اپنا قیمتی اثاثہ بچا لیجئے۔ تحریر: نصرت پروین

0
27

نوجوان نسل کسی بھی قوم کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں۔ ملک و ملت کی ترقی یا تنزلی کا انحصار انہی پر ہوتا ہے۔ نوجوان مستقبل کے معمار ہوتے ہیں۔ نوجوان اپنی ہمت، حوصلہ، صلاحیتوں، رجحانات، لگن، امنگ، محنت، جوش اور ولولہ کی وجہ سے کسی بھی قوم کا قیمتی فعال طبقہ سھمجے جاتے ہیں۔ انہی خوبیوں کی وجہ سے شاعر مشرق علامہ اقبال کی بہت سی توقعات نوجوان نسل سے وابستہ تھی۔ تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ جتنی بھی اقوام نے ترقی کی اپنی نوجوان نسل کی بہترین تعلیم و تربیت کی بدولت ہی کی۔ "شیخ عبدالعزیز بن باز لکھتے ہیں کہ کسی بھی قوم کے نوجوان ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتے ہیں جو اپنی قوم میں نئی زندگی اور انقلاب کی روح پھونکنے کا کام کرتے ہیں وہ ثمر آور تونائی، تازہ دم اور خداداد صلاحیتوں سے مسلح ہوتے ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ بیشتر قوموں کی بیداری اور انکے انقلاب کا سہرا نوجوانوں کے سر ہی جاتا ہے” دوسری طرف یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ اگر کسی قوم کو تباہ کرنا ہے تو اسکی نوجوان نسل کو انحرافی راہوں پر چلادیں اسطرح وہ قوم راہِ راست، مقصدِ حیات ،فلاح و کامرانی سے ہٹ کر تباہی کے راستے پہ چل پڑتی ہے۔
پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوان نسل پر مشمتل ہے تعلیم و تربیت کسی بھی قوم کی روحانی خوراک سھمجی جاتی ہے۔ آج کے مسلم نوجوان کو دیکھیں تو اسکے پاس ڈگری ہے لیکن تعلیم وتربیت نہیں ہے، اسلام نہیں ہے۔ آج کا نوجوان اسلام، روایات، معمولات، اور اقدار سے عاری ہے وہ اپنے دین، روایات، معمولات، اقدار کا محافظ نہیں المیہ یہ ہے کہ وہ خدا کی واحدانیت، رب کی ربوبیت اور اسکی قہاریت و جباریت کا قائل نہیں۔ آج کا نوجوان اپنے دن کا بیشتر حصہ فضول ترین مشاغل اور فتنوں سے سرشار سرگرمیوں میں گزارتا ہے
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے چودہ سو سال قبل فرمایا "میں فتنوں کو دیکھتا ہوں کہ وہ بارش کے قطروں کی طرح تمہارے گھروں میں داخل ہورہے ہیں۔ (بخاری:7060)”
تو یہ فتنے کیا ہیں؟ تمام لہو و لعب، فحش اور منفی سرگرمیاں جنکی نذر آج ہمارا نوجوان ہے۔ تعلیم و تربیت کی بات کریں تو اسے تعلیم ناپسند اور خشک لگتی ہے تربیت پر وہ توجہ نہیں دیتا دین، علم و ادب سے دوری اسکے ذہنی بگاڑ کی بڑی وجہ ہےاور کامیابی کے لئے ناجائز حربے استعمال کرتا ہے اسطرح وہ علمی و ادبی میدان میں اپنے آپ کے ساتھ خود ہی خیانت کرتا ہےآج کا نوجوان مستقل مزاجی سے عاری ہے۔ اسکے پاس کوئی رول ماڈل نہیں۔ آج کا نوجوان مذہبی اقدار و معمولات کا قائل نہیں اسطرح ہمارا قیمتی اثاثہ مذہبی و ثقافتی اقدار کو پسِ پشت ڈال کر ایسی راہ پر چل پڑا ہے جسکی منزل پستی، ناکامی اور ذلت کے سوا کچھ نہیں۔ اخلاقی پستی کیا یہ عالم لمحہ فکریہ ہونے کے ساتھ ساتھ تشویشناک بھی ہے۔
ہماری نوجوان نسل کے پاس بے شمار صلاحیتیں ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ان صلاحیتوں کو نکھار کر انہیں صلاحیتوں کا بہترین استعمال سکھایا جائے۔ اس سلسلے میں والدین اور اساتذہ کا کردار بہت اہم ہے تاریخ میں جتنے بھی عظیم اور کامیاب لوگ گزرے ہیں انکی تعلیم و تربیت میں والدین اور اساتذہ نے بہترین خدمات انجام دی۔ والدین اور اساتذہ دونوں کو چائیے کہ اپنی زمہ داریوں کو سھمجیں اور نوجوانوں کی بہترین تعلیم و تربیت کریں انہیں زندگی کے اعلی و ارفع مقاصد کے تعین اور حصول کے لئے سرگرمِ عمل بنائیں۔
والدین اور اساتذہ کیلئے اشد ضروری ہے کہ اپنا قیمتی سرمایہ بچانے کے لئے مربوط لائحہ عمل اپنائیں جس سے نوجوان نسل کی ذہنی و فکری نشوونما ہو اور پستی کا خاتمہ ہوسکے ایسی جدوجہد کی جائے کہ یہ بنجر زمین زرخیز ہو سکے۔
نہیں ہے نو امید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
@Nusrat_186

Leave a reply