیں،اب آپ کو جیل بھیج دیں گے آپکو پتہ ہی نہیں ہے شہر کے مسائل کیا ہیں،ابھی تک ہمارے حکم پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا ہے، آپ کے غیر قانونی تعمیرات گرانے سے غریب لوگوں کے گھر جائیں گے ،

ڈی جی ایس بی سی اے نے چیف جسٹس گلزار احمد کو جواب دیا کہ پہلے معاملے کی انکوائری ہوگی ،معاملے میں سندھ حکومت کی مکمل سپورٹ حاصل ہے ،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ آپ نے کیا کہہ دیا ،کس کمزور سپورٹ کا آپ نے ذکر کردیا، آپ کے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی والوں کیساتھ پورا مافیا ہے آئی آئی چندریگر روڈ، بندر روڈ اور اطراف کی گلیوں تک غیر قانونی عمارتیں قائم ہیں، یہ کیس چار سال سے چلارہے ہیں اب تک کچھ نہیں ہوا ،ایک منزلہ عمارت کہ اجازت پر کثیرالمنزلہ عمارت کھڑی کی جاری ہیں ،

چیف جسٹس نے کہا کہ سرکاری زمینیں آپ کے ہاتھ سے نکل چکی ہیں،آپ کو کچھ نہیں معلوم پراپرٹی رجسٹرڈ کے20،20اور بن چکے ہیں،بیس بیس کمشنر آفس چل رہے ہیں، چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ وضاحت کریں ان میں کوئی رسپانس نہیں ہے،چیف سیکریٹری سندھ نےعدالت سے مہلت طلب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کچھ ٹائم دے دیں ،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ٹائم ہی ٹائم لیے جارہے ہیں 21 گریڈ کے آفیسر میں کوئی صلاحیت نہیں ڈرتے ہیں کہیں غلطی نہ ہوجائے، ہم سے نہیں ڈرتے کسی اور سے ڈرتے ہیں، کہیں ایک منٹ میں تبادلہ نہ ہو جائے ،

کے آئی ٹی سی کے سربراہان سپریم کورٹ کراچی رجسٹر ی میں پیش ہوئے ،کراچی گرین لائن منصوبے کے متعلق عدالت کو آگاہی دی گئی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کراچی میں جب آپ کام کراتے ہیں تو کیا آپ پوچھتے ہے؟ کے آئی ٹی سی افسر نے عدالت میں کہا کہ کے ایم سی اور دیگر سے اجازت کے بعد کام کیا جارہا ہے،

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے کراچی میں دھول مٹی کی ہوئی ہے، آپ لوگوں نے گرین لائن بنا بنا کرکراچی کو تباہ کردیا ہے،آپ لوگوں نے بغیر پلاننگ کے کام کیا، گرین لائن کی وجہ سے سڑکیں متاثر ہوگئی، آپ لوگوں نے خود جیب سے تو نہیں لگایا ہوگا ورلڈ بینک سے قرضہ لیا ہوگا، آپ لوگوں نے بغیر پوچھیں کام شروع کردیا جو آج نقصان دے رہے ہیں، شہر کے بیچ میں گرین لائن بنانے کے بجائے انڈر پاس کے ذریعے یہ کام کرتے،

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ چھوٹا سا پل بھی بناتے ہے تو پیسہ باہر سے لیتے ہے، آپ لوگ کس طرح کام کر رہے ہیں کچھ سمجھ نہیں آرہا ،تھرپارکر میں آر او پلانٹ لگایا آج ایک پلانٹ کام نہیں کر رہا، 1500ارب روپے آپ نے آر او پلانٹ میں لگادیئے ہیں ،

میونسپل کمشنر نے عدالت میں جواب دیا کہ کڈنی ہل پارک کی زمین واگزار کروالی ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ پلانٹ لگائے یا صرف لگاکر نظر انداز کردیا ہے،میونسپل کمشنر نے کہا کہ مختلف فروٹ کے پلانٹ لگائے ہے اس کی دیکھ بھالی کا کام کیا جارہا ہے، وکیل نے کہا کہ سول ایوی ایشن کی کچھ زمین پرائیویٹ لوگوں کو الاٹ کردی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ شکر کریں کچھ زمین الاٹ ہوئی، پورا پی آئی اے الاٹ نہیں ہوا، چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ پلاٹ الاٹ ہوگیا ہوگا،

چیف جسٹس گلزار احمدکے پلاٹ کے ریمارکس پر عدالت میں لوگوں کے قہقے دیکھنے میں آئے،عدالت میں خاتون نے کہا کہ کچھ ایکڑ پرائیویٹ سوسائٹی کو دے دی گئی ہے واگزار نہیں کروائی گئی، ادارے آپ کو گمراہ کر رہے ہیں، وکیل نے کہا کہ پرائیویٹ سوسائٹی کا پلاٹ 1968 میں ایمنٹی پلاٹ تھا، بعد میں اس پلاٹ کو کڈنی ہل پارک کو دے دیا گیا، کمشنر کراچی نے عدالت میں جواب دیا کہ کڈنی ہل پارک جون 2021 میں کھول دینگے ،

عدالت نے کڈنی ہل پارک مکمل واگزار کرواکر مقررہ تاریخ پر عوام کے لیے کھولنے کا حکم دے دیا،سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کیس کی سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی

ہمارے سامنے ماسٹر نہ بنیں، کسی کے لاڈلے ہونگے،ہمارے نہیں،چیف جسٹس کے ریمارکس

سپریم کورٹ نے دیا شہر قائد میں پارک کی زمین پر بنائے گئے فلیٹ گرانے کا حکم

ماضی میں توجہ نہیں ملی،اب ہم یہ کام کریں گے، زرتاج گل کا حیرت انگیز دعویٰ

عمران خان مایوس کریں گے یا نہیں؟ زرتاج گل نے کیا حیرت انگیز دعویٰ

نہر کنارے درخت کاٹ کر ان کے ساتھ دہشت گردی کی گئی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

ملزم نے دو شادیاں کر رکھی ہیں،وکیل کے بیان پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کیا ریمارکس دیئے؟

سرکلرریلوے کی بحالی ،چیف جسٹس نے کی سماعت،سندھ حکومت نے دیا جواب

اتنے بے بس ہیں تو میئر بننے کی کیا ضرورت تھی، جائیں اور یہ کام کریں، عدالت کا میئر کراچی کو بڑا حکم

اربوں کی ریلوے کی زمین کروڑوں میں دینے پر چیف جسٹس نے کیا جواب طلب

عمارت میں ہسپتال کیسے بند ہو گیا؟ کیسے معاملات ہمارے سامنے آ رہے ہیں؟ چیف جسٹس کے ریمارکس

سپریم کورٹ نے دیا کرپٹ اور نااہل افسران کو فارغ کرنے کا حکم

انگریزی بول کر ہمارا کچھ نہیں کر سکتے،غیرقانونی تعمیرات گرائیں، چیف جسٹس کا بڑا حکم

مزار قائد کے سامنے فلائی اوور کیسے بن گیا؟ شاہراہ قائدین کا نام کچھ اور رکھیں، چیف جسٹس کا حکم

کراچی کو مسائل کا گڑھ بنا دیا گیا،سرکاری زمین پر قبضہ قبول نہیں،کلیئر کرائیں، چیف جسٹس

سپریم کورٹ کا کراچی کا دوبارہ ڈیزائن بنانے کا حکم،کہا آگاہی مہم چلائی جائے

وزیراعظم کو بتا دیں چھ ماہ میں یہ کام نہ ہوا تو توہین عدالت لگے گا، چیف جسٹس

تجاوزات ہٹانے جائینگے تو لوگ گن اور توپیں لے کر کھڑے ہوں گے،آرمی کو ساتھ لیجانا پڑے گا، چیف جسٹس

سرکلر ریلوے، سپریم کورٹ نے بڑا حکم دے دیا،کہا جو بھی غیر قانونی ہے اسے گرا دیں

ہم نے کہا تھا کیسے کام نہیں ہوا؟ چیف جسٹس برہم، وزیراعلیٰ کو فوری طلب کر لیا

آپ کی ناک کے نیچے بحریہ بن گیا کسی نے کیا بگاڑا اس کا؟ چیف جسٹس کا استفسار

Leave a reply